٭۔۔۔۔۔۔ اہداف تحریر نہ کرنے کی سب سے اہم وجہ ڈر اور خوف ہے۔ لوگ اپنے اہداف کاغذ پر لکھنا نہیں چاہتے وہ ان اہداف کو پورا کرنے کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتے
یہ سچ ہے کہ کاروبار کے جرثومے موروثی طور پر منتقل ہوتے ہیں۔ انسان اسے خاندانی پیشے کے طور پر اختیار کرتا اور ترقی کی منازل
طے کرتا چلا جاتا ہے۔ مگر ماہرین کے نزدیک ہماری یہی سب سے بڑی کمزوری ہے۔ ترقی یافتہ دنیا بزنس کو باقاعدہ پڑھتی، منصوبہ بندی کرتی اور مستقبل کی تمام تر امکانیات کے لیے پہلے سے تیاری کرتی ہے۔ زیر نظر تحریر آپ کے سامنے اسی نوعیت کا ایک بنیادی نکتہ واضح کرنے چلی ہے کہ جس سے آپ کا کاروبار مسلسل ترقی کے مدارج طے کرتا چلا جائے گا۔
کاروبار کے اہداف کا تعین کرنا کسی بھی کاروبار کی کامیابی کے لیے بہت اہم ہے، لیکن اہداف کا تعین سرمایہ کاروں کے لیے خاص طور پر اہم ہے، کیونکہ اگر ان کے کاروبار کا کوئی مقصد نہیں ہوگا تو وہ منتشر خیالی کا شکار ہو جائیں گے۔ آپ کے اہداف آپ کے اعمال کی بنیاد بنتے ہیں۔ یہ اہداف آپ کو کچھ چیزوں کے حصول کے بارے میں بتاتے ہیں۔ آپ اپنی کاروباری کامیابیاں ناپنے کے لیے ان اہداف کو پیمانے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
اہداف کا تعین کرنے کے طریقہ کار سے ہی یہ بات طے ہو جاتی ہے کہ آیا آپ اپنے اہداف حاصل کرنے کے قابل ہیں کہ نہیں؟ زیادہ تر لوگ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اہداف کا تعین کیا جانا چاہیے، لیکن 5 فیصد سے بھی کم لوگ اپنے اہداف کو تحریری شکل میں لاتے ہیں یا ان اہداف کے حصول کے لیے لائحہ عمل رکھتے ہیں۔ اہداف تحریر نہ کرنے کی سب سے اہم وجہ ڈر اور خوف ہے۔ لوگ اپنے اہداف کاغذ پر لکھنا نہیں چاہتے (جو کہ اہداف کا تعین کرنے میں اہم مرحلہ ہے) کیونکہ وہ ان اہداف کو پورا کرنے کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتے۔ اگر آپ کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے تو یہ بات یاد رکھیں کہ اہداف تحریر کرنے کے بعد کسی وقت بھی تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔ اہداف تحریر نہ کرنے کی سب سے اہم وجہ ڈر اور خوف ہے۔ لوگ اپنے اہداف کاغذ پر لکھنا نہیں چاہتے وہ ان اہداف کو پورا کرنے کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتے
اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں کہ جتنی دفعہ آپ اہداف کا تعین کریں گے اتنا ہی یہ عمل آپ کے لیے آسان ہو جائے گا۔ جب آپ اہداف کا تعین کرنے کے بعد انہیں حاصل کر لیں گے تو پھر اہداف کا تعین اور انہیں حاصل کرنے کی طاقت آپ کو اس بات پر مجبور کر دے گی کہآپ مزید اہداف متعین کریں۔ اگر آپ اہداف متعین کرنے سے ڈرتے ہیں تو پھر مندرجہ ذیل تجاویز آپ کی مدد کریں گی۔ تھوڑے اور لمبے عرصے کے اہداف آپ ہر ہفتے کے، ہر سہ ماہی کے، ہر سال کے حتی کہ3 سال یا5 سال کے لیے اہداف کا تعین کرسکتے ہیں۔ تھوڑے عرصے کے اہداف متعین کرنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ پہلے اپنے لمبے عرصے کے اہداف متعین کریں۔ آیا کہ آپ کسی خاص عرصے میں کوئی مخصوص رقم کمانا چاہتے ہیں یا پھر آپ کچھ گاہک بنانا چاہتے ہیں؟ اگر اس طرح کی کوئی چیز بھی فوری طور پر آپ کے دماغ میں نہیں آتی تو پھر چند لمحوں تک یہ سوچیں کہ آپ کون سے پیشہ ورانہ اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جب آپ نے لمبے عرصے کے اہداف متعین کر لیے ہیں تو پھر آپ مختصر مدت کے اہداف کا تعین کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اس سال ایک لاکھ روپے کمانا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی فہرست بنانی چاہیے۔ اگر آپ کو اپنی فہرست بنانے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے تو پھر آپ اپنے دوستوں یا ہم پیشہ لوگوں سے مدد لیں۔ جب آپ کی فہرست مکمل ہو جائے تو پھر ان چھوٹے اقدامات کو اہداف کے طور پر تقسیم کر دیں ۔ قابل پیمائش بنائیں ''اپنی فروخت بڑھانا'' ایک اچھا مقصد ہے لیکن یہ اتنی غیر واضح بات ہے کہ اس سے آپ کو ایسا کوئی پیمانہ نہیں ملتا جس سے آپ اپنی کامیابی کی پیمائش کر سکیں۔ اپنے اہداف کو واضح اور مخصوص بنائیں۔ سارے اہداف مخصوص ہونے چاہییں (نئے گاہک بنانا)، قابل پیمائش ہونے چاہییں (تین نئے گاہک بنانا) اور ان اہداف کا کوئی دورانیہ ہونا چاہیے (نومبر تک تین گاہک بنانا)
ناقابل حصول اہداف سے گریز کریں
آپ کے اہداف قابل حصول ہونے چاہییں، اگر آپ کے اہداف بہت اونچے ہیں تو پھر آپ شکست کھا جائیں گے۔ سست نہ بنیں کچھ سرمایہ کار اس طرح کے اہداف متعین کر لیتے ہیں جو کہ بہت آسانی سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، اگر آپ بھی اس طرح کے آسان اہداف متعین کر رہے ہیں تو پھر مقابلہ آزمائی کرنے کے لیے طریقے تلاش کریں۔ اگر آپ عام طور پر ہر تین ماہ بعد ایک نیا گاہک بناتے ہیں تو پھر آپ دو یا تین گاہک بنانے کا ہدف رکھیں۔ اہداف براہ ِراست مفید ہوں اہداف سے آپ کو کوئی خاص مقاصد حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ایسے اہداف سے اجتناب برتیں جن سے آپ مصروف تو ہو رہے ہیں لیکن وہ آپ کے کاروبار کی کامیابی کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ اگر آپ کو اپنے اہداف کی اہمیت پر یقین نہیں ہے تو پھر آپ انہیں حاصل کرنے کے لیے ضروری کوشش بھی نہیں کریں گے۔ صابر اور مستقل مزاج بن جائیں اگر آپ کا اہداف متعین کرنے کا نظام کام کرتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے اور آپ اپنے لکھے ہوئے اہداف حاصل نہیں کر پا رہے تو ہمت نہ ہاریں۔ اپنے اہداف متعین کرنے کی سرگرمی کئی مہینوں تک جاری رکھیں اور پھر آپ دیکھیں گے کہ آپ کی اہداف متعین کرنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے۔
مسلسل نظر ثانی کرتے رہیں
اپنے ہفتہ وار یا مختصر دورانیے کے اہداف اپنے سامنے رکھیں۔ اپنی میز پر یا اپنے کمپیوٹر کے ساتھ۔ تاکہ آپ کو یہ پتہ ہو کہ آپ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے سالانہ اہداف کا ماہانہ بنیاد پر جائزہ لیں تا کہ آپ راہ راست پر موجود رہیں۔ اگر آپ کی کاروباری سرگرمیاں تبدیل ہوتی ہیں تو پھر اپنے اہداف بھی تبدیل کر لیں۔ اپنے اہداف متعین کرنے میں لچک ایک اچھی چیز ہے۔1956میںکریڈٹ اسکور کمپنی FICOکی بنیاد ڈالی گئی، یہ Fair،Issac اینڈ Company کا مخفف ہے۔ اسے انجینئر ''بل فیئر'' اور ریاضی دان ''ایرل ایزک'' نے سان رافیل سی سے میں تشکیل دیا۔
1958 میں''امریکن ایکسپریس''نامی کارڈ لانچ کیا گیا، اگرچہ یہ بہت دیر نہ چل سکا، تاہم اس نے عالمگیر مقبولیت حاصل کی۔ 1966 میں BAO نے پہلی بار کثیرالمقاصد کریڈٹ کارڈ استعمال کیا جو متعدد ممالک کے لیے قابل قبول تھا، 1970میں اسی کارڈ کا نام VISAہو گیا اور اب تک ویزا کمپنی کی شاخیں 163 سے زائد ممالک میں قائم ہوچکی ہیں۔
1967 میں ''ماسٹر چارج'' میدان میں آیا، یہ کیلی فورنیا کے 4 بینکوں نے VISAکا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا تھا، پھر جب اس کارڈ کو Citybank's Everything Card میں ضم کردیا گیا تو اس کا نام ماسٹر کارڈ طے پایا۔ 1969ء میں Bank Americard اور ماسٹر چارج نے مستقل کارڈوں کی اکثریت کو اپنے اندر جذب کر لیا۔ 1970ء مقناطیسی غلاف کریڈٹ کارڈوں کو مکمل طور پر انفارمیشن ایج کی طرف لا رہے تھے۔ 1970 کاغذی ادائیگی کے نظاموں کو برقی نظاموںمیں تبدیل کردیا گیا۔
1980ہمہ نوع صارفین نے کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا شروع کردیا۔ 1986 Sears,Roebuck, and Co. نے کھلا کارڈ متعارف کروایا۔ 1990میںانعامات کی پیشکش کرنے والے اور کاروباری خدمات فراہم کرنے والے کریڈٹ کارڈوں نے مقبولیت حاصل کرلی۔2000ء میںSpecialty کریڈٹ کارڈ، یعنی گرین کارڈ، چیریٹی اور ریوارڈ کارڈ دنیا بھر میں پھیل گئے۔
زمانہئ جدید میں کریڈٹ کارڈ کیا ہے؟ آئیے! اس کی اقسام اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد و نقصانات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
کریڈٹ کارڈ کی اقسام
1 محدود کارڈ (Limited Card) : محدود کارڈ سے مال ایک معین مقدار میں خریدا جاسکتا ہے اور اس کے قرض کی ادائیگی مدت کے پورا ہونے کے ساتھ ہی کرنی ضروری ہوتی ہے، جیسے: اسلامی بینکوں کے کارڈز۔
2 لامحدود کارڈ (Unlimited Card): لامحدود کارڈ میں کارڈ ہولڈروں کے مال کے خریدنے میں اختیار ہوتا ہے اور اس کے قرض کی ادائیگی چاہے تو وہ ایک دفعہ کردیں یا پھر اقساط کی صورت میں کریں، جیسے: ویزا کارڈ اور ماسٹر کارڈ ہے۔
3 داخلی کارڈ (Domestic Card): داخلی کارڈاے ٹی ایم کارڈکی قسم ہے، جس سے ملک میںتنخواہیں اد اکی جاتی ہیں اور مواصلات میں ترقی کے ساتھ اس کا استعمال ممکن ہے، ان تمام بینکوں میں جن کا آپس میں رابطہ ہے اور اس Network میں جڑے ہوئے ہیں۔
4 بین الاقوامی کارڈ (International card): یہ کارڈ بھی ATM کی ایک قسم ہے۔ اس کارڈ کا حامل پوری دنیا میں جہاں چاہے اس کارڈ کو استعمال میں لاسکتا ہے، جیسے: ویزا اور ماسٹر کارڈ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
کریڈٹ کارڈ کی جہات
کریڈٹ کارڈ کی 4 جہات ہیں:
1 جاری کرنے والا: کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والا یا تو خود بینک ہوگا یا بواسطہ ویزا یا امریکن ایکسپریس یا ماسٹر کارڈ یایورو کارڈ کے ہوگا
2 کارڈ ہولڈر: کارڈ ہولڈر کارڈ استعمال کرنے والا صارف ہوگا
3 درمیانہ واسطہ: وہ کمپنی یا تنظیم جو کہ کارڈ جاری کرنے کا لائسنس دیتی ہے، جیسا کہ ویزا یا امریکن ایکسپریس وغیرہ
4 تاجریا کمپنی : کریڈٹ کارڈ کے ذریعے تاجر یا کمپنی سے مال کی خریدو فروخت کی جاسکتی ہے۔ کریڈٹ کارڈ کامنافع
کریڈٹ کارڈ کا منافع 4 قسم کے لوگوں کو ہوتا ہے:
1 جاری کنندہ (بینک) کا فائدہ: کریڈٹ کارڈ جاری کرنے کی وجہ سے بینک صرف کارڈ ہولڈر سے مختلف طریقوں سے منافع حاصل کرتا ہے۔
nکارڈ جاری کرنے کی فیس
nتجدید کارڈ کی فیس
nتاخیر سے ادائیگی پر جرمانے کی صورت میں nکارڈ گم ہونے کی صورت میں دوسرا کارڈ جاری کرانے کی فیس
nہوٹل میںبکنگ اور سفری ٹکٹوں وغیرہ کی خدمات مہیا کرنے کی علیحدہ سے فیس
n غیر ملکی کرنسی کے بدلے میں ملکی کرنسی سے قرضہ واپس کرنے کی صورت میں بھی فیس لی جاتی ہے
nحامل کارڈ اگر طویل مدتی سفر یا کسی اور وجہ سے تاریخ انتہاسے پہلے تجدید کرانا چاہے تو اس کی الگ فیس
nرقم کوٹرانسفر کرنے کے چارجز اور وہ کمیشن جو بینک غیر ملکی کارڈوں کے مقابل سہولیات مہیا کرنے کے عوض ویزا آرگنائزیشن سے وصول کرتا ہے
nکارڈ ہولڈرکے ذمے وہ رقوم جو اسے دوسرے ممالک میں ادا کرنا ہوتی ہیں ان کی ادائیگی پر بھی بینک ہولڈر سے حسب معاہدہ کچھ رقم وصول کی جاتی ہے
2 تاجر کی طرف سے بینک کو فائدہ: ٭ حامل کارڈ جب تاجر سے خریداری کرتا ہے تو تاجر اس کا بل کارڈجاری کرنے والے کو ارسال کر دیتا ہے۔ بل کی ادائیگی کے وقت بینک تاجر سے 1 فیصد سے لے کر 8 فیصد تک کٹوتی کر تا ہے ٭ حامل کارڈ کوفائدہ: یہ کارڈ بھی چیک کی مانند ایک خدمت ہے جو بینک کی طرف سے حامل کو مہیا کی جاتی ہے، مگر چند وجوہ کی بناء پر یہ کارڈ چیک سے بھی زیادہ مفید ہوتا ہے، مثلاً: یہ کہ اس میں حفاظت زیادہ ہے اور حامل کو اپنے ساتھ نقد رقم لے کر نہیں جانا ہوتا اور اس میں قومی اور بین الاقوامی طور پر بھی ادائیگی ہوجاتی ہے۔ اسی وجہ سے یہ بہت زیادہ مقبول ہوگیا ہے۔ محتا ط اندازے کے مطابق اب تک دنیابھر میں 8 سو ملین افراد کریڈٹ کارڈ استعمال کررہے ہیں۔
3 صارفین اور اشیا فروخت کی تعداد میں خاصا اضافہ وغیرہ
4 اس کمپنی اور تنظیم کا فائدہ جو جاری کنندہ اور حامل کارڈ کے درمیان واسطہ ہے نقصانات
n سود (بینک کا منافع)ادا کرنے کی صورت میں چیزوں کی اصل قیمت بڑھ جانا
n خرچ کا ریکارڈ نہ رکھنے کی صورت میں ہر ماہ مالی مشکلات میں اضافہ اورغیر ضروری اشیا کی خریداری کی
تحریک
الحاصل!
مختصر طور پر یہ ہے کہ اگر بینک اپنی ناجائز شرائط پر اصرار نہ کریں اور سود کی بجائے شراکت داری کے نظام کے تحت یہ کارڈ جاری کیے جائیں توان میں کسی قسم کی قباحت نہیں ہے، اس سے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ اپنے مالی اور معاشی مسائل کو نہایت خوش اسلوبی سے حل کرسکتا ہے۔عصر حاضرکے تجارتی ڈھانچے، عمومی تجارتی معاملات میںعام صارفین کے مالی مسائل کے حل کے لیے کریڈٹ کارڈ ''آلہ دین کے چراغ'' سے کم نہیں۔