’’اوپر‘‘ کی کمائی

کھانچا لگانا۔ چونا لگانا۔ ٹوپی پہنانا۔ کچھ دے دلا کر جان چھڑانا۔ کچھ پان سگریٹ کا دے جانا۔ منہ میٹھا کرانا۔ مٹھی بھینچ کر کچھ نامعلوم تحفہ دے جانا۔ نیک تمناؤں کے اظہار کے ساتھ ایک لفافہ بھی تھما جانا وغیرہ۔ یہ سب رویے روزانہ ہماری نظروں سے گزرتے ہیں۔ یہ سب کیا ہے؟ اس طرف ہماری توجہ ہی نہیں جاتی۔ یہ رویے ظالم سماج نے اپنا معمول بنا لیے ہیں۔ ہم کبھی تو اس کا حصہ بنتے ہیں اور کبھی اس کا شکارہوتے ہیں۔ یہ رویے اللہ کے فرامین سے کھلی بغاوت کے مترادف ہیں۔ ان کے ذریعے ہم کسی کو دھوکہ دیتے ہیں تو کسی سے زیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

تاجر کیا کرے اور کیا نہ کرے؟

آج فیصلہ کیجیے۔ ہمیں ایسا تاجر بننا ہے جس کی دنیا، میں حقیقی معنوں میں آخرت کی کھیتی بن جائے۔ جسے اپنی زندگی پر مکمل اطمینان حاصل ہو۔ جس کا ضمیر اسے ہمیشہ اسے شاباش دیا کرے۔ جس کا حشر قیامت کے دن انبیا، صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہو۔ اس کے لیے کسی طویل پراسس سے گزرنے کی ضرورت نہیں۔ آپ صرف 10چیزوں کا اہتمام کیجیے اور 8چیزوں سے اجتناب فرمائیے۔ یہ اعمال آپ کی موجود تجارتی زندگی کو ہزاروں لوگوں کے لیے قابل رشک بنانے کے لیے کافی ہوں گے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

قارونیت

بلاشبہ قرآن پاک ہی وہ ربانی ہدایت نامہ ہے جسے پڑھ اور سمجھ کر ایک مسلمان کو مکمل آسودگی اور اطمینان نصیب ہو جاتا ہے۔ اپنے مبارک کلام میں موثر تفہیم کے لیے اللہ تعالی نے گزشتہ اقوام کے قصے اور مثالیں ذکر فرمائی ہیں۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ سورۂ قصص کے آٹھویں رکوع میں اللہ تعالی نے ’’قارون‘‘ کا قصہ تفصیل کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔ اس قصے کے ذیل میں اللہ تعالی نے وہ تمام بنیادی خرابیاں ذکر فرما دی ہیں جو آدمی کے مال دار ہونے کے ساتھ اس کے مزاج میں در آتی ہیں۔ محض اپنی اصلاح کی نیت سے قرآن پاک کے اس حصے کا ترجمہ بصد شوق و احترام ملاحظہ فرمائیے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

مزید پڑھیے۔۔۔

نسخۂ حفاظت

انسان کتنا بے بس اور کمزور ہے، ہر شخص کو بخوبی اندازہ ہے۔ وہ ہر وقت کچھ دیکھے اور ان دیکھے دشمنوں کی زد میں رہتا ہے۔اس کا نفس اس کے ایمان کے لیے مستقل خطرہ ہے۔ شیاطین اس کے جان و مال اور عزت و آبرو کو ہر حال خطروں سے دو چار رکھتے ہیں۔ یہ شیاطین انسانوں اور جنات دونوں میں سے ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالی نے اپنی حکمت کے تحت انسان کو کمزور پیدا کیا تو خود ہی حفاظت کے مضبوط ذرائع بھی بتا دیے۔ رسول اللہ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر نہایت شفقت اور مہربانی کا معاملہ کرتے ہوئے ہر ہر موقع اور مرحلے کے لیے دعائیں ارشاد فرما دیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

آیت الکرسی کا تحفہ

حضرت! آج تو اللہ کے فضل سے اللہ کا غضب ہو گیا!‘‘بات ہی ایسی تھی۔ مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ کو بے اختیار ہنسی آ گئی۔ ہندوستان کی عظیم دینی درس گاہ مظاہرالعلوم سہارنپور کا خزانچی اپنی شب بیتی سنا رہا تھا۔کہا: حضرت! رات میں نے تجوری والے کمرے کو تالا لگایا، آیت الکرسی پڑھی اور سو گیا۔ رات گئے کسی کھٹ کھٹ کی آواز سے میری آنکھ کھل گئی۔ دیکھا کہ چور اس کمرے کا تالا توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پوری توانائی لگانے کے باوجود تالا ان سے ٹوٹ کے نہیں دے رہا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

وعدے اور معاہدے کی پابندی

حضرت عبداللہ بن ابی الحمسا رضی اللہ تعالی عنہ کا قصہ عجیب ہے۔ فرماتے ہیں: نزول وحی اور اعلان نبوّت سے پہلے میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے خرید و فروخت کا ایک معاملہ کیا۔ کچھ رقم میں نے ادا کر دی، کچھ باقی رہ گئی۔ میں نے وعدہ کیا کہ میں ابھی ابھی آکر باقی رقم بھی ادا کردوں گا۔ اتفاق سے تین دن تک مجھے اپنا وعدہ یاد نہیں آیا۔ تیسرے دن جب میں اس جگہ پہنچا جہاں میں نے آنے کا وعدہ کیا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ منتظر پایا۔ مگر اس سے بھی زیادہ عجیب یہ کہ میری اس وعدہ خلافی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ماتھے پر اک ذرا بل نہیں آیا۔

مزید پڑھیے۔۔۔