حسد ہلاکت خیز ہے

محمود واصف ایک معروف بزنس مین ہے۔ ایک فیکٹری پاکستان میں، دو کمپنیاں اٹلی میں ہیں۔ اس کا اکثر وقت پاکستان سے باہر گزرتا ہے۔ دوستوں نے اسے ’’غیررہائشی پاکستانی‘‘ کا نام دے رکھا ہے۔ وہ غیرمعمولی صلاحیتوں کا مالک ہے۔ جوانی میں ہی اس کی تیز رفتار ترقی بہت سوں کے لیے حسد کا باعث بن گئی ہے۔ ان میں معمر بزنس مین جاوید سعیدی پیش پیش ہے۔ جاوید نے محمود کے والدواصف صاحب کے ساتھ پارٹنر شپ کے طور پر کام شروع کیاتھا۔ وہ ایک حادثے میں جاں بحق ہوئے تو محمود نے ان کی جگہ لی۔ شروع میں اس نے جاوید صاحب کی سرپرستی میں کام کیا، پھر جلد ہی اپنے پاؤں پہ کھڑا ہو کر کاروبار کے ہمراہ اڑان بھری۔

مزید پڑھیے۔۔۔

توکل کیوں ضروری ہے؟

ڈیل کارنیگی نے ایک بزنس مین کا واقعہ لکھا ہے۔ بزنس مین سی آئی بلیک وڈ خوش و خرم زندگی گزار رہا تھا۔ اسے اچانک بہت سی پریشانیوں نے آن گھیرا۔ وہ ہر وقت گم صم رہنے لگا۔ وہ اپنے آنے والے متعلق پریشان رہتا۔ مگر عجیب بات کہ جن مسائل کی وجہ سے وہ دن رات دل گیر رہتا تھا، کچھ بڑے نہ تھے۔ بلیک وڈ کہتا ہے: ایک دن میں اپنے دفتر میں بیٹھا اپنے مسائل کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ اپنی پریشانیوں کو ایک کاغذ پر لکھ لوں۔ کیونکہ میرے خیال میں اس وقت مجھ سے زیادہ مسکین اور کوئی نہ تھا۔ شاید میں اپنے مسائل حل بھی کر لیتا، اگر مجھے موقع ملتا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

لالچ کا علاج

ایک بات تو بتائیے۔ بزنس کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد وہ کون سا مرض ہے جو انسان کو فوری لاحق ہو جاتا ہے؟ میرا خیال ہے آپ یہی کہیں گے وہ راتوں رات کروڑ پتی بن جانے کی لالچی ذہنیت ہوتی ہے،جو روگ بن کر آدمی کے رگ و پئے میں سرایت کر جاتی ہے۔ اسی ذہنیت کے تئیں انسان شریعت کے احکام کا بے رحمی سے خون کرتا ہے۔ وہ سود جیسی لعنت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ وہ دھوکہ دہی، فراڈ، ملاوٹ، سازشوں، رقابتوں اور بلیک میلنگ ایسے ہتھکنڈوں پہ اترآتا ہے۔ وہ حسد کی آگ میں جل بھن جاتا ہے۔ ایسا شخص عقل سے عاری ہو کر بھائی، بہنوں اور والدین تک کا خون کرنے سے بھی نہیں چوکتا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

لالچ کتنی بری بلا ہے

یہ قصہ ہے پرانے زمانے کا۔ ایک بادشاہ نے کسی بات پر خوش ہو کر ایک آدمی کو یہ اختیار دیا کہ وہ سورج غروب ہونے تک جتنی زمین کا دائرہ مکمل کر لے گا، اتنی زمین اسے الاٹ کر دی جائے گی۔ اور اگر وہ دائرہ مکمل نہ کر سکا اور سورج غروب ہو گیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔

یہ سن کر وہ شخص چل پڑا ۔ چلتے چلتے ظہر ہو گئی تو اسے خیال آیا کہ اب واپسی کا چکر شروع کر دینا چاھیے، مگر پھر لالچ نے غلبہ پا لیا اور سوچا کہ

مزید پڑھیے۔۔۔

قسم نہ اٹھائیے

اس نے دھڑلے سے قسم کھائی۔ جج نے جھٹ اس کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ وہ خوشی خوشی گھر جارہا تھا۔اس نے جھوٹی قسم کھا کر اللہ پاک کو یقینا ناراض کیا تھا۔ اس کے ساتھی نے اسے تنبیہ کی تو اس نے کہا: دیکھا جائے گا۔ اب 4کنال اراضی مل گئی ہے، اللہ اللہ، خیر صلا۔ یہی باتیں کرتے ہوئے گھر کے قریب پہنچا۔ اس کے گھر کے اردگرد کافی لوگ جمع تھے۔ ایک نوجوان بھاگتا ہوا آیا اوربتایا کہ اس کے بیٹے کو بجلی کا کرنٹ لگا ہے اور وہ فوت ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

بازار میں بیٹھنے والے

خطیب نے پہلو بدلا۔ مجمعے پر نگاہ دوڑائی۔ پھر نوجوانوں سے مخاطب ہو کر بولا: ’’بازار سے گزرتی کسی کی بہن کو جب تم بری نظر سے تاڑتے ہو، تم کیا سمجھتے ہو تمہاری اپنی بہن اس فتنے سے محفوظ رہے گی؟‘‘ گردنیں جھک گئیں۔ ندامت کا پرندہ سب کے سروں پہ جا بیٹھا۔گفتگو جاری تھی: ’’ہر خاتون کسی کی ماں، کسی کی بیٹی، کسی کی بہن، کسی کی چچی، کسی کی ممانی یا کسی کی بیوی ہے، تم کیسے اطمینان کر لیتے ہو کہ تم تو کسی کی آبرو پر بدنظری کے زہریلے

مزید پڑھیے۔۔۔