ٹائم مینجمنٹ راز کامیاب زندگی کا!

’’ہم ایک دن عدن کی طرف سفر کر رہے تھے۔ یہ 10 مئی کا دن تھا۔ صبح سو کر اٹھا تو ایک ہم سفر نے یہ کہہ کر سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا کہ جہاز کا انجن ٹوٹ گیا ہے۔ میں نے دیکھا تو واقعی کپتان اور ملازمین گھبرائے پھر رہے تھے، انجن بالکل بے کار ہو گیا تھا اور جہاز نہایت آہستہ آہستہ ہوا کے سہارے چل رہا تھا۔ میں سخت گھبرایا اور نہایت ناگوار خیالات دل میں آنے لگے۔ اس اضطراب میں، میں اور کیا کر سکتا تھا؟ علامہ شبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’تب میں دوڑتا ہوا پروفیسر آرنلڈ کے پاس پہنچا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

ملازمین کی تربیت

کسی بھی کمپنی کے لیے انسانی وسائل (Human Resources) سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے صاف ظاہر ہے کہ ٹیکنالوجی اور مشین ہی سب کچھ نہیں ہے، بلکہ ان سے استفادہ کرنا افرادی وسائل پر منحصر ہے۔ چنانچہ جس کسی کمپنی کی افرادی قوت جس قدر مضبوط اور منظم ہو، وہی ٹیکنالوجی اور مشین سے بہتر اور زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتی ہے۔ اس کے لیے ملازمین کو تربیت دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

کمپنی میں حسنِ سلوک کی ضرورت

ہر بزنس مین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا کاروبار پھلے پھولے اور بام عروج تک پہنچے، لیکن ظاہر سی بات ہے کہ صرف باتوں سے کاروبار اور بزنس کی بنیادوں کو مضبوط نہیں بنایا جاسکتا، بلکہ اس کے لیے مناسب حکمت عملی درکار ہوتی ہے، جس کی مددسے کاروبار میں ترقی ہوتی ہے۔

چونکہ بزنس جب بڑے پیمانے پر ہو تو اس کے لیے لوگ چاہیے ہوتے ہیں، جن کی خدمات حاصل کر کے کاروبار کیا جاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کے کاروبار کی ترقی کا سبب بھی بن سکتے ہیں اور بزنس کو تنزلی کا راستہ بھی دکھا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

پانچ راہ نما اصول ایک مفید و یاد گار تحریر

برداشت ایک ہندی کہاوت ہے:’’چوٹ سہے جو شہدکی، وائے گرو میں داس۔‘‘ یعنی جو شخص کسی کے الفاظ کی چوٹ کو سہہ سکتا ہے، وہ اس قابل ہے کہ وہ قائد (leader)بن سکے اور وہ لوگوں کا مخدوم بن سکے۔ اس اُصول کوا گر آفاقی تناظر میںدیکھا جائے تو اس میں ایک تاجر کے لیے بہت بڑا سبق ہے۔ کامیاب تجارت کی کنجی اسی میں ہے۔ایک تاجر اپنے ملازمین، معاصرین (Competitors)اور کسٹمرز کی ہر طرح کی بات کو برداشت کرنا سیکھے اور ان کے اعتراضات کا جواب ٹھنڈے مزاج کے ساتھ دے ۔

مزید پڑھیے۔۔۔

آپ ذرا تجربہ تو کیجیے!

ہم ’’شریعہ اینڈ بزنس‘‘ کے پہلے شمارے سے ’’کاروباری اخلاقیات‘‘ کے موضوع پر لکھ رہے ہیں۔ اس دوران تاجر اور تجارت سے متعلق متعدد موضوعات زیر بحث آئے۔ جہاں کاروباری زندگی کے ان پہلوؤں کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی، جن کا تعلق ربّانی پیغام سے تھا۔ نبوی اخلاق سے تھا۔ دانشمندی کے اسلامی زاویوں سے تھا۔ اس تمام کاوش کو آپ مضمون نویس کا حاصل مطالعہ تو کہہ سکتے تھے، عملی تجربہ نہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

کفایت شعاری: رازِ حیات

گاؤں کا ایک ٹٹ پونجیا۔ دولت مند بننے کا خواب دیکھا۔ محنت کو شعار بنایااور قسمت نے بھی ساتھ دیا۔ بالآخر ٓاس نے اپنے خواب کی تعبیر پا لی۔ اب اسے اپنے سارے ارمان پورے کرنے تھے۔ عیاشی کے راستے پر چل نکلا۔ ایک سو چالیس میل فی گھنٹہ رفتار والی نئے ماڈل کی کار خریدی۔ بارہ بارہ میل تک پوری رفتار سے گاڑی چلاتا۔ بے تحاشا پٹرول ضائع کرتا اور اسے کچھ ملال بھی نہ ہوتا۔ جب اس بے مقصد کام سے اکتا گیا تو نیا مشغلہ ڈھونڈنے کی سوجھی۔ خیالات بھٹکے۔

مزید پڑھیے۔۔۔