قرض کے ضائع ہونے کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ لینے والا غریب ہو گیا۔ اب کیا کرے؟ شریعت اس مرحلے پر پہنچ کر بھی قرض دینے والے کا حق ضائع نہیں ہونے دیتی، چنانچہ درج ذیل احکامات اس شخص کے لیے ہیں جس پر قرض ہوں اور وہ غریب ہو گیا ہو:

 

1 زکوٰۃ سے قرض کی ادائیگی
سورۃ التوبہ میں زکوۃ کے مصارف دیکھیں۔ اس میں جہاں فقیر، مسکین ہے وہیں ’’غارم‘‘ کا لفظ بھی موجود ہے۔ جس کا مطلب ہے، مقروض۔ وہ شخص جو قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا ہو۔ ایسے شخص کی مدد زکوٰۃ کے مال سے کی جا سکتی ہے۔

2 مانگ کر قرض ادا کرے
عام حالت میں سوال کرنا بڑا گناہ ہے لیکن ایسے شخص کے لیے سوال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایسا شخص مانگ کر قرض کی ادائیگی کا بندوبست کر سکتا ہے۔

3 حکومت ادا کرے
سیرت نبوی کا مطالعہ کریں تو یہ بات کئی مواقع پر نظر آتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے میت کا قرض اپنے ذمہ لے لیا، جو کہ ایک حاکم ہونے کی حیثیت سے تھا۔ لہذا مقروض مفلس مر گیا اور اس کا قرض ادا کرنے والا کوئی نہیں ہے تو حکومت اس کا قرض ادا کرے گی۔

4 عزیز و اقارب ادا کریں
میت پر قرض ہے۔ اس کا ترکہ کم تھا۔ تو مختلف مواقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے میت کے عزیز و اقارب کو ترغیب فرمائی کہ اس کا قرض ادا کریں۔ کیونکہ اگر یہ قرض ادا نہیں ہو سکا تو کل قیامت کے دن نیکیوں کی صورت میں ادا کرنا پڑے گا۔ اگرچہ یہ ترغیبی حکم ہے لیکن اپنے عزیز سے بھلائی اس سے زیادہ نہیں ہو سکتی کہ اسے آخرت کے خسار ے سے بچا کر دنیا میں ہی اس کا حساب برابر کر دیا جائے۔

قرض لینے والے کے لیے ہدایات
اسلامی تعلیمات کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اول تو شریعت نے قرض لینے کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ پھر اگر قرض لے لیا ہے تو وقت مقررہ پر اس کی ادائیگی کا اہتمام کرنے پر زور دیا ہے۔

قرض واپس کرنے کے فضائل
اگر کوئی ضرورت کے موقع پر قرض لے، دینے کی نیت ہو تو احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ اللہ پاک ایسے شخص کی مدد فرماتے ہیں، چنانچہ مختلف احادیث میں درج ذیل باتیں ثابت ہیں:
1 ایک حدیث میں ہے کہ اگر بندہ اللہ کے بھروسے پر قرض لے۔ دینے کی نیت ہو تو اللہ پاک اس کا قرض ادا کروا دیتے ہیں۔
2 ایک اور روایت میں ہے کہ اللہ کی مدد ایسے شخص کے ساتھ ہوتی ہے۔
3 اللہ پاک اس کے لیے رزق کا بندوبست فرما دیتے ہیں۔
4 ایک حدیث میں ایسے لوگوں کو بہترین لوگ فرمایا ہے جو قرض کی ادائیگی میں بہترین ہیں۔
5 وہ لوگ جو ادائیگی میں اچھے ہوں ان سے اللہ تعالی محبت فرماتے ہیں۔

کتنی بڑی بات ہے کہ صرف قرض دینے کی نیت کی ہوئی ہے، اللہ کی مدد ساتھ ہے، اللہ پاک اس کے لیے روزی کا بندوبست فرما رہے ہیں، ایسے شخص کو بہترین لوگوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اللہ کی محبت اسے نصیب ہو رہی ہے۔ کتنی بڑی بات ہے۔ تو ہم قرض کی ادائیگی کی تیاری کریں۔ جب وقت آ جائے تو قرض کی ادائیگی کی فکر کریں۔ اس کے لیے اسباب تلاش کریں۔ ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ قرض کی ادائیگی کے لیے احادیث میں منقول خاص خاص دعاؤں کا بھی اہتمام کریں۔ یہ بھی قرض کی ادائیگی کی تیاری ہی ہے۔ اس طرح ہم وہ تمام فضائل حاصل کر سکتے ہیں جن کا ذکر گزرا۔

قرض ادا نہ کرنا، ایک بڑا جرم
٭ شریعت قرض کے ادا نہ کرنے کو ایک بڑا جرم شمار کرتی ہے۔ علما کرام فرماتے ہیں کہ قرض کی ادائیگی واجب ہے۔ استطاعت کے باوجود قرض ادا نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ ایسا شخص فاسق ہے۔ عدالت میں ایسے شخص کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔ ایسا شخص ظالم ہے۔

ایک حدیث کے مطابق اگر کوئی شخص لوگوں کا مال ہڑپ کرنے کی نیت سے قرض لیتا ہے تو اللہ پاک اس کا مال ہلاک فرما دیتے ہیں۔

٭ آخرت میں وبال
مختلف روایات میں قرض کی ادائیگی نہ کرنے کو بڑا گناہ فرمایا ہے اور اس کے لیے سخت اخروی وعیدیں بیان کی گئی ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:

1 ایسا شخص جب آخرت میں پیش کیا جائے گا تو چور کی صورت میں اللہ کے سامنے پیشی ہو گی۔
2 ایسے شخص کی نیکیوں سے قرض کی ادائیگی کی جائے گی۔ اور نیکیاں قرض دینے والے کو دے دی جائیں گی۔ اس طرح وہ خود اپنی نیکیوں سے محروم ہو جائے گا۔
3 اللہ پاک شہید کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں، لیکن قرض شہید کا بھی معاف نہیں ہوتا۔
4 ایسے شخص کو جنت میں داخلے سے روک دیا جائے گا۔
قرض کے لین دین سے متعلق شریعت کی تعلیمات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔ مقصد صرف یہ ہے کہ ہمارے سامنے شرعی احکامات ہوں۔ ہم نہ تو قرض دینے میں کنجوسی سے کام لیں کہ ایک ضرورت مند ہے، ہمارے پاس طاقت ہے مدد کرنے کی، پھر بھی نہ کریں۔ دوسری جانب اگر ہم جائز مقصد کے لیے قرض لیں تو اس کی ادائیگی کی بھی بھرپور فکر کریں۔ اپنے قریبی رشتے داروں، دوستوں کی ان کے قرض اتارنے میں مدد کرتے رہیں۔ ان میں سے جو اس دنیا سے چلے گئے، ان کے قرضے کی ادائیگی کا سامان کرتے رہیں۔ یاد رکھیے! یہ کائنات اللہ تعالی کا کنبہ ہے، اللہ تعالی اس شخص کو پسند فرماتے ہیں جو اس کے کنبہ کے ساتھ اچھا رویہ رکھتا ہے۔ ہم اپنی معاشرت اور معاملات کو شریعت کے مطابق بنائیں۔ ان شاء اللہ! اللہ پاک ہم سے راضی ہو جائیں گے اور بس اللہ کا راضی ہوجانا بہت بڑی چیز ہے۔ اللہ پاک ہم سب سے راضی ہو جائے، آمین۔