کارمائن ایک سرخ رنگ ہے، جس کے متعدد شیڈز(shades)بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ اسے کارمِن، کرِمزن لیک (Crimson Lake) ، کوچنیل (Cochineal)، نیچرل ریڈنمبرفور C.I.75470 اور E120 بھی کہتے ہیں۔ اس کا استعمال کئی صدیوں سے جاری ہے۔ 15ویں صدی عیسوی میں وسطی امریکا میں اسے کپڑے رنگنے میں استعمال کیا جا تا تھااور نوآبادیاتی دورِحکومت میں یہ
ایک بڑی برآمدی پیداوار کی حیثیت اختیار کرگیا، یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ میکسیکو میں چاندی کے بعد یہ سب سے زیادہ قیمتی برآمدی مال بن گیا۔
اس رنگ کوکوچنیل نامی مادہ کیڑوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ان کیڑوں کی لمبائی 5 ملی میٹر ہوتی ہے۔ یہ تھوہر/ناگ پھنی (Cactus) نامی پودوںکے ساتھ چپکے رہتے ہیںاور ان کے رس پر پلتے بڑھتے ہیں۔ آج کل یہ سب سے زیادہ جزائرِکینری (Canary Islands) اورجنوب مغربی امریکا کے ملک ''جمہوریہ پیرو'' (Peru) میں پالے جاتے ہیںاور پیرو ہی ان سے ماخوذ رنگ کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔
تیار کرنے کا طریقہ :
جب کیڑے 90دن کے ہوجاتے ہیںتوان کو اکٹھا کر لیا جاتا ہے۔ کیڑوں کو بہت تیز حرارت پہنچا کر یا گرم پانی میں ڈبو کر مار لیا جا تا ہے۔ اس کے بعد ان مردہ کیڑوںکوخشک کرکے ان کے پیٹ کو، بالخصوص اس حصے کو جس میں انڈے ہوتے ہیں، باقی جسم سے الگ کرلیا جاتا ہے کیونکہ کارمائن کی زیادہ مقدار اسی حصے میںپائی جاتی ہے۔پھراسے ( انڈوں سمیت ) پیس لیا جاتا ہے جس سے کارمِنک ایسڈ (Carminic Acid) الگ ہوجاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق خشک کیڑے کا 17سے 24 فیصد جسم کار مِنک ایسڈ پر مشتمل ہوتا ہے۔ آخری مرحلے میں اسے انتہائی تیز درجہ حرارت پرپکاکر رنگ کشید کرلیا جاتا ہے۔ ایک کلو گرام کوچنیل تیار کرنے کے لیے تقریبا 155,000کیڑے کچلے جاتے ہیں۔
) کیڑے مکوڑوں میں سے صرف ٹڈی حلال ہے ، لہذا کوچنیل / کارمائن کا اصل حکم تو یہی ہے کہ یہ حرام ہے ۔ چنانچہ علا مہ شامی رحمۃاللہ نے قرمز کے نام سے اس کیڑے کی حرمت کی تصریح فرمائی ہے ، البتہ ساتھ ہی یہ رجحان بھی ظاہر کیا ہے کہ قرمز نامی کیڑے کی خرید وفروخت جائز ہونی چاہیے کیونکہ یہ پاک ہے اور اس کے کپڑے وغیرہ رنگنے میں استعمال ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اس کی حاجت ہے۔
کوچنیل رنگ کی دو بنیادی قسمیں ہیں:
1 کوچنیل اِکسٹریکٹ (Cochineal Extract)۔ یہ کیڑوں کو پیسنے پر حاصل ہونے والاابتدائی درجے کا رنگ ہے۔
2 کارمائن(Carmine)۔ یہ ا بتدا ئی درجے سے بڑھیا درجے کا رنگ ہے۔ اس کو تیار کرنے کے لیے پسے ہوئے کیڑوں کو Ammonia یا Sodium Carbonate کے محلول میں ڈالا جا تا ہے۔ پھر غیر حل پذیر (insoluble) مادے کو کشید کرلیا جاتاہے اوراس سے سرخ ایلومینم الگ کرنے کے لیے پھٹکڑی (alum)ڈالی جاتی ہے۔ نیز اس رنگ کی ایک قسم کو ''پالش کوچنیل''(Polish Cochineal)بھی کہا جا تا ہے جسے19 ویں صدی کے وسط تک استعمال کیا جاتا رہا، لیکن یہ استعمال صرف کپڑوں کی مصنوعات تک محدود تھا۔ متبادل اور اس کے استعمال کی تفصیل درج ذیل ہے۔ ز متعددمصنوعی رنگ بھی تیار کیے جارہے ہیں لیکن ابھی تک انہیں خاص پذیرائی نہیں ملی۔ ز بعض ماہرین نے لکھا ہے کہ مہندی کے درخت کی جڑ اور چقندر کے رس سے اچھے معیار کا سرخ رنگ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
کاسمیٹکس اور میک اپ کا سامان:
کاسمیٹکس اور میک اپ وغیرہ کی مصنوعات کی کتنی بڑی تعداد میں اس کا استعمال ہو رہا ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ صارفین کو مختلف مصنوعات کے بارے میں رہنمائی فراہم کرنے والی ایک مشہور و مستند ویب سائٹwww.goodguide.com نے تقریباً 8882 ایسی مصنوعات ذکر کی ہیں جن میں یہ رنگ استعمال کیاگیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ تعداد صرف ان مصنوعات کی ہے جن کا اس ویب سائٹ نے جائزہ لیا ہے، حتمی تعداد تو کہیں زیادہ ہوگی۔
ز تجارتی پیمانے پر تیار شدہ غذائیں: انہیں پروسیسڈ فوڈز کہتے ہیں اور اس سے مراد عام طور پر پھل، دہی، مشروبات اور ٹافیاں وغیرہ مراد ہوتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے دو ذیلی اداروں ''عالمی ادارہ خوراک وزراعت''(FAO) اور ''عالمی ادارہ صحت'' (WHO) نے مل کر خوراک کی پیداوار اوراس کی حفاظت وغیرہ سے متعلق بین الاقوامی سطح کے اصول وضوابط اور معیارات (Standards) طے کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کر رکھا ہے، جس کا نام ہےCodexAlimentarius Commission۔ اس کمیشن نے کھانے پینے کی مختلف مصنوعات میں مختلف اجزا ئے ترکیبی کے استعمال کی شرح بھی مقرر کی ہے۔ اس حوالے سے کھانے پینے کی جن مصنوعات میں کوچنیل رنگ کی شرحِ استعمال پر روشنی ڈالی گئی ہے اگر ان کی صرف بڑی بڑی اقسام کی فہرست پر ہی نظر ڈالیں تو ان کی تعداد 70 کے لگ بھگ ہے۔ واضح رہے اس فہرست میں ایک ہی قسم کی مصنوعات کو ایک عنوان دیا گیا ہے، مثلاً: ایک عنوان ہے ''مشروبات''۔ اب اس ایک عنوان کے تحت وہ تمام مشروبات آجائیں گے، جن میں یہ رنگ ڈالا جا تا ہے۔ اس فہرست سے حتمی طور پر یہ تو طے نہیں کیا جا سکتا کہ کھانے پینے کی کتنی اور کون کون سی مصنوعات میں یہ رنگ یقینی طور پرڈالا جا رہا ہے، البتہ اتنا اندازہ ضرور لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی تعداد ہزاروںمیں تو لا محالہ ہوگی۔ یہی حال دیگر مصنوعات کا بھی ہے۔ ز مختلف دوائیں ،مثلا ً: گولیاں اور مرہم وغیرہ۔
معلومات کیسے کی جائیں؟ :
مصنوعات میں اس رنگ کا پتہ چلانے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ لیبل پر لکھے ہوئے اجزائے ترکیبی پڑھ لیے جائیں۔ البتہ یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ کمپنیاںعموماً اس کا پورا نام لکھنے کی بجائے''قدرتی رنگ'' (Natural Color) لکھ کرحقیقت کو چھپانے کی کوشش کرتی ہیں، باوجودیکہ امریکا کے ادارے FDAنے 5 جنوری 2011 ء سے یہ لازم کردیاہے کہ مصنوعات کے لیبل پر اس رنگ کاصحیح اور پورا نام لکھا جائے۔ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں ایسی مصنوعات بکثرت پائی جاتی ہیں جن پراجزائے ترکیبی کی صحیح معلومات درج نہیں ہوتیں، بلکہ مبہم اور عمومی نام(مثلا قدرتی رنگ، مصنوعی ذائقہ وغیرہ) لکھ دیا جا تا ہے ۔اس روش کو ختم کرنے کے لیے ہم سب کواپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
شرعی حکم :
کیڑے مکوڑوں میں سے صرف ٹڈی حلال ہے ، لہذا کوچنیل / کارمائن کا اصل حکم تو یہی ہے کہ یہ حرام ہے ۔ چنانچہ علا مہ شامی رحمۃاللہ نے قرمز کے نام سے اس کیڑے کی حرمت کی تصریح فرمائی ہے ، البتہ ساتھ ہی یہ رجحان بھی ظاہر کیا ہے کہ قرمز نامی کیڑے کی خرید وفروخت جائز ہونی چاہیے کیونکہ یہ پاک ہے اور اس کے کپڑے وغیرہ رنگنے میں استعمال ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اس کی حاجت ہے۔ اس تفصیل کی روشنی میں کیڑوں سے ماخوذ اس رنگ کو کاسمیٹکس وغیرہ خارجی استعمال کی اشیا میںاستعمال کرنا درست ہے، لیکن کھانے پینے کی اشیا میں اس کے استعمال سے گریز کیا جائے۔