غذا میں موجود چربی (Fat) ہضم کے عمل میں تین اقسام میں توڑی جا سکتی ہے: مونو گلسرائیڈ (Monoglyceride)، ڈائی گلسرائیڈ ((Diglycerid اور ٹرائی گلسرائیڈ (Triglyceride)۔ ڈائی گلسرائیڈ (Diglyceride) ان اقسام میں سب سے عام ہے کیونکہ یہ ٹرائی گلسرائیڈ (Triglyceride) کے بننے سے پہلے ہی چربی سے ٹوٹ جاتا ہے، جبکہ ٹرائی گلسرائیڈ (Triglyceride) دل کے امراض
کا سبب بننے کی وجہ سے جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ڈائی گلسرائیڈ (Diglyceride) انسانی جسم میں آسانی سے ہضم (Digest) ہو جاتا ہے اور چربی کے طور پر ذخیرہ ہونے کا امکان بہت کم رکھتا ہے۔ ڈائی گلسرائیڈ (Diglyceride) پر مشتمل کھانے کی اشیا تاہم اعتدال پسندی سے استعمال کی جانی چاہیے۔
تعریف(Definition):
گلسرائیڈ (Glycerides) ایسے ایسٹرز (Esters) ہیں، جو گلسرول (Glycerol) اور فیٹی ایسڈز(Fatty acids) سے مل کر بنتے ہیں۔ گلسرول (Glycerol) میں تین ہائیڈرو آگزائل گروپ (Hydroxyl group) ایک، دو، یا تین فیٹی ایسڈز سے اسٹریفیکیشن (Esterification) کے عمل میں مل کر بالترتیب مونو، ڈائی یا ٹرائی گلسرائیڈز بناتے ہیں۔ سبزیوں سے بننے والا تیل (Oil) اور جانوروں کی چربی (Fat) زیادہ تر ٹرائی گلسرائیڈز (Triglycerides) پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ ٹرائی گلسرائیڈز (Triglycerides) لاپیسز (Lipases) (قدرتی خامرہ Enzyme)( ( کی مدد سے ڈائی گلسرائیڈ (Diglyceride) اور آزاد فیٹی ایسڈز (Free fatty acids) میں ٹوٹ جاتے ہیں۔
مآخذ(:(Sources
٭…گلسرائیڈ ایسے ایسٹرز ہیں، جو گلسرول اور فیٹی ایسڈزسے مل کر بنتے ہیں ٭… اگر ظن ِ غالب یہ ہو کہ ان کا ماخذ حلال ہے تو ان کو حلال اور پاک سمجھا جائے گا ٭…تقوی کی بنیاد پر ایسے مشتبہ فیٹی ایسڈز کے استعمال سے اجتناب کرے تو یہ ایک پسندیدہ عمل ہے ٭
1 ظاہری طور پر جانوروں سے حاصل ہونے والا تیل (Oil) کمرے کے درجہ حرارت (Room temperature) پر مائع (liquid) اور چربی (fat) ٹھوس (Solid) ہے۔ کیمیائی طور پر دونوں ٹرائی گلسرائیڈ (Triglyceride) پر مشتمل ہے۔ یہ گلسرائیڈ (Glyceride) براہ راست مختلف جانوروں، مثلًا: بھیڑ، بکری، گائے اور خنزیر وغیرہ کی چربی والی بافتوں (Tissues) سے بھی حاصل کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ دودھ کی مصنوعات (Dairy products) مثلا پنیر (Cheese)، مکھن (Butter) اور دودھ وغیرہ سے بھی حاصل ہوتا ہے۔
2 مچھلی
3 مختلف پودوں کا تیل و روغن
ماخوذات((Derivatives:
گلسرائیڈ (Glyceride) میں بنیادی فرق ان میں موجود فیٹی ایسڈ (Fatty acid) کی ساخت (Structure) اور مالیکیولز (Molecules) کی تعدا د کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ فیٹی ایسڈز کبھی تو اپنی اصلی حالت میں استعمال کیے جاتے ہیں اور کبھی ان سے دیگر اجزائے ترکیبی یعنی ایسٹرز (Esters) اور نمک (Salts) وغیرہ اخذ کر کے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔ E470aسے لے کر f E470 تک, ,E476,E475,E474,E473,E472اور E 477 وغیرہ۔
استعمالات(Uses):
گلسرائیڈ(Glyceride) اور ان کے ماخوذات (Derivatives) متعدد مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں جن میں سے
کچھ درج ذیل ہیں:
٭ کھانے پینے کی بعض مصنوعات جیسے ٹافیاں (Candies)، چاکلیٹ (Chocolate)، چیونگ گم(chewing gum)، مائیونیز (Mayonnaise)، مٹھاس پیدا کرنے والے مصنوعی اجزا، سافٹ ڈرنکس (Soft drinks)، غذائی مقویات (Dietary Supplements) اور مارجرین (Margarine)، ڈیزرٹ (Dessert)، وغیرہ۔ سبزیوں سے حاصل ہونے والے تیل میں موجود گلسرائیڈ کھانے کو ایک خاص ساخت اور ذائقہ دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے کھانوں کو پکانے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔
٭ بعض دوائیں کھانسی کے شربت، گولیاں، بعض کیپسول، اینٹی بائیوٹکس (Antibiotics)، قبض کشا دوائیں (Laxatives)، بلڈپریشر کو کم کرنے والی بعض دوائیں اور جلنے کے نشانات وغیرہ کے علاج میں استعمال ہونے والی کریموں وغیرہ میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
٭ کاسمیٹکس جیسے لوشن (Lotions)، شیمپو (Shampoo)، صابن، بد بو زائل کرنے والی اشیا (Deodorants) اور شیونگ کریم وغیرہ۔ صابن، سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ (NaOH) اور گلسرائیڈ (Glyceride) کے باہمی عمل سے بنتا ہے۔ صابن میں موجود فیٹی ایسڈ گندگی کو تیل کے ساتھ ملاتے ہیں۔ اور پانی کی اس تیلی گندگی (Oily dirt) کو ہٹانے میں مدد کرتے ہیں۔
مضرت(Harms):
انسانی جسم میں موجود خو ن (Blood) میں ٹرائی گلسرائیڈ (Triglyceride) کی اعلیٰ سطح انتروس کلیروسز (Antherosclerosis) سے منسلک کر دیتی ہے۔ اورخون میں اس کا مزید اضافہ دل کی بیماریوں (Heart Diseses)، فالج (Stroke)، ذیابیطس (Diabetes)، موٹاپے (Obesity) اور سوجن (Inflammation) کی طرف لے جاتا ہے۔
گلسرائیڈ (Glyceride) کا ایک بڑا ضرر اس کی مینوفیکچرنگ (manufacturing) کے عمل میں استعمال ہونے والے کیمیکلز (Chemicals) ہیں۔ جو کہ حتمی مصنوعات (Final products)میں بھی موجود ہوتے ہیں۔ ان میں نکل (Nickle)، ٹارٹارک ایسڈ (Tartaric acid)، مصنوعی لیکٹک ایسڈ (Synthetic lactic acid)، سوڈیم ہاہیڈرو آکسائیڈ (Sodium hydroxide) ہیں۔ البتہ اجزائے ترکیبی کے حوالے سے معروف امریکی ادارے فوڈاینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے اسے محفوظ قرار دیتے ہوئے فوڈ ایڈیٹو کے طور پر(Food additive) استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
متبادل(Alternatives):
(1) سبزیوں سے نکلنے والے گلسرائیڈ (Glyceride) (2) معدنی ذرائع(Mineral source) (3) سمندری پودا سی ویڈ (Seaweed) کے ماخوذات (derivatives)۔
شرعی رائے (Sharia Status):
1 گلسرائیڈ (Glyceride) روزمرہ استعمال کی ہزاروں مصنوعات میں استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ گلسرول (Glycerol) اور مختلف فیٹی ایسڈ (Fatty acid) سے مل کر بنتے ہیں، لہذا ان میں وجہ اشتباہ فیٹی ایسڈ کا وجود ہے۔ اس لیے گلسرائیڈ کے حوالے سے شرعی رائے فیٹی ایسڈ کے حکم پر منحصر ہے۔ فیٹی ایسڈز کا اصولی شرعی حکم یہ ہے کہ اگر یہ پودوں یا حلال اور شرعی طریقے سے ذبح شدہ جانوروں کی چربی سے ماخوذ ہوں تو یہ بلا شبہ حلال اور پاک ہیں۔ اگر یہ حرام یا حلال لیکن غیر شرعی طریقے سے ذبح شدہ جانوروں کی چربی سے ماخوذ ہوں تو حرام اور ناپاک ہیں۔ البتہ اگر تبدیلِ ماہیت ثابت ہو جائے تو ان کو بھی حلال اور پاک قرار دیا جائے گا، لیکن چونکہ اس کا ثابت کرنا انتہائی مشکل اور مختلف فیہ ہے اس لیے ایسے ذرائع سے ماخوذ فیٹی ایسڈز کے استعمال سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے۔
2 اگر متعین طور پر یہ معلوم نہ ہو سکے کہ کسی مصنوع (پروڈکٹ) میں استعمال کردہ فیٹی ایسڈز حلال ذرائع سے لیے گئے ہیں یا حرام سے تو ایسی صورت حال میں ظنِ غالب کو بنیاد بنایا جا سکتا ہے۔ چنانچہ اگر ظن ِ غالب یہ ہو کہ ان کا ماخذ حلال ہے تو ان کو حلال اور پاک سمجھا جائے گا اور ان کو حرام یا نا پاک قرار دینے کے لیے یقینی دلیل کی ضرورت ہوگی، اور اگر ظن ِ غالب یہ ہو کہ ان کا ماخذ حرام ہے تو انہیں حرام اور نا پاک سمجھا جائے گا اور انہیں حلال یا پاک قرار دینے کے لیے ٹھوس دلیل کی ضرورت ہو گی۔ ہماری اب تک کی معلومات کی روشنی میں اجزائے ترکیبی کے حوالے سے ایک قابل ِ اعتماد ویب سائٹ www.food-info.net کے مطابق آج کل فیٹی ایسڈز اکثر وبیشتر پودوں کے تیل سے ماخوذ ہوتے ہیں۔ اگر یہ بات درست ہے تو اس پر ظنِ غالب کا مذکورہ قاعدہ لاگو کیا جا سکتا ہے۔ اس کے باوجود اگر کوئی شخص تقوی کی بنیاد پر ایسے مشتبہ فیٹی ایسڈز کے استعمال سے اجتناب کرے تو یہ ایک پسندیدہ عمل ہے۔