مضاربہ اسکینڈل نے نجانے کتنے گھروں کو ماتم کدہ بنا دیا۔ لاکھوں لوگ آج بھی دن پھرنے کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔ سیکڑوں گھرانے آج بھی امیدوں، آسروں اور افواہوں کے کچے دھاگے سے بندھے بیٹھے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ان کا صبر اور شکر ایک نہ ایک دن ضرور رنگ لائے گا۔ مگر مضاربہ اسکینڈل نے معاشرے کی ایک دوسری بڑی کمزوری کو آشکار کردیا ہے۔ پورا پاکستانی معاشرہ چھوٹی چھوٹی بچتیں جمع کرتا ہے۔ پھر سرمایہ کاری کے بااعتماد اور جائز ذرائع تلاش کرتا ہے۔
تاجروں کی ایک بڑی تعداد ہم سے سوال کرتی ہے کہ سرمایہ کاری کہاں کریں؟ یہ سوال واقعی ملین ڈالر کا ہے۔ پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی ماہانہ تنخواہ کا ایک بڑا حصہ بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ ہر گھرانا مستقبل کے اخراجات سے نمٹنے کے لیے بچت کرتا ہے۔ مگر ہر شخص کے پاس اتنی فرصت نہیں ہوتی کہ خود سرمایہ کرے اور نئے کاروبار کی نگرانی کرسکے۔ اس لیے لوگوں کی بہت بڑی تعداد سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرتی ہے۔
مگر یا درکھئے! انتخاب مشکل ضرور ہوتا ہے ناممکن ہرگز نہیں۔ ہر شخص اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں سنتا ہے، وہاں سرمایہ کاری کی معلومات حاصل کرتا ہے مگر چاہنے کے باوجود سرمایہ کاری نہیں کرسکتا۔ اس کی وجہ اسٹاک مارکیٹ اور شیئرز کا اتار چڑھائو ہے۔ ایک ماہر، گھاگ اور کائیاں شخص ہی اسٹاک مارکیٹ کے اتار چڑھائو کو بھانپ سکتا ہے۔ پھر کوئی چھوٹی چھوٹی بچتیں جمع کرنے والا شخص بمشکل ہی اسٹاک مارکیٹ میں قدم رکھ سکتا ہے۔ اس لیے دنیا بھر میں میوچل فنڈ بڑی تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔ میوچل فنڈز میں کوئی بھی شخص جتنی چاہے سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔ تھوڑی اور زیادہ سرمایہ کاری کرنے والے اپنے سرمائے کے تناسب سے نفع حاصل کرتے ہیں۔ ہر میوچل فنڈ کے لیے کئی فنڈ منیجر ہوتے ہیں۔ ان کی بنیادی ذمہ داری نفع بخش سرمایہ کاری کے ذرائع پر نظر رکھنا ہوتا ہے۔ اس لیے مارکیٹ کے اتار چڑھائو پر بھی یہی فنڈ منیجر نظر رکھتے ہیں۔ شیئرز کب خریدنے ہیں اور کب بیچنے ہیں، اس کی معلومات رکھنا بھی منیجر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ فنڈ مینجر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ کم سے کم رسک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نفع بخش منصوبے میں سرمایہ کاری کرے۔ اسی لیے فنڈ منیجر ایسے شخص کو رکھا جاتا ہے جو سرمایہ کاری کا انتہائی ماہر ہو۔
میوچل فنڈ کا یہ پہلوبھی قابل غور ہے کہ اس کا نفع عمومی طور پر دیگر سرمایہ کاری سے زیادہ ہوتا ہے۔ آپ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کریں یا صکوک خریدیں، ان کی نسبت میوچل فنڈ کا نفع زیادہ ہوتا ہے۔ زیادہ نفع کی سب سے اہم وجہ یہ ہوتی ہے کہ میوچل فنڈ کو ٹیکس استثنا حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے عمومی سرمایہ کاری کے بجائے میوچل فنڈ زیادہ نفع بخش ہوتا ہے۔ ایک اہم وجہ یہ بھی ہوتی کہ فنڈ منیجر انتہائی ماہر شخص ہوتا ہے، اس لیے نقصان کے مقابلے میں نفع کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک اہم فرق یہ بھی ہے کہ بچت اسکیموں میں لگایا جانے والا سرمایہ جلدی نکالنے کی صورت میں اضافی ادائیگی بھی کرنی پڑتی ہے۔ جبکہ میوچل فنڈ سے جلدی پیسہ نکالنے کی صورت میں کوئی جرمانہ نہیں ادا کرنا پڑتا۔
میوچل فنڈ کے حوالے سے ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ فنڈ کی سرمایہ کاری کن کن جگہوں پر کی جاتی ہے؟ سودی میوچل فنڈ تو حصص، قرضوں اور منی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ کسی ماہر تاجر کی طرح صرف ایک چیز میں سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔ فنڈ منیجر بڑی مہارت کے ساتھ سرمایہ کاری کا ایسا امتزاج پیدا کرتا ہے کہ رسک بھی برداشت کرسکے اور نفع زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جاسکے۔ جب آپ میوچل فنڈ کا انتخاب کرنے جاتے ہیں تو سب سے پہلے اس کی کارکردگی دیکھتے ہیں۔ میوچل فنڈ کی کارکردگی روزانہ کی بنیاد پر اس کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جاتی ہے۔ ہر ممبر ایک مسیج کے ذریعے جب چاہے کارکردگی جان سکتا ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اسلامک میوچل فنڈ مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ ان کے طریقہ کار کی تفصیل ان شاء اللہ اگلے شمارے میں۔