دھوکے کا کاروبار

’’کولڈ ڈرنک کی بوتل کی تیاری پر تین روپے خرچ آتا ہے، مگر مارکیٹنگ اور اشتہار بازی اس کی قیمت 18روپے تک پہنچا دیتی ہے۔ اسی لیے ہماری کمپنی نے مارکیٹنگ بالکل ختم کردی، خریدار ہی مارکیٹنگ کرتا ہے اور اسی کے ذریعے اپنا کمیشن لیتا ہے، صاحب! اس میں ناجائز کی کیا بات؟‘‘ ایسی کہانیاں سنا کر نئے گاہکوں کو پھانسنے والی بے شمار نیٹ ورک مارکیٹنگ کمپنیاں کاروبار کررہی ہیں۔ آپ کے بہت سے دوستوں نے قائل کرنے کی کوشش کی ہوگی۔ ایک نیا خریدار بنائیں اور اتنے ڈالر کمائیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

…کہ آگے پیش ہونا ہے

وہ مسلمان تاجر سعودی عرب سے ہجرت کرکے امریکا گیا تھا۔ایک بہت بڑی مارکیٹ کا مالک بن گیا۔ ڈالروں کے انبار لگ گئے۔ مگر دل اور دماغ بھی انہی ڈالروں کے اسیر بن گئے۔ دولت کی ہوس میں تمام حدیں پار کرگیا۔ زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کی دوڑ میں شراب اور خنزیر کا گوشت بیچنا شروع کردیا۔ دولت بڑھتی گئی اور نیکیاں کم ہوتی گئی۔ دیار غیر میں بسنے والے مسلمان جب مارکیٹ میں شراب اور خنزیر بکتا دیکھتے تو شرمندگی سے سر جھک جاتے۔ انہی دنوں معروف عرب عالم شیخ حسان بھی امریکا گئے۔ کسی مسلمان نے عرض کیا کہ آپ اس مسلمان کو سمجھائیں۔ اگلے دن شیخ نے اس مسلمان تاجر سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیے۔۔۔

تجارت بھی اور دعوت بھی

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے غلام اسلم کہتے ہیں: مدینہ میں تاجروں کا ایک وفد آیا۔وفد نے مسجد میں ڈیرے ڈال دیے۔ مسلمانوں کے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف سے فرمایا: ’’کیا ہم دونوں آج کی رات اس وفد پر پہرہ دیں؟‘‘وہ رضامند ہوگئے۔ یہ دونوں عظیم صحابہ کرام ساری رات تاجروں کا پہرہ دیتے رہے۔ (فصل الخطاب، دکتور علی محمد الصلابی، ص: 197)

مزید پڑھیے۔۔۔

برکت کا حصول۔ مگر کیسے؟

جو نوجوان شادی کرنا چاہتا ہے، وہ اپنے اخراجات بیت المال سے لے۔ جس پر قرض ہو تو ادائیگی کے لیے بیت المال سے پیسے لے۔ جو شخص حج کرنا چاہتا ہے، وہ بیت المال سے رابطہ کرے۔ یہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور کا ایک منظر تھا۔ انہوں نے صرف ڈھائی سال حکومت کی مگر دنیا کو امن کا گہوارا بنا دیا۔ بیت المال میں اتنی دولت ہوتی، لوگوں میں اعلان کرنا پڑتا کہ لے جائو۔ مال و دولت کی اتنی فراوانی کہ مانگنے والا ڈھونڈے سے بھی نہ ملتا۔ زکوۃ کی رقم ہاتھ میں ہوتی اور وصول کرنے والا ہی کوئی نہیں۔ (ابن عساکر، تاریخ دمشق، حرف العین فی آبائہم، عمر بن عبدالعزیر، رقم الحدیث: 47994)

مزید پڑھیے۔۔۔

Let's not reinvent the wheel

البرٹ آئن اسٹائن نے کہا تھا: Insanity: doing the same thing over and over again and expecting different results.(ایک ہی چیز کو بار بار دہرانا اور مختلف نتیجے کی توقع رکھنا، جنون ہے) اس کو سمجھنے کے لیے ہمیں امریکا جانا ہوگا۔ شاید آپ کو حیرت ہو کہ دنیا کی سب سے پہلی کار بنانے والی کمپنی امریکا کی تھی۔ Detroit نامی اس کمپنی نے دنیا میں اپنی کار کا تصور پیدا کیا۔ پہلی بارلوگوں کو بسوں کے دھکوں، ٹرین کی کھچ کھچ اور پیدل کے جھنجٹ سے نجات ملی۔

مزید پڑھیے۔۔۔

Happy Worker

ایک حکیم سے پوچھا گیا: زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟ حکیم نے کہا :اس کا جواب لینے کے لیے آپ کو آج رات کا کھانا میرے پاس کھانا ہوگا۔ سب دوست رات کو جمع ہوگئے۔ اس نے سوپ کا پیالہ لا کررکھ دیا۔ مگر سوپ پینے کے لیے ایک میٹر لمبا چمچ دے دیا۔ سب کو کہا کہ آپ نے اسی لمبے چمچ سے سوپ پینا ہے۔ ہر شخص نے کوشش کی، مگر ظاہر ہے ایسا ناممکن تھا۔ کوئی بھی شخص چمچ سے سوپ نہیں پی سکا۔ سب بھوکے ہی رہے۔ سب ناکام ہوگئے تو حکیم نے کہا: میری طرف دیکھو۔ اس نے چمچ پکڑ ا، سوپ لیا اور چمچ اپنے ساتھ والے شخص کے منہ سے لگا دیا۔ اب ہر شخص نے اپنا چمچ پکڑا اور دوسرے کو سوپ پلانے لگا۔

مزید پڑھیے۔۔۔