باصلاحیت و بااخلاق عملہ کاروبار کی بنیادی ضرورت ہے

وہ ایک طالب علم تھا اور پڑھائی میں مگن۔ اپنے والدکے ساتھ کبھی دکان پر بھی جاتا۔ تجارتی آئیڈیے سنتا اور غور کرتا رہتا۔ اس کے اندر کا بزنس مین پرورش پانے لگا۔ دھیرے دھیرے اس کا مشاہدہ وسیع اور وژن پروان چڑھنا شروع ہو گیا۔ ابتدائی تعلیم تو روایتی انداز میں حاصل کرلی، مگر اعلیٰ تعلیم کا حصول شاید اس کے مقدر میں نہ تھا۔ اٹھارہ سال کا ہوا تو اس کے والد کو بیماری نے آ گھیرا۔ گھر چلانے کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر آ گئی۔ یہاں سے اس نے تعلیم کو خیر باد کہا اور والد کا کاروبار سنبھالنے کا فیصلہ کیا۔ اب اپنے بچپن کے خوابوں کی تعبیر کا وقت آ گیا تھا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

’’کافی‘‘ بہتر آمدن اور اقتصادی خوشحالی کا بڑا ذریعہ ہے

سوال:
آپ اپنے وسیع کاروبار کا حساب و کتاب کیسے کرتے ہیں؟ جبکہ آپ نے باقاعدہ کوئی تعلیم حاصل نہیں کی؟
شیخ عوض العدنی:
اللہ کے فضل سے میں اپنے حسابات بڑی لیاقت و سہولت سے سر انجام دیتا ہوں۔ ٹھیک ہے کہ میرا لکھت پڑھت سے کوئی واسطہ نہیں رہا لیکن خرید و فروخت سے مسلسل واسطہ رہنے کی وجہ سے حساب و کتاب میں مجھے بڑی مہارت حاصل ہو گئی ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ بڑے بڑے کاروباری سودوں کے حسابات کے جوڑ توڑ چٹکیوں میں کرتا ہوں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

مشکلات پر صبر نے نئی نئی راہیں کھولیں

سوال:
اپنی ابتدائی زندگی اور تعلیم و تربیت کے بارے میں کچھ بتائیں گے؟

شیخ عوض العدنی:
میں نے کبھی ملازمت نہیں کی۔ شروع ہی سے کاروبار کرتا چلا آ رہا ہوں۔ میری پیدائش ’’بللسمر‘‘ کی ’’غاشرہ‘‘ نامی بستی میں ہوئی۔ وہیں پلا بڑھا۔ بچپن کی حسین یادوں کے نقوش اب پوری طرح مستحضر نہیں، البتہ اتنا ضرور یاد ہے کہ میری ابتدائی زندگی انتہائی مشکل اور پُر مشقت تھی۔ بھیڑ، بکریوں کی گلہ بانی میری دن بھر کی مصروفیت ہوتی۔ اُس وقت لوگوں میں گلہ بانی کارواج عام تھا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

قرآن ہی بزنس کمیونٹی کے ہر مسئلے کا حل ہے

سوال:
کسی بھی ملک کی بزنس کمیونٹی بڑی مضبوط ہوتی ہے۔وہاں کے بزنس ایریا ز بڑے ’’سیکیور‘‘ ہوتے ہیں، کیا آپ نہیں سمجھتے کہ پاکستان میں خصوصاً سائٹ کا علاقہ جیسا کہ امن و امان کی دگرگوں صورت حال کا شکار ہے؟
جواب:

مزید پڑھیے۔۔۔

بدامنی کوسیریس نہ لیا گیا توکراچی کی ا نڈسٹری بند ہو جائے گی

سوال:
اپنا مختصر تعارف کروا دیں، نیز بزنس کی طرف کیسے آئے؟

جواب:
میرا تعلق میمن کمیونٹی سے ہے۔میمن کمیونٹی کی پہچان برنس سے ہی ہے۔ میرے والد گرامی جب انڈیا سے ہجرت کر کے آئے تو میرے والد اور دادا جاب کرتے تھے۔ پھر آہستہ آہستہ کاروبار کی طرف آگئے۔ والد صاحب نے پراپرٹی کا کام شروع کیا۔ جب تک وہ زندہ رہے کام چلتا رہا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

ہر تاجر علما کی رہنمائی میں بزنس کرنا اپنافرض سمجھے

شریعہ اینڈ بزنس:
’’میڈیا‘‘ میں وہاں کے مسلمانوں کا کیا کردار ہے؟

شیخ ہاشم ابراہیم:
سرکاری ریڈیو پر پانچ وقت کی اذان نشرہوتی ہے۔ ٹیلی ویژن پر پروگرامات میں بھی بلایا جاتا ہے۔ کسی خاص مسئلے میں رائے دینی ہو تو پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔