چند ہفتے پہلے SCS میں ایک کاروباری شخص تشریف لائے۔سلام دعا ہوئی ۔ اس کے بعد وہ گویا ہوئے کہ وہ ایک سوال پوچھنا چاہتے ہیں۔ پھر انہوں نے اپنے سوال کی طرف آنے کے لیے پورا پس منظر ذکر کیا جو کچھ یوں تھا۔ میرا ایڈورٹائزنگ کا کاروبار ہے۔ میرے پاس سائن بورڈ ہوتے ہیں اور کمپنیوں کو کرایے پر دیتا ہوں۔ کمپنیاں ان پر اپنی تشہیری اسکنز (بینرز) لگاتی ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ آج کل تشہیری بینرز غیر شرعی چیزوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔
٭… تاجروں نے ہی قدم بڑھانا ہے اور دنیا کو ایک نیاشرعیہ کمپلائنس ٹرینڈ دینا ہے
مثلا: تصاویر ، وہ بھی خواتین کی اور مزید ظلم یہ کہ اتنی فحش کہ ان کو دیکھ کر یہود بھی شرمائیں، جو کہ سراسر غیر اخلاقی اور غالبا غیرشرعی بھی ہوگا۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ ایسے میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کس طرح اپنے بزنس کو درست سمت پر ڈالوں؟ ان فحش اور غیر اخلاقی تصاویر سے جان چھوٹ جائے۔ بندہ نے جوابا عرض کیا کہ اس کا آسان ساحل موجود ہے۔ وہ اس طرح کہ آپ اس کے لیے اپنا ضابطہ اخلاق، قواعد و ضوابط بنالیں اور اپنے کلائنٹ سے ڈیل کرتے وقت اسے بتا دیں کہ ان ان قوانین کے تحت آپ کو سائن بورڈ کرایے پر دیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ اس پر متفق ہیں تو جی بسم اللہ۔ آپ کو بھی اس کے لیے وہ ضابطہ اخلاق اور قواعد بنانے ہوں گے جو شرعی اصولوں سے ہم آہنگ ہوں۔ اس کے لیے SCS آپ کو چیک کر کے بتا دے گا کہ یہ قوانین شرعی تقاضوں کے مطابق ہیں یا اس میں کسی ترمیم وتبدیلی کی ضرورت باقی ہے۔
یہ سن کر وہ سوچ و بچار میں پڑ گئے۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد انہوں نے وہی سوال دہرایا، جو عام طورکمزور عقیدہ مسلمان کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ وہ کہنے لگے کہ آپ کی بات اچھی بھی ہے اور قابل تحسین بھی، لیکن ایسے میں میرا بزنس کیسے چلے گا؟ کون سی کمپنی ایسی ہے جو ہمارے قانون میری مراد شرعیہ کمپلائنس مارکیٹنگ کروائے گی؟ کون سی کمپنی ایسی ہے جو تصاویر سے پاک مارکیٹنگ کرتی ہے؟ اگر کوئی ہو بھی تو ایک آدھ ایسی کمپنی سے کیا بزنس چلے گا؟ آپ کی اس تجویز کا بظاہر مطلب تو یہ ہے کہ یہ کاروبار بند کرکے کچھ اور کریں، اس کے لیے تو کمپنیاں بالکل تیار نہیں ہیں۔ بندہ نے عرض کیا کہ میں آپ کی بات سے کسی حد تک اتفاق کرتا ہوں کہ اکثر و بیشتر ایسا ہی ہے، لیکن مارکیٹ کا ٹرینڈ اور رجحان بدلنے کے لیے کیا اتنا سوچ کر ’’کیسے ہو سکتا ہے‘‘ ہاتھ پر ہاتھ دھر ے بیٹھ رہنیسے تبدیلی آ جائے گی۔ اس کے لیے آپ جیسے تاجروں نے ہی قدم بڑھانا ہے اور دنیا کو ایک نیاشرعیہ کمپلائنس ٹرینڈ دینا ہے۔ آپ کا یہ سوال کہ کاروبار بند ہو جائے گا ایسا بالکل نہیں۔ یہ بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اسلام اپنے اندر دنیوی اور اخروی کامیابی لیے ہوئے ہے۔ جو شخص اس پر چلا ، وہ کبھی ناکام ہوا نہ ہوگا۔ آپ کو آپ جیسی کمپنی کی معلومات دیتا ہوں، شرعی قواعد و ضوابط کے مطابق مارکیٹنگ کرنے کی وجہ سے اس کا کاروبار بڑھ رہا ہے۔ ان کا بزنس پاکستان کے 13 بڑے شہروں لاہور، کراچی، فیصل آباد، ملتان وغیرہ میں کامیابی سے چل ہی رہا تھا، اب بیرون ممالک (دبئی، شارجہ، عرب امارات) میں بھی ان کی برانچیں کھلنا شروع ہو گئی ہیں۔ وہ حیران ہو کر کہنے ایسا کون سا ادارہ جس کی مجھے معلومات نہیں ہیں، حالانکہ وہ شرعیہ کمپلائنس مارکیٹنگ سولوشن دے رہا ہو۔ یہ میرے لیے یقینا ایک نئی بات ہے، اس سے بھی زیادہ خوشی اس بات پر ہو رہی ہے کہ آپ کا ادارہ مارکیٹ کی خوب معلومات رکھتا ہے۔ لوگوں کو ان کے مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ پھر وہ سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا کہ وہ کون سی کمپنی ہے جو شریعہ کمپلائنس کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہیں اس کمپنی کی ویب سائٹ دکھائی کہ ان کے پاس کلائنٹس کی بھی ایک اچھی تعداد ہے۔ اور دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔یہ عزم لے کر گئے کہ ان کے لیے کا م آسان ہوگیا۔ اب قدم اٹھانے کی دیر ہے۔
جو باتSCS کی طرف سے انہیں بتائی گئی وہ معلومات میگزین ’’شریعہ اینڈ بزنس‘‘ کے پلیٹ فارم سے ہم اپنے قارئین کو بھی دیناچاہتے ہیں، بالخصوص جو اس شعبہ سے منسلک بھی ہیں اور شرعیہ کمپلائنس مارکیٹنگ سولوشن دینا چاہتے ہیں (ممکن ہے کہ کچھ کو اس سے قبل بھی اس ادارے کی معلومات ہوں) یہ ادارہ ان کے لیے آگے بڑھنے کا ایک محرک بھی ثابت ہوگا۔
اسی طرح مارکیٹ میں شرعیہ کمپلائنس مارکیٹنگ سولوشن ٹرینڈ متعارف کروانے اور اس پر ثابت قدمی اختیار کرنے پر اس ادارے کی انتظامیہ کو SCS کی طرف سے مبارک باد بھی پیش کی جاتی ہے، اور تمام تاجروں کے در پر یہ دستک دیتا ہے کہ Nothing Impossibleصرف اللہ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مایوسی اور ناامیدی سے پیچھا چھڑانا ہے۔ پھر ہمیشہ کی طرح وہی بات دہرائی جاتی ہے کہ آگے بڑھیے۔ اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہے۔ آپ کا بزنس ترقی کرے گا، نہ کہ بند ہوگا۔
اس دستک میں آپ کو کمپنی کا نام تو بتانا ہی بھول گیا۔ لیجیے! اس لنک کا وزٹ کیجیے۔