مشترکہ سرمایہ کاری

شراکت داری کا کاروبار آج کل بڑی ہی اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے لوگ بڑے بڑے کاروبار وں میں قدم رکھ رہے ہیں۔حالانکہ مثل مشہور ہے کہ سانجھے کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوٹتی ہے،لیکن موجود ہ ماحول میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ کارپوریٹ سیکٹرکا کاروبار شراکت داری کی ہی وجہ سے پھل پھول رہا ہے۔عرف عام میں یوں تو شراکت داری کے کاروبار کی بہت زیادہ پذیرائی تو نہیں کی جاتی ہے

مزید پڑھیے۔۔۔

شریعہ برانڈنگ اور مارکیٹنگ

اسلامی برانڈنگ کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے: ’’ وہ برانڈنگ جو شریعہ اقدار سے موافق ہو، تاکہ مسلم صارفین کو اپیل کرے۔‘‘ برانڈنگ اور مارکیٹنگ کی دنیا میں جلد ہی نئے رنگ و روپ کے ساتھ ایک بھرپور ایسی کوشش کو سامنے لانے پر انتھک محنت کی جارہی ہے، جو ہو گی تو مغرب کی، لیکن اس میں اسلامی روح کی آمیزش ہو گی۔ یوں وہ اسلامی دنیا میں بڑھتے ہوئے دینی رجحانات کے کسٹمر کو ان کی مطلوبہ برانڈ فراہم کر کے مارکیٹ پر قبضہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

مقصود نیت ہے، نتائج نہیں

ایک دوست نے مجھے فون کیا۔ کہا کہ میں نے شریعہ اینڈبزنس میں شائع ہونے والی آپ کی تحریریں پڑھیں۔ ایک سوال یہ پوچھنا چاہتا ہوں۔ آپ نے اپنی تحریروں میں تاجروں کو شرعی بنیادوں پر کاروبار کے بہت سے دنیاوی فوائدبتائے ہیں۔ آپ شریعت پر عمل کریں گے تو آپ کے نفع میں اضافہ ہو گا۔ کلائنٹ کا حجم بڑھے گا۔ کسٹمر سے آپ کا اچھا تعلق (Relation) قائم ہو گا، وغیرہ۔ آپ کو چاہیے تھا آپ تاجروں کو آخرت اور جنت کے

مزید پڑھیے۔۔۔

مارکیٹ میں نئی روایات کو جنم دیجیے

گزشتہ ہفتہ مجھے میرے ایک استاد کا فون آیا کہ آپ سے ایک بات پوچھنی ہے۔ ہاں کے جوا ب کے ساتھ انہوں نے ایک آئیڈیا میرے سامنے رکھا اور اس پر میر ی رائے طلب کی۔ بنیادی طورپر میرے استاد ایک کمپنی چلاتے ہیںاور ان کو مارکیٹ میں آئے روز کلائنٹ سے معاہدات (Agreements ) کرنے کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے۔ اور مارکیٹ میں SCS بھی فریقین (Parties ) کی ضروریات

مزید پڑھیے۔۔۔

سچ ایک کاروباری راز

حدیث مبارکہ میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے : ’’سچاتاجر (یعنی تاجروں میں سے سچائی کاراستہ اختیارکرنے والا)سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گا۔‘‘ (کنز العمال :11/4)
سبحان اللہ! کتنا اونچااوربلندمقام ہے ۔لیکن خیال رہے کہ سچائی کے ساتھ تجارت اوردکان داری بظاہر کہنے میں بہت آسان ہے ۔

مزید پڑھیے۔۔۔

دینے اورلینے کے الگ الگ باٹ

اس محاورے کے لیے عربی میں’’تطفیف‘‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ قرآن میں اس نام سے پوری ایک سورت ہے۔ قرآ ن کریم میں اللہ جل جلالہ نے تطفیف کو جرم عظیم قرار دیا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ حکم ایک جگہ بیان کرنے پر اکتفانہیں کیا گیا، بلکہ قرآن حکیم میں بار بار مختلف انداز اور اسلوب سے بیان کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔