فریڈ اسمتھ ’’FedEx‘‘ کمپنی کا بانی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی امریکن کوریئر کمپنی ہے۔ یہ فریڈ اسمتھ کا ایک خواب تھی۔ اسمتھ چار سال کی عمر میں 40 لاکھ ڈالر کا مالک ہوگیا تھا۔ اس کے والد کا اچا نک انتقال ہوگیا تھا۔ اس نے اپنے باپ کی دولت دونوں ہاتھوں سے لُٹانے کے بجائے سنبھال سنبھال کر رکھی۔ اس میں نمایاں کردار اس کی والدہ کا تھا، جس نے ہر قدم پر اپنے بیٹے کی رہنمائی کی۔


٭…اس نے ایک پلان تیار کیا کہ وہ زمینی اور فضائی ترسیل کا کام کرے گا اور اس کے لیے ایسے راستے استعمال کرے گا جو رات کو خالی ہوں ٭

1960ء کو اسمتھ Yale یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا۔ اس دوران اس نے ایک مضمون معاشیات کے موضوع پر لکھا، جس میں اس نے رات بھر ڈیلیوری کی ضرورت کو نمایاں کیا۔ اسمتھ کا استاذ اس سے بہت متاثر ہوا اور اس نے کہا: ’’یہ آئیڈیا بہت دلچسپ اور خوبصورت ہے مگر اس کو عملی شکل دینے کے لیے بہت زیادہ سرمایے کی ضرورت ہے۔‘‘ کئی سال کا عرصہ بیت جانے کے بعد مسلسل غور و فکر نے آخر اس آئیڈیے کو کرشماتی طور پر پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ اس طرح اسمتھ دنیا کی پہلی اوور نائٹ ڈیلیوری کمپنی بنانے میں کامیاب ہوا اور ٹرانسپورٹیشن انڈسٹری کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کرکے رکھ دیا۔

اسمتھ 11 اگست 1944ء کو Tennessee کے ایک مضافات Memphis میں پیدا ہوا۔ اس کا والد جیمز فریڈرک ایک لکھ پتی تاجر تھا۔ اس کی ایک فوڈ ریسٹورنٹ کی چین اور ایک کمپنی اسمتھ موٹر کوچ بھی تھی۔ 1948ء میں جیمز کی موت واقع ہوئی۔ اسمتھ کو بچپن سے ہی ٹانگوں کی ہڈیوں کی بیماری تھی۔ جس کی وجہ سے وہ بیساکھیوں کی مدد سے چلا کرتا تھا۔ ماں نے اپنے بیٹے کی صحت یابی اور خود اعتمادی بڑھانے کے لیے دن رات تگ و دو کی۔ ماں کے ہمت بڑھانے سے اسمتھ اپنے اندر اعتماد پاتا اور آہستہ آہستہ بغیر بیساکھیوں کے چلنے لگا۔ پھر اس کی والدہ نے اسے مختلف جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا کہا اور اس کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتی رہی۔ یہاں تک کہ وہ اسکول میں باسکٹ بال اور فٹ بال کھیلنے لگا۔ اسمتھ Yale یونیورسٹی سے معاشیات میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد Marines میں بھرتی ہوگیا۔ اسے ویتنام بھیج دیا گیا۔ جہاں اس نے ایک مختلف قسم کی تعلیم حاصل کی۔ ویتنام میں پلاٹون لیڈر کی حیثیت سے کام کرتا رہا۔ یہ نوجوان کے ایک گروپ کا انچارج تھا۔ یہ مختلف علاقوں کے اور مختلف پس منظر رکھتے تھے۔ اس میں مزدور، اسٹیل ورکر، ٹرک ڈرائیور اور گیس اسٹیشن ملازمین وغیرہ پر کام کرنے والے لوگ شامل تھے۔ 1998ء میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے اسمتھ نے کہا: ’’ویتنام میں کام کرتے ہوئے مجھے غریب لوگوں کے ساتھ رہنے کا اتفاق ہوا۔ ان کے احساسات اور ضروریاتِ زندگی معلوم ہوئیں۔ عموماََ جس کا اعلیٰ انتظامیہ کو پتا نہیں ہوتا۔ وہاں کا سیکھا ہوا سبق آج بھی اپنی کمپنی FedEx میں مجھے کام دے رہا ہے۔‘‘

ویتنام میں کچھ عرصہ کام کیا۔ وہاں کے جنگی اور توڑ پھوڑ کے ماحول سے اسمتھ کا دل اچاٹ ہوگیا۔ یہ تخریب کے بجائے تعمیر کا کام کرنا چاہتا تھا۔ جس میں کوئی پیداوار ہو اور لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچے۔ اسمتھ کے ذہن سے ابھی تک وہ آئیڈیا نہیں جا رہا تھا اور یہ بھی اسے حقیقت کا پیراہن پہنانا چاہتا تھا۔ اسمتھ نے اپنے سوتیلے باپ ریٹائرڈ ایئر فورس جنرل فریڈہک کی مدد سے ایک پرانا جہاز خریدا۔ اس کی مرمت وغیرہ کرائی اور وہ اڑنے کے قابل ہوگیا۔ اسمتھ اپنے کام میں پُرعزم رہا۔ اس نے ایک پلان تیار کیا کہ وہ زمینی اور فضائی ترسیل کا کام کرے گا اور اس کے لیے ایسے راستے استعمال کرے گا جو رات کو خالی ہوں۔ جیسے ہی ایئرپورٹ پر سامان پہنچے گا، وہاں سے اسی کی گاڑیاں اور ٹرک سامان لے کر مختلف شہروں اور علاقوں میں آخری منزل تک پہنچا دیں گے۔ اسمتھ کو اپنے آئیڈیے پر یقین تھا کہ یہ ممکن ہے اور یہ پورا ہوکر رہے گا۔وراثت میں پائے ہوئے 40 لاکھ ڈالر اپنے آئیڈیا پورا کرنے پر لگا دیے۔ اس سوچ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے طیارے خریدنا بہت اہم تھا۔ اس کے لیے مختلف سرمایہ کاروں سے رابطہ کیا اور اسے معلوم تھا کہ ایئر فرائٹ انڈسٹری میں وہ زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ 1972ء کے آخر میں اسمتھ کروڑ ڈالر اکٹھے کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

اسمتھ نے اپنی کمپنی فیڈرل ایکسپریس کا آغاز 1971ء کو 14 فالکن جیٹ طیاروں کے ساتھ 25 شہروں میں کردیا۔ ابتدا بہت مایوس کن تھی۔ یہ فطری بات تھی کہ کاروبار کا آغاز بہت اچھا نہیں ہوتا، بلکہ سرمایہ کاری کرنی اور نقصان بھی اٹھانے پڑتے ہیں۔ آہستہ آہستہ کاروبار تیزی پکڑنے لگا، لیکن تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے پھر ایک مرتبہ FedEx کے لیے مسائل کھڑے کر دیے۔ 1974ء کے درمیان میں صرف ایک مہینے میں 10 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سے کمپنی کی جان کے لالے پڑگئے۔ اسمتھ نے سرمایہ کاروں سے مزید پیسے مانگے تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ اب کمپنی دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔ ابتدا کے دو سالوں میں 13.4 ملین ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑا، لیکن اسمتھ نے ہمت نہ ہاری۔ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی ہمت بندھاتا، انہیں مزید پختہ یقین کے ساتھ کام کرنے کا کہتا اور اپنے آئیڈیے کے کامیاب ہونے کی یقین دہانی کراتا۔ اس کے مطابق اگر ہم نے ایک بار ہمت ہار لی تو ہمیشہ کے لیے مٹ جائیں گے۔ جہدِ مسلسل کی وجہ سے آخر قدرت مہربان ہو گئی اور 1976ء میں کمپنی 3.6 ملین ڈالرنفع ہوا۔ 1978ء میں FedEx پبلک کمپنی بن گئی۔ 1980ء میں کمپنی کی آمدنی 415.4 ملین ڈالر اور منافع 30.7 ملین ڈالر ہوگیا۔ 1999ء میںOver night shipper یہ نمبر ون کمپنی بن گئی۔