4.50 5.50 6.10 6.60 6.60 5.30 2.70 4.30 2.70 3.70 |
2003 2004 2005 2006 2008 2009 2010 2011 2012 2013 |
مجموعی پیدوار میں (GDP) کسی بھی ملک کی اقتصادی صورت حال کو واضح کرتی ہے۔ مجموعی پیدوار میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے۔ گزشتہ دس سال کے موازنے کو سامنے رکھ کر آپ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ملکی معیشت کا رخ کیا ہے؟ 1960ء میں ہماری معیشت 6.80 فیصد کے تناسب سے ترقی کررہی تھی۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں تناسب 5.88 فیصد رہا۔
اس کے بعد جنرل مشرف کے دور میں بھی بہت بلندی پر رہا۔ کسی دور میں پاکستان زرعی ملک تھا۔ 1970ء میں صرف زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی GDP (مجموعی قومی پیدوار) کا 40 فیصد تھی۔ مگر اب یہ کم ہوکر 20 فیصد تک، صنعتیں 30 فیصد اور خدمات (services) 50 فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ خوش حال تاجر ہی عمدہ معیشت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ بلاشبہ حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر ہر ہر تاجر ملکی معیشت میں کسی نہ کسی درجہ حصہ دار ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال 3.70 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تاجر برداری عمدہ پالیسیاں بنائے اور بھرپور محنت سے ملکی معیشت کو آگے لے جائے۔ایک طویل انتظار کے بعد پاکستان کی تین سالہ تجارتی پالیسی کا
پاکستانی برآمدات : عہد بہ عہد |
9.8 11.7 15.07 14.24 19.24 21.9 18.33 20.29 25.35 |
2003 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2015 |
علان کردیا گیا۔ 2015ء تک برآمدات کو 95ارب ڈالر کی حد تک لے جانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ درآمد و برآمد منظم کرنے کے لیے بینک قائم کیا جارہا ہے۔ ایگزم بینک پاکستانی برآمدات میں اضافے کا سبب بنے گا۔ تجارت کو بہتر بنانے کے لیے حکومت 27 ارب ڈالر سبسڈی دے گی۔ بلوچستان، گللگت بلتستان اور دیگر علاقوں کی غیر روایتی اشیا کی برآمدات پر بھی توجہ دی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ درآمد و برآمد میں تجارتی تعاون درست کرنے کے لیے درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔
پاکستان کے تاجروں کے لیے یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ ان کی برآمدات بڑھانے کے لیے مزید مراعات دی جارہی ہیں۔ تجارتی سبسڈی اور مراعات کے لیے 300 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ برآمدات کی حوصلہ افزائی کی طرف یہ اچھی پیش رفت ہے۔