7 جتنی لمبی سروس وارنٹی، اتنی اچھی کمپنی:
اگر ایک کمپنی کہتی ہے ہم2002ء سے خدمات فراہم کر رہے ہیں اور آپ کے ساتھ After Sale Agreement بھی5سال کا کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایک مثبت بات ہے۔ اس کمپنی کو اہمیت دیں۔ اکثر ایک یا 2 سال کی وارنٹی مفت ہوتی ہے۔ اس کے بعد سال بہ سال چارجز ہوتے ہیں۔یہ چارجزانتہائی مناسب ہوتے ہیں۔
8 بنیادی معلومات ہونی چاہییں:
کوئی کام کروانے کے لیے اس سے متعلق کم از کم واجبی سی معلومات آپ کو ضرورہونی چاہییں، تاکہ کام کرنے والا بھی محتاط رہے۔ آپ کو کم از کم یہ تو پتا ہو کہ جو پروگرام آپ بنوانے جا رہے ہیں یہ کون سی ’’پروگرامنگ لینگویج‘‘ میں بنے گا۔ یہ بات بھی شروع ہی سے آپ کو پتا ہونی چاہیے کہ جو پروگرام بنے گا وہ موجودہ ’’ہارڈ ویئر‘‘ پر صحیح طریقے سے چل جائے گا۔ ایسا نہ ہو کہ پروگرام بن کر استعمال کرنے کا وقت آجائے اور تب آپ کو پتا چلے کہ دفتر کے کمپیوٹروں کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسی صورت میں آپ پر اضافی بوجھ پڑے گا۔
9 Data Privacyکی اہمیت:
کسی بھی کمپنی کی خفیہ معلومات اس کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور کوئی بھی کمپنی کبھی بھی یہ نہیں چاہتی کہ یہ معلومات کسی بھی صورت میں بالواسطہ یا بلا واسطہ کسی غیر ضروری یا غلط ہاتھ میں جائیں۔ قابل اعتماد ’’سافٹ ویئر پروگرامنگ کمپنی‘‘ اسی لیے تلاش کی جاتی ہے کہ وہ آپ کی قیمتی معلومات کی حفاظت کرے اور کسی بھی صورت میں آپ کے حریف کو نہ دکھائے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ احتیاط آپ کے ذمے ہے کہ کوئی بھی ایسا کاغذ یا فائل آپ ان کے حوالے نہ کریں جس پر خفیہ معلومات ہوں۔ ڈیٹا ضرور دیں۔ لیکن احتیاطاًاعداد و شمار اور گاہکوں کے نام و رابطے وغیرہ تبدیل کر دیں۔ پروگرامنگ کمپنی اپنے پروگرام کی تشہیر کے لیے آپ کو کسی دوسری کمپنی کا پروگرام تو دکھا سکتی ہے، لیکن ان کا ڈیٹا دکھانے کی کسی صورت مجاز نہیں۔ اگر وہ کسی اور کا ڈیٹا آپ کو دکھا سکتے ہیں تو کل کو آپ کا ڈیٹا بھی کسی اور کو دکھا سکتے ہیں۔ لہذا شروع سے ہی اعتماد اور بھروسے کا رشتہ برقرار رکھنا ضروری ہے۔
10 One Man Show One Man Companyسے گریز کریں:
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کے دور میں زیادہ ترIT related Business ایک یا دو افراد نے مل کر شروع کیے اور وہ ترقی کرتے کرتے بہت آگے نکل گئے، لیکن ایسا بہت کم ہوا ہے۔ ہماری مارکیٹ میں زیادہ تر لوگوں نے فردِ واحد والی کمپنیوں سے کام تو کیا لیکن بعد میں نقصان ہی اٹھایا کیونکہ وہ زیادہ تر طالب علم ہوتے تھے جو پڑھائی کر رہے ہوتے تھے یا پھر پڑھائی ختم کرکے نیا نیا ہاتھ صاف کر رہے ہوتے تھے۔ شروع میں پروگرام تو بن جاتا ہے، لیکن کچھ عرصے بعد جب مسئلہ آتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ موصوف تو باہر کے ملک جا چکے ہیں یا پھر ان کی کہیں نوکری لگ گئی یا پھر موبائل نمبر ہی تبدیل ہو گیا۔ اب پروگرام کسی کام کا نہیں رہتا بلکہ اس کو بھی ہٹانا ہی پڑتا ہے۔
11 ترمیم کے بعد موجود سافٹ ویئر کو ہی استعمال کریں:
اگر آپ کو کوئی اکاوئنٹنگ(Accounting) یا سیلز (Sales) یا انڈینٹنگ(Indenting) سافٹ ویئر درکار ہے اور کسی کمپنی کے پاس ایسا سافٹ ویئر موجود ہے اور وہ آپ کو پیش بھی کر رہی ہے تو کسی نئے بنانے والے کی طرف نہ جائیں، بلکہ اس موجودہ سافٹ ویئر میں ہی اپنی ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کروالیں اور استعمال شروع کر یں۔ نئے سرے سے بنائیں گے تو لاگت بھی زیادہ آئے گی، وقت بھی زیادہ لگے گا اور Errorsکے امکانات بھی زیادہ ہیں۔ اس کو انگریزی میں Dont Reinvent The Wheels کہتے ہیں۔
12 ’’سورس کوڈ‘‘حاصل کر نے کی کوشش کریں:
Source Code اس زبان کو کہتے ہیں جس میں پروگرام تحریر کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی تبدیلی کرنی ہو تو اسی سورس کوڈ میں کی جاتی ہے۔ آپ کوشش کریں کہ پروگرام کے ساتھ ساتھ یہ سورس کوڈ حاصل کریں، چاہے اس کے لیے کچھ اضافی رقم دینی پڑے۔ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ کل کو اگر کمپنی سے رابطہ نہ بھی ہو سکے تو کوئی دوسری کمپنی اس سورس کوڈ کے ذریعے مطلوبہ تبدیلیاں کر سکے گی اور آپ ممکنہ پریشانی اور تکلیف سے بچ جائیں گے۔
13 Pirated WindowsاورPirated Softwaresسے بچیں:
مجھے اکثر یہ ڈر لگتا ہے کہ خدانخواستہ روزِ قیامت MicrosofTکا مالک’’Bill Gates‘‘کہیں اللہ کے دربار میں ہم سے تقاضا نہ کر لے کہ تقریباً 10,000روپے مالیت کی اصل Windowsکی جگہ ہم لوگ 30روپے والیCD کی جعلی Windowsاستعمال کر کے اس کی کمپنی کو نقصان پہنچاتے رہے۔ اسی کے MS officeاور جتنے دیگر سافٹ ویئرز ہمیں 30روپے والیCD میں ملتے ہیں، وہ یقیناً چوری شدہ یا Piratedہیں اور ان کے مالکان نے قطعا اس قیمت میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ غلط کام کو غلط سمجھ کے کرنا خطرناک نہیں ہوتا جتنا غلط کو صحیح سمجھ کے کرنا، لہذا اپنے حلقے میں بھی اس کی تحریک چلائیں کہ Pirated Softwareاستعمال کرنا گناہ ہے، اس سے بچنا چاہیے اور ساتھ ساتھ پروگرامنگ کمپنی سے بھی اس کا مطالبہ کریں کہ آپ کو Licenced Software پر پروگرام بنا کر دیں۔
14 ضروری نہیں کہ ؟؟؟IT managerیا ملازم ٹھیک ہو:
زمانہ، ٹیکنالوجی، معلومات، خیالات سب کچھ بہت تیز دور میں داخل ہو چکے ہیں اور روز بروز نئی نئی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے IT managerیا ملازم اس سے واقف نہ ہوں اور Company آپ کو نئی چیز دینا چاہ رہی ہو، لیکن یہی ملازم رکاوٹ بن رہا ہو، لہذا ضروری ہے کہ آپ دونوں طرف کے خیالات سنیں اور جو بہتر فیصلہ ہو، وہ کریں۔ کیا آپ یقین کریں گے کہ جب شروع شروع میں کمپیوٹر نیا آیا تھا لوگ ٹائپ رائٹر چھوڑنے کو تیار نہ تھے۔ اسی طرح جب شروع میں سافٹ ویئر بننے شروع ہوئے تھے تو ملازمین سخت مخالفت کرتے تھے کہ اس سے بے روزگاری بڑھے گی کیونکہ سافٹ ویئر کئی کئی بندوں کا کام اکیلے کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ 15 حتمی فیصلے کے لیے صلاۃ الحاجت، دعا، استخارے اور مشورہ سے مدد لیں:
معاملہ کوئی بھی ہو، دینی ہو یا دنیاوی، چھوٹا ہو یا بڑا، ہمیں ہر حال میں حتمی فیصلے کے لیے مسنون اعمال سے مدد اور رہنمائی لینی چاہیے۔ استخارہ کرنے والا کبھی ناکام نہیں ہوتا اور مشورہ کرنے والا کبھی نادم نہیں ہوتا۔ بدقسمتی سے ہم نے استخارے کو صرف شادی کے لیے رشتہ کے انتخاب تک ہی محدود کر لیا ہے، حالانکہ یہ تو زندگی کے ہر شعبے کے لیے ہے۔ کاروباری فیصلے، دکان، مکان، دفتر، گاڑی، سافٹ ویئر کمپنی کا انتخاب، اچھے ملازمین کا چناؤ، بچوں کے لیے اسکول کا انتخاب، وغیرہ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کثرت سے استخارہ کی دعا یاد کرواتے تھے۔ استخارہ کے لیے اگر وقت کم ہو تو نہ نفل کی ضرورت ہے نہ کسی خواب دیکھنے کی۔ بڑی دعا پڑھنے کا وقت نہ ہو تو چھوٹی دعا پڑھ لیں:’’اللّٰہم خر لی و اخترلی‘‘۔ عربی میںیاد نہیں ہو رہی تو اردو میں پڑھ لیں کہ’’اللہ جس کمپنی کا انتخاب ہمارے لیے دنیا آخرت کے لیے بہتر ہو اس کا انتخاب آسان کر دے۔‘‘ بس پھر جو آپ کے حق میں بہتر ہو گا اللہ تعالیٰ خود دل میں ڈال دے گا اور آسان بنا دے گا۔
یہ چند اہم نکات تھے جو آپ کو ایک اچھی سافٹ ویئر کمپنی کا انتخاب کرنے میں مدد دیں گے۔ مسابقت کے اس جدید دور میں اگر آپ اپنی کمپنی کو جدید ضروریات اور Toolsکے مطابق نہیں ڈھالیں گے تو آپ ترقی کے اس تیز رفتار سفر میںپیچھے رہ جائیں گے۔ آج کے دور میں اس کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کی کمپنیاں بھی محنت کر کے اور جدید اسلوب اپنا کر غیروں کی ترقی یافتہ کمپنیوں سے بھی آگے نکل جائیں۔