تاجر دوستوں بلکہ ہر پاکستانی کو خوش خبری ہو کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کار اب پاکستان کا رخ کر رہے ہیں۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس جو مئی 2013ء میں 19916تھا اب وہ بڑھ کر 25307تک پہنچ گیا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق اس کارکردگی کے بعد کراچی اسٹاک ایکسچینج کا شمار دنیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹ میں ہونے لگا ہے۔ روپے کی قدر میں بھی استحکام آیا ہے۔
تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ حکومت ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافے کے اقدامات کرکے ملکی معیشت کو مزید بہتر بنائے گی۔ (روزنامہ جنگ: 13جنوری)
تھرکول منصوبہ
پاکستان کو اللہ تعالی نے قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ صرف کوئلے کے ذخائر کو ہی دیکھیے تو حیران ہو جائیں۔ تھر کے کوئلے سے اگر بجلی بنائی جائے تو آئندہ 200سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ یہ بات کوئی اور نہیں سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کہہ رہے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان اگر صرف کوئلے کے ذخائر کو استعمال کرلے تو لوڈشیڈنگ اور بجلی کا بحران دنوں میں حل ہوسکتا ہے۔
ٹیکسٹائل کی عالمی نمائش
ہیم ٹیکسٹائل ایکسپو سے پاکستان کا ہر ہر تاجر واقف ہے۔ یہاں ہر سال پاکستانی ایکسپورٹر جاتے ہیں اور یورپی ممالک سے کئی آرڈر لے کر واپس آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں یہ نمائش منعقد ہوئی تو پاکستانی اسٹالز پر آرڈر دینے والوں کے ٹھٹ لگ گئے۔ پہلے ہی دن فرنچ، جرمن اور اطالوی تاجروں نے متعدد سودے کیے۔ تولیے، بیڈویئر اور ہوم ٹیکسٹائل کے متعدد سودے طے کیے گئے۔ یورپی تاجروں کی دلچسپی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دے دیا ہے۔
چاول کی، قیمت مہنگی
ابھی پاکستانی قوم مہنگی سبزی اور گوشت کا رونا رو رہی ہے۔ مگر خبر ہے کہ چاول کی قیمت ایک بار پھر بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔ کسی دور میں پاکستان 69لاکھ ٹن چاول پیدا کیا کرتا تھا مگر اب یہ پیداوار کم ہوکر صر ف 59لاکھ ٹن تک رہ گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ چاول کی کمی کے باعث قیمتیں ایک بار پھر پر لگا کر اڑنے کے لیے تیار ہیں۔ ماہرین کا دعوی ہے کہ ایک بار پھر چاول کی قیمتوں میں 60سے فیصد اضافہ ہوگا۔ اس لیے مشتری ہشیار باش۔