پاکستان سے صرف دولت ہی باہر نہیں جارہی، اب خبر ہے کہ پاکستانی دماغ بھی بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں۔ تلاش روزگار کے سلسلے میں پاکستان سے باہر جانے والوں کی تعداد اب 68لاکھ تک جاپہنچی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں پاکستانیوں کا باہر جانا ایک لمحہ فکریہ ضرور ہے، مگر معیشت دان اس پر خوش ہیں کہ سمندر پار پاکستانی وہاں سے سرمایہ اپنے ہی ملک میں بھیجتے ہیں۔
معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ تلاش روزگار کے سلسلے میں جانے والوں کا سرمایہ پاکستان میں آتا ہے جبکہ پاکستان میں تجارت کرنے والے بزنس مین اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کررہے ہیں۔ پاکستان سے سرمایہ باہر جائے یا ذہین دماغ، دونوں باتیں تشویش ناک ہیں۔
حکومت نے صنعتی پلاٹوں کی خریدو فروخت اور ان کے غلط استعمال کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایسے تمام پلاٹ جو صنعت کے نام پر حاصل کیے گئے مگر ان کو آگے بیچ دیا گیا اور ابھی تک ان پر کوئی صنعت نہیں لگائی گئی، ان کے مالکان کے خلاف سخت ایکشن بھی لیا جائے گا۔ بعض حلقوں نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ آئندہ ایسے تمام پلاٹس دیتے وقت مزید شرائط بھی عائد کی جائیں گی۔ صنعت کے لیے پلاٹ حاصل کرنے والے شخص پر یہ بتانا ضروری ہوگا کہ وہ کب تک صنعت لگائے گا، کب پیداوار شروع کرے گا۔ اگر کوئی شخص طے شدہ ٹائم فریم پر صنعت نہیں لگا سکے گا، اس پر جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے۔
روکی گئی گاڑیاں اضافی چارجز کے ساتھ واپس کرنے کا حکومتی عندیہ
پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت ملتے ہی بہت سے تاجر سرگرم ہوجاتے ہیں۔ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ ساتھ کچھ ناجائز منافع خور بھی سرگرم ہوجاتے ہیں۔ ستمبر 2013ء میں کچھ ایسی ہی گاڑیاں روک لی گئی تھیں جن کو درآمد کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اب وزارت تجارت نے اشارہ دیا ہے کہ روکی گئی ایسی تمام گاڑیوں کو جلد ہی کلیئر کردیا جائے گا مگر ان کے مالکان سے دس فیصد اضافی سرچارج وصول کیا جائے گا۔