پاکستان کھجور کی برآمد میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا۔ پاکستان کے علاقے سندھ اور بلوچستان سے تقریبا 5لاکھ ٹن سے زائد کھجور حاصل کی جاتی ہے۔ ایک لاکھ ٹن کھجور یورپ، امریکا، کینیڈا اور بھارت کو بھیجی جاتی ہے۔ کھجور سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر کھجور کو محفوظ کرنے کے لیے بلوچستان اور سندھ میں اسٹور قائم کیے جائیں اور سڑکوں کا جال کھجور کے علاقوں تک بچھا یا جائے تو حیرت انگیز حد تک بہتری آئے گی۔ ذرا سی حکومتی توجہ سے کھجور کا برآمدی حجم 20کروڑ ڈالر تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
تھرکول منصوبے کا افتتاح
تھرکول سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا باقاعدہ افتتاح ہوچکا ہے۔ خدا کرے یہ منصوبہ اسی طرح کامیابی سے ہم کنار ہوتا رہے۔ اب تک اس کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بین الاقوامی لابی تھی جس کا الزام تھا کہ اس سے ماحولیاتی آلودگی بڑھے گی۔ وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری نے اس کا افتتاح کردیا ہے۔ اگر اس منصوبے سے 660میگا واٹ بجلی پیدا ہونا شروع ہوگئی تو پاکستان میں بجلی کا بحران بہت کم ہوجائے گا۔ امید ہے کوئلے سے تیار ہونے والی یہ بجلی سستی بھی ہوگی اور تھر کا کوئلہ ایک طویل عرصہ تک ملک میں بجلی فراہم کرتا رہے گا۔
ریلوے میں سولر انرجی سسٹم لگانے کا فیصلہ ہوگیا
وہ بھی کیا دن تھے کہ پاکستان ریلوے کی ہر ٹرین دوسرے دن بند ہورہی تھی۔ رات بھر مسافر اپنے موبائل کی لائٹ آن کرکے راستہ دیکھتے اور اپنے پرس کی موجودگی یقینی بناتے۔ اب وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔ ریلوے میں بہتری آرہی ہے۔ ایک نیا فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں ریلوے کے دفاتر اور کالونیز میں مہنگی بجلی ختم کرکے سولر انرجی سسٹم لگائے جائیں گے۔ اس طرح نہ صرف بجلی کا خرچ بچے گا بلکہ ہر وقت بجلی بھی دستیاب ہوگی۔ امید ہے کہ یہ منصوبہ فائلوں میں ہی نہیں دب کر رہے گا، بلکہ اس پر عمل بھی ہوگا۔