اب تک بڑے تاجر یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ تمام تر ٹیکس ہم پر ہی عائد کیے جاتے ہیں۔ بہت سے تاجر دوست کہتے تھے کہ لاکھوں دوکانداروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگا یا جاتا۔ اب شاید وفاقی حکومت نے ان کی آواز سن لی ہے۔ آئندہ بجٹ میں ہول سیلرز اور پرچون فروشوں پر 10ہزار روپے سالانہ کے حساب سے کم ازکم ٹیکس عائد ہونے کا امکان ہے۔ لاکھوں ہول سیلرز اور پرچون فروشوں پر ٹیکس عائد ہونے سے انکم ٹیکس کی آمدنی میں 20ارب دے زائد کا اضافہ ہوگا۔
ڈالر کا کیا بنا؟
ڈالر کی قیمت مسلسل کم ہوکر اب 103روپے پر آگئی ہے۔ شاید پہلی بار ایسا ہوا کہ ڈالر 7ماہ کی کم ترین سطح پر آکھڑا ہوا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ اب ڈالر کا اگلا ہدف 101روپے ہے اور پھر 100روپے تک پہنچنے کا بھی امکان ہے۔ ڈالر کی قیمت کم کرنے میں سونے کی درآمد پر پابندی کا بھی بہت کردار ہے۔ اس لیے وہ دوست جنہوں نے ڈالر میں سرمایہ کاری کررکھی تھی انہیں مزید نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اب حکومت نے افغانستان سے تمام تجارت بھی ڈالر کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ڈالر مزید گرجائے گا۔ اس لیے مشتری ہشیار باش!
بھارتی دھاگے کی برآمد
ملک بھر میں روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں زبردست مندی آئی ہے۔ اس کی اصل وجہ بھارت سے سوتی دھاگے کی برآمد پر 5فیصد اضافی مراعات دینے کا فیصلہ ہے۔ ابھی بھارت کو سب سے پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کا پہلا قدم اٹھایا ہے تو یہ حشر ہوگیا ہے۔ پاکستانی کسان بھی دعوی کرتے ہیں کہ بھارت سے تجارت بڑھانے میں کسانوں کا نقصان سب سے زیادہ ہے۔ تجارتی توازن پہلے ہی انڈیا کے حق میں ہے، ایسے وقت میں پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینا بہت سی مشکلات کھڑی کردے گا۔