حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہوکر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک دھڑا دھڑ قرض تو دے رہے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ اتنا قرض چکایا کیسے جائے گا؟ وفاقی وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ دفاعی بجٹ سے چھیڑ چھاڑ نہیں ہوسکتی، اسی طرح ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کمی ناممکن ہے، اب ایک ہی راستہ ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کریں یا ٹیکس دینے والوں میں؟ شنید ہے کہ اگلے بجٹ میں نئے ٹیکس دینے والے افراد پیدا کیے جائیں گے۔


ترکی میں پاکستانی کمپنیوں کی مقبولیت
ترکی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی ’’آٹو میکانیکا‘‘ نمائش میں پاکستانی 12کمپنیوں نے بھی شرکت کی۔ دنیا بھر سے آنے والے خریداروں نے پاکستانی کمپنیوں کے تیار کردہ آٹو پارٹس کا جائزہ لیا۔ ان آٹو پارٹس کے معیار پر اظہار اطمینان کرنے کے ساتھ ساتھ آرڈر بھی بک کروائے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ترکی کے تیار کردہ آٹو پارٹس مہنگے ہونے کے سبب دنیا بھر میں پاکستانی آٹو پارٹس کی مقبولیت حیرت انگیز طور پر بڑھی ہے۔ اس لیے پاکستانی کمپنیوں کو اپنے معیار پر بھرپور توجہ دینا ہوگی۔

پاکستانی دفاعی آلات
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں معیاری مصنوعات تیار ہوتی ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر کی نظروں میں پاکستان کا ایسا امیج پیش کیا جارہا ہے کہ کوئی سرمایہ کار یہاں آنے کے لیے تیار نہیں۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار کہتے ہیں کہ دفاعی آلات بیچ کر ہم اربوں روپے کا زر مبادلہ کما سکتے ہیں۔ ضرورت اس کی ہے کہ دنیا کو قائل کیا جائے کہ پاکستان میں آئے اور یہاں سے خریداری کرے۔