GDP میں اضافے کی شرح

4.50     5.50    6.10   6.60    6.60     5.30     2.70   4.30    2.70    3.70       
2003   2004   2005  2006   2008    2009  2010   2011  2012   2013

 

 

 

 مجموعی پیدوار میں (GDP) کسی بھی ملک کی اقتصادی صورت حال کو واضح کرتی ہے۔ مجموعی پیدوار میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے۔ گزشتہ دس سال کے موازنے کو سامنے رکھ کر آپ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ملکی معیشت کا رخ کیا ہے؟ 1960ء میں ہماری معیشت 6.80 فیصد کے تناسب سے ترقی کررہی تھی۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں تناسب 5.88 فیصد رہا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

بے قدر و قیمت روپیہ

روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت100 روپے تک جاپہنچی۔ روپیہ کبھی اتنا بے قیمت نہ تھا۔ ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں: زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہونا، سرمائے کا تیزی سے ملک سے باہر منتقل ہونا، صنعتی سرگرمیوں کا رک جانا۔ روپے کی اس گرتی ہوئی قیمت پر سب سے زیادہ اثر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہے۔ اسی سے اندازہ لگائیے کہ زرمبادلہ

مزید پڑھیے۔۔۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر نے معاشی بدحالی کو بہت حد تک سہارا دیا ہے۔ یورپ اور امریکا کے بعد پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے خلیجی ممالک کا بھی رخ کیا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 3 فیصد پاکستانی اس وقت بیرون ملک رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ تمام پاکستانی تجارت اور کاروبار تو بیرون ملک کرتے ہیں، مگر اپنی کمائی پاکستان ضرور

مزید پڑھیے۔۔۔

ترسیلات زر

زر نے معاشی بدحالی کو بہت حد تک سہارا دیا ہے۔ یورپ اور امریکا کے بعد پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے خلیجی ممالک کا بھی رخ کیا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 3فیصد پاکستانی اس وقت بیرون ملک رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ تمام پاکستانی تجارت اور کاروبار تو بیرون ملک کرتے ہیں، مگر اپنی کمائی پاکستان ضرور بھیجتے ہیں۔ ان ترسیلات زر سے پاکستان کو اپنے جاری حسابات میں

مزید پڑھیے۔۔۔

ترقیاتی بجٹ ختم

مالی سال 2012-13ء کے لیے مختص ترقیاتی بجٹ صرف 8 ماہ ہی میں خرچ کر لیا گیا۔ جولائی 2012ء سے لے کر فروری 2013ء تک تمام ترقیاتی بجٹ خرچ ہوگیا۔

حکومت کے آخری 8 ماہ میں ہونے والے اخراجات ایک نظر میں:

مزید پڑھیے۔۔۔

کاٹن مارکیٹ سترہ مارچ

لوکل کاٹن مارکیٹ میں مظبوطی برقرار ہے ڈرافٹ پیمنٹ میں 7000 تک اور ادھار میں 7500 تک کام سامنے آئے جبکہ کپاس ریٹ 1800 سے 3500 تک رہے کراچی کاٹن ایکسچینج کا ریٹ 6800 ہو گیا ہے۔ لوکل مارکیٹ میں فصل کی کمی اور ملز کی طرف سے بڑھتی ڈیمانڈ کی وجہ سے کاٹن ریٹس انتہائی مظبوط سطح پر ہیں صرف لوکل سطح پر دیکھا جائے تو کم پیداوار اور کوالٹی کی

مزید پڑھیے۔۔۔