یوں تو کمپنیاں آرڈیننس 1984ء کی روشنی میں بزنس کرنے کی پابند ہیں، لیکن آرڈیننس سے ہٹ کر ایک اور چیز بھی ہے۔ جس میں لکھی ہر چیز کمپنی کے لیے حرف آخر کا درجہ رکھتی ہے، وہ ہے کمپنی کا آرٹیکل آف ایسوسی ایشن۔ یہ آرٹیکل کمپنی آرڈیننس 1984ء کی روشنی میں ہی ترتیب دیا جاتا ہے۔ کیونکہ ہر کمپنی کے بزنس کی نیچر اور نوعیت دوسری کمپنی سے مختلف ہوتی ہے۔اس لیے کمپنی کے لیے اندرون خانہ ایک قانو نچہ ہونا چاہیے، جس میں اس بزنس کے متعلق ضروری چیزیں بیان کر دی جائیں،مثلاً: کمپنی کیسے بزنس کرے گی؟ کتنا لون لے سکتی ہے؟ڈائریکٹر زکے اختیارات کس حد تک ہیں؟ شیئرز کیسے جاری کیے جائیں گے؟وغیرہ ۔
٭… اگر کمپنی کے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ ڈائریکٹرز کمپنی کے لیے مثلاً پچاس کروڑ تک قرض لے سکتے ہیں،اس سے زائد نہیں اور بینک نے کمپنی کو ساٹھ کروڑ دے دیے اور آرٹیکل کو نہیں پڑھا تو قانون پچاس کروڑ سے زائد قرض کی وصولی میں کوئی مدد نہیں کرسکتا
یہ سب چیزیں جس میں لکھی جاتی ہیں،اسے ’’کمپنی کا آرٹیکل‘‘ کہتے ہیں۔
آرٹیکل ایک عوامی دستاویز (پبلک ڈاکیومنٹ) ہوتی ہے،جس کو ہر کوئی دیکھ اور پڑھ سکتا ہے،بلکہ جو لوگ کمپنی کے ساتھ کوئی معاملہ کریں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کمپنی کے آرٹیکل کا مطالعہ ضرور کریں،تاکہ بعد میں کسی بھی قسم کے نقصان سے دوچار نہ ہونا پڑے۔
ایک آرٹیکل مندرجہ ذیل چیزوں پر مشتمل ہوسکتا ہے:
شیئرزجاری کرنے کا طریقہ کار
کمپنی اپنی مالی ضرورت پوری کرنے کے لیے لوگوں کو شیئرز بیچتی ہے۔ان شیئرز کے جاری کرنے کی مکمل تفصیل آرٹیکل میں موجود ہوتی ہے۔
ممبرزاور آرڈیٹرکو نوٹس جاری کرناـ
ممبرز کو کب کوئی نوٹس دیناہے؟اس کا طریقہ کار کیا ہوگا؟اسی طرح آڈیٹر کو نوٹس جاری کرنے کا مکمل طریقہ کاربھی آرٹیکل میں درج ہوگا۔
میٹنگ منعقد کرنے کا طریقہ
میٹنگ چاہے ممبر زکی ہوں یا ڈائریکٹرز کی،ان کے انعقاد کا مکمل طریقہ کار آرٹیکل کا حصہ ہوگا۔ کمپنی اور ڈائریکٹرز کے اختیارات
کمپنی کتنا لون لے سکتی ہے اور ڈائریکٹرز کمپنی کے لیے کتنا لون لے سکتے ہیں؟اس کی حد آرٹیکل میں لکھ دی جاتی ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی بینک یا مالیاتی ادارہ کمپنی کو قرض دینا چاہے تو آرٹیکل میں قرض کی حدود اور ڈائریکٹرز کے اختیارات کو دیکھ لے،پھر اس کے مطابق قرض دینا چاہے تو دے سکتا ہے،کیونکہ اگر کمپنی کے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ ڈائریکٹرز کمپنی کے لیے مثلاً پچاس کروڑ تک قرض لے سکتے ہیں،اس سے زائد نہیں اور بینک نے کمپنی کو ساٹھ کروڑ دے دیے اور آرٹیکل کو نہیں پڑھا تو قانون پچاس کروڑ سے زائد قرض کی وصولی میں کوئی مدد نہیں کرسکتا۔
ڈیویڈنڈکی تقسیم
ڈیویڈنڈ کے متعلق ہر قسم کی تفصیل کمپنی کے آرٹیکل میں موجود ہوگی کہ ڈیویڈنڈ کیسے تقسیم ہوگا؟اس کا اعلان کب کیا جائے گا؟اس کی تقسیم کب عمل میں لائی جائے گی؟
ڈائریکٹر ز کے الیکشن
جیساکہ ہم نے اپنے کسی گذشتہ کالموں میں ڈائریکٹر ز کے الیکشن کو تفصیل سے بیان کیا تھا،اس کا مکمل طریقہ کار آرٹیکل میں لکھا جائے گا۔
آڈیٹر کا انتخابـ
کمپنی کے مالی امور کی جانچ پڑتال کے لیے آڈیٹر منتخب کیا جاتا ہے۔اس کے انتخاب کا مکمل طریقہ کار بھی آرٹیکل کا حصہ ہوتاہے۔
ممبرز کامتبادل(Proxy)
بعض اوقات کوئی ممبر کسی وجہ سے کمپنی کی میٹنگ میں شرکت نہیں کرپاتا تو اپنی جگہ اپنے بیوی ،بچوں یا دوست وغیرہ کو میٹنگ میں شرکت کے لیے بھیج دیتا ہے۔یہ جو متبادل بھیجا جارہا ہے کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ بھی اسی کمپنی کا ممبر ہو یا کوئی عام آدمی بھی متبادل ہوسکتا ہے؟ کمپنی لاء تو یہی کہتاہے کہ وہ متبادل بھی کمپنی کا ممبر ہونا چاہیے،لیکن اگر کمپنی کے آرٹیکل میں لکھا ہو کہ عام آدمی بھی متبادل بن سکتا ہے تو پھر وہ متبادل ممبر کی غیر حاضری میں اس کی نمائندگی کرسکتا ہے۔
کمپنی کو بند کرنے کا طریقہ
اگر خدا نخواستہ بزنس میں کسی وجہ سے نقصان ہوجائے اور کمپنی کو بند کرنے کی نوبت آجائے تو کمپنی کو کیسے بند کیا جائے؟اس کے اثاثے کس طرح بیچے جائیں؟اور قرض خواہوں کو ان کی رقم کیسے ادا کی جائے؟اس کا مکمل طریقہ کار بھی کمپنی کے آرٹیکل میں لکھ دیا جائے گا۔
آرٹیکل میں تبدیلی
ڈائریکٹر کسی بھی صورت اپنی مرضی سے آرٹیکل میں تبدیلی نہیں کر سکتے،اس لیے کمپنی کھولتے وقت آرٹیکل کی تیاری انتہائی اہتمام سے کی جاتی ہے ،تاکہ تبدیلی کی نوبت ہی نہ آئے،لیکن اگر ڈائریکٹر یہ سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل میں تبدیلی ناگزیر ہے تو اس کے لیے ان کو ممبرز کی خصوصی اجازت درکار ہوگی اور مندرجہ ذیل امور سرانجام دینا پڑیں گے: ۱۔۔۔۔۔ ممبر کو میٹنگ کا نوٹس بھیجا جائے گا۔
۲۔۔۔۔۔میٹنگ منعقد کی جائے گی۔
۳۔۔۔۔۔تمام ممبرز سے اس تبدیلی کے بارے میں رائے لی جائے گی۔
۴۔۔۔۔۔اگر 75 فیصد ممبرز تبدیلی کرنے پر راضی ہوجائیں تو تبدیلی کردی جائے گی،ورنہ آرٹیکل میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔