کسی بھی قسم کی تجارت کی تر قی کے لیے گا ہک کو مطمئن کر نا بہت ضروری ہے۔جو کمپنیاں گاہک کی چاہت ،ضرورت اور ڈیمانڈ کا خیال رکھتی ہیں،کامیابی ان کا مقدر بنتی ہے۔چونکہ گاہک کی سوچ اور رویہ میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے، لہذا مارکیٹ میں اپنا شیئر بر قرار رکھنے کے لیے سالانہ بنیادوںپر یا دو تین سالوں میں ایک بارریسر چ کر نا لازم ہے،تاکہ وقتاً فو قتاً گا ہک کی ڈیما نڈ کے بارے پتا لگا سکیں اسی کے مطابق اپنی حکمت عملی تیار کریں ،اور کامیاب تجارت کا ایک نمونہ پیش کریں۔
٭…پر و ڈکٹ بنا تے وقت مکمل طور پر گاہک کی ضرورت اور اس کی چاہت کا لحاظ رکھنا نا گزیر ہے،جس کے لیے گاہک کے بارے میں تمام معلومات حا صل کر نا لازم ہے، اگر ہم نے مارکیٹنگ ریسرچ چھوڑ دی تو ہمارے حریف ہم سے بہت آگے نکل جا ئیں گے-
ما رکیٹنگ ریسرچ مختلف مراحل میں ہوتی ہے۔ آئیے ہم ان مراحل کا جا ئزہ لیتے ہیں:
مسائل کی نشا ندہی کیجیے
سب سے پہلے اس بات کی نشا ندہی ضروری ہے کہ ہم ریسرچ کیوں کر رہے ہیں ؟مارکیٹ میں ہمیں کن مسائل کا سامنا ہے ، جس کی وجہ سے ہمیں معلومات درکار ہے؟مثلاً:ہمارے پاس ایک ملین روپے ہیں تو کیا ہم نئی پروڈکٹ مارکیٹ میں لائیں یا نہیں؟ کتنے گاہگ ہماری اس پر وڈکٹ کو پسند کریں گے ؟ اس بارے میں ہمیں کن کن چیزوں کی معلومات درکار ہوںگی؟ ان تمام باتوں کی نشاندہی کیجیے۔اگر ہم نے ریسرچ کرنے سے پہلے مسائل کی اچھی طرح نشاندہی نہیں کی تو ہمارے لاکھوں روپے ضائع ہوجا ئیں گے اور وقت بھی بے کار چلا جائے گا۔
وسائل کی تعیین کیجیے
معلومات کے حصول کے لیے ہم اپنا کتنا وقت لگا سکتے ہیں؟ ہم اس کام میں کتنا سرمایہ خر چ کر سکتے ہیں اور کون سے ذرائع سے ہم سہارا لے سکتے ہیں؟ ان تمام وسائل کی تعیین کیجیے۔ عام طور پر ہمیں معلومات کے حصول کے لیے دو طرح کے ذرائع دستیاب ہوتے ہے:
ابتدائی مواد (Primary data)
ثانوی مواد (Secondary data)
ابتدائی مواد سے مراد وہ معلومات جسے ریسرچ کرنے والا ابتدائی طور پر اپنی ذاتی محنت و کاوش کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔ پہلے سے اس سلسلے میں کوئی مواد موجود نہیں ہوتا۔ اس قسم کی ریسرچ کے لیے سروے رپورٹس، مشاہدات اور انٹرویوز وغیرہ کا سہارا لیا جاتا ہے۔
ثانوی مواد وہ معلومات جو پہلے سے جمع شدہ ہوتی ہیں۔ ریسرچ کر نے والا معمولی سا رد و بدل کر کے اسے اپنے موجودہ مسائل کے لیے استعمال کر لیتا ہے۔ یہ معلومات عام طور پر تجارتی رسائل، لا ئبریریوں، مردم شماری، الیکٹرونکس ڈیٹا بیس، ترتیب شدہ انٹرویوز، معلوماتی پروگرامز اور دیگر کمپنیوں کی ویب سائٹس وغیرہ سے حاصل کی جاتی ہیں۔
معلومات جمع کرتے وقت پہلے ثانوی مواد (Secondary data) کا سہارا لیتے ہیں، کیونکہ یہ آسانی سے دستیاب ہو جاتا ہے اور اس کے حصول میں قیمت بھی کم آتی ہے۔ اس کے بعد ہم ابتدائی مواد (Primary data) کے ذریعے اپنی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ اس کے لیے مختلف درج ذیل مراحل طے کرنا ضروری ہیں:
مخصوص افراد کا چناؤ کیجیے
ہمارے پاس معلومات کے حصول کے لیے وقت اور دیگر وسائل محدود ہوتے ہیں۔ ان محدود وسائل کی صورت میں تمام عوام سے رابطہ کرنا ناممکن ہے، لہذا معلو مات کے حصول کے لیے چند مخصوص افراد کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ یہ افراد سب عوام کی طرف سے نمائندہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان مخصوص افراد کا چناؤ مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات یکساں خصوصیات رکھنے والے افراد کو ایک گروپ کی شکل دے دی جاتی ہے، پھر اس گروپ میں سے ایک فرد کو چن لیا جاتا ہے۔ بعض اوقات ہر قسم کے افراد کا ایک کوٹا مقرر کر لیا جاتا ہے، مثلاً: 1000 ایسے مرد جو 20 سے 30 سال کی عمر کے ہوں، 1000 ایسے مرد جو 50 سے 60 سال کی عمر کے حامل ہوں اور 90 بچے وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح اور بھی بہت سے طریقوں سے لوگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
سوال نامہ تیار کیجیے
سوال نامہ سوالات کی ایک فہرست ہوتی ہے، جو ہم عوام کے مخصوص نمائندوں سے معلومات جمع کرتے وقت پوچھتے ہیں۔ یہ سوالات دو طرح کے ہو تے ہیں:
٭ ایسے سوالات جن کے جوابات صرف ایک لفظ میں دیے جاتے ہیں۔ مثلاً: آپ کو ہماری پروڈکٹ کیسی لگی، اس کا جواب یہی ہو سکتا ہے، ’’اچھی‘‘ یا ’’بری۔‘‘
٭ ایسے سوالات جن کے جوابات مختصر جملوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ مثلاً: ہماری پروڈکٹ کیوں نہیں خریدی جاتی، اس کا جواب مختصر جملے میں دیا جا ئے گا۔
ماہرین سے انٹرویو لیجیے
نفسیات اور شماریات کے ماہرین سے انٹرویو لیجیے۔ شماریات کے ماہرین مردم شماری کے بارے میں درست رہنمائی کر سکتے ہیں، جبکہ نفسیات کے ماہرین گاہک کے رویے کے بارے میں صحیح معنوں میں تجزیہ کر سکتے ہیں۔
معلومات اکٹھی کیجیے
سوال نامہ کے ذریعے مختلف سروے کر کے معلومات کو اکٹھا کیجیے۔ سروے مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات عوام کے نمائندوں سے آمنے سامنے سوالات کیے جاتے ہیں، کبھی ای میل کے ذریعے سوال نامہ نمائندوں کو بھیج دیا جاتا ہے اور بعض مرتبہ ٹیلی فون کے ذریعے سوالات کر لیے جاتے ہیں۔ سروے کے علاوہ مشاہدات کے ذریعے بھی معلومات کو جمع کر لیا جاتا ہے۔
معلومات کو اکٹھا کرتے وقت دو باتوں کا خاص خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ معلومات مکمل ہوں، درست ہوں اور مسائل سے مناسبت رکھتی ہوں۔
معلومات کو ترتیب دیجیے
جمع کی گئی معلومات کا خلاصہ تیار کیجیے۔ ہر قسم کے مواد کو علیحدہ علیحدہ کر کے سب کو عنوان دے دیجیے اور غیر ضروری مواد کو ہٹا دیجیے۔
رپورٹ تیار کیجیے
تمام معلومات کو رپورٹ کی شکل دے دیں۔ رپورٹ میں مشکل زبان استعمال نہ کریں اور آخر میں اس کو مارکیٹنگ کے شعبے کے ایگزیکٹو کے حوالے کر دیں۔
نتائج کا جائزہ لیجیے
مارکیٹنگ ایگزیکٹو ان معلومات کے بل بوتے پروڈکٹ کے معیار، اس کی قیمت اور مارکیٹنگ پا لیسی کو تبدیل کرتا ہے۔ اس موقع پر ریسرچ کرنے والا اس بات کو سامنے رکھے کہ یہ معلومات درست ہیں یا نہیں؟ نیز دیکھا جائے گا کہ ان معلومات کی وجہ سے مسائل حل ہوئے یا نہیں؟ ان تمام مراحل کے ذریعے ہم گاہک اور مارکیٹ کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی تجارت کو ترقی کی راہ پر لا سکتے ہیں۔
ایسی ریسرچ کرنے والی ایک کمپنی سے متعلق بھی جانیے۔’’ACSI‘‘ ایک پرائیویٹ ریسرچ کمپنی ہے۔ امریکا کے شہر ’’اربر‘‘ میں واقع ہے۔ 1994 ء سے ریسرچ کا کام کرنے میں مصروف ہے۔ یہ کمپنی قومی سطح پر گاہکوں کی تسکین کا جائزہ لیتی ہے۔ ریسرچ کے لیے ایک منظم نظا م کے ذریعے معلومات اکٹھا کرتی اور ہر سال کے آخر میں اخبارات اور میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کرتی ہے۔ یہ معلومات کمپنیوں، گورنمنٹ، ایجنسیوں اور انویسٹرز کے لیے انتہا ئی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ خاص طور پر کمپنیوں کے لیے ایک یکساں معیار مقرر کرتی ہیں۔ یہ معیار ہر قسم کے گاہک کے لیے قابل قبول ہوتا ہے۔
حا صل یہ کہ اس نئے دور میں دنیا سمٹ کر ایک گا وَں کی ما نند ہو چکی ہے ۔ اس صو رت حال میں گا ہک کی رسائی دنیا جہاں کی کمپنیوں تک ممکن ہے ۔گاہک اپنے مطلب کی پروڈکٹ دنیا بھر میں جہاں سے چاہے خر ید سکتا ہے،لہذا پر و ڈکٹ بنا تے وقت مکمل طور پر گاہک کی ضرورت اور اس کی چاہت کا لحاظ رکھنا نا گزیر ہے،جس کے لیے ہمیں وقت گذرنے کے سا تھ ساتھ گاہک کے بارے میں تمام معلومات حا صل کر نا لازم ہے،اور اس کے مطا بق گزرتے دن کے بعد اپنی کارکردگی میں تسلسل کے ساتھ بہتری لا نا ضروری ہے ۔ اگر ہم نے مارکیٹنگ ریسرچ چھوڑ دی تو ہمارے حریف ہم سے بہت آگے نکل جا ئیں گے ،اور ہم ہا تھ پر ہا تھ دھرے رہ جا ئیں گے ۔پریشانی و پشیمانی ہمیں ہر وقت چھو تی رہے گی ۔ حدیث شریف میں آتا ہے:
’’جس شخص کے دو دن ایک جیسے ہوں وہ دھوکہ میں مبتلا ہے۔‘‘(سنن بیہقی) یعنی ہم روز کی بنیاد پر اپنی کوشش جاری رکھیں، اوراپنے عمل کے ذریعے اپنی تجارت کو کا میابی کی راہ پر گامزن کریں اور ملک و قوم کی ترقی میں اپنا حصہ بھی شامل کر لیں۔