چند بنیادی اصول کسی بھی کمپنی کی ترقی کا انحصار اس میں کام کرنے والے ملازمین پر ہوتا ہے۔ اگر ملازمین اچھے طریقے سے اپنا کام سر انجام دیں تو ملازمین اور کمپنی دونوں کی ترقی ہو گی۔ ملازمین کی تربیت اور ٹریننگ اس میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ مسلسل تربیت ملازمین کو رفتہ رفتہ پروفیشنل بنا دیتی ہے۔ آئیے! ملازمین کو دی جانے والی تربیت کا ایک فنی اور تجرباتی مطالعہ کرتے ہیں۔ پہلے ٹریننگ کی مختلف اقسام سمجھ لیں:
1 آن دی جاب ٹریننگ
اس ٹریننگ میں ٹرینی کو کسی پروفیشنل کے ساتھ بٹھا دیتے ہیں، ٹرینر کو دیکھ دیکھ کر ٹرینی بھی کام میں مہارت حاصل کر لیتا ہے۔ یہ ایک سستا طریقہ ہے۔
2 آف دی جاب ٹریننگ
اس میں ٹرینر ایک ہال یا ایک کلاس میں جاب والی جگہ سے دور لیکچر کے ذریعے ٹریننگ دیتا ہے اور ٹریننگ کے بعد ٹرینی اپنی جاب والی جگہ پر جا کر کام کرتے ہیں۔ اس قسم کی ٹریننگ زیادہ تر منیجرز کے لیے ہوتی ہے۔یہ ذرا مہنگا طریقہ ہے۔
3 ای ٹریننگ
اس قسم کی ٹریننگ میں ٹرینر، ٹرینی سے دور ویڈیو کال، ای میل یا کسی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریننگ دے رہا ہوتا ہے۔ اس میں وقت اورپیسہ کم لگتا ہے۔
ٹریننگ کو مؤثر بنانے کے کئی مرحلے ہیں۔ اگر ان میں سے ایک بھی صحیح طریقے سے سرانجام نہیں دیا جائے تو ٹریننگ ناکام ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے کمپنی کے ٹائم، پیسے، اور محنت کا حرج ہو گا۔ یہ 7 مرحلے درج ذیل ہیں: ٭ ضرورت کا ادراک کریں؟
پہلے مرحلے میں تین چیزوں پر غور کرنا چاہیے: کمپنی، ملازم اور مقصد۔ کمپنی کو ٹریننگ کی ضرورت ہے یا نہیں؟ کیا ملازمین کو ٹریننگ کی ضرورت ہے؟ اور اس ٹریننگ کا مقصد کیا ہے؟
کمپنی کی چانچ پڑتال کا مطلب ہے کہ کیا کمپنی کے پاس اتنا بجٹ اور وقت ہے کہ وہ ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کرسکے؟ اگر کمپنی ٹریننگ دیتی ہے تو اس سے ملازمین اور کمپنی کی پرفارمنس پر کیا اثر پڑے گا؟ وہ اپنے مقصد میں کس حد تک کامیاب ہوں گے؟ اسی طرح جن ملازمین کو ٹریننگ دینی ہے ان کے بارے میں غور کر لیا جائے کہ انہیں ٹریننگ کی ضرورت ہے بھی یا نہیں؟ اس کے بعد کمپنی (Task Analysis) کرے کہ ٹریننگ کس چیز کی دے اور اس کے کیا فوائد اور مقاصد ہیں؟
٭ کیا ملازمین تیار ہیں؟
ٹریننگ دینے سے پہلے ملازمین کو دیکھنا ہو گا کہ ان کو کس طرح کی ٹریننگ درکار ہے اور وہ ٹریننگ میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں یا نہیں؟ ان سے ایک ’’تحریری معاہدہ‘‘ کر لیں اور ٹریننگ کے لیے انہیں آمادہ کر لیں۔ یہ نہ ہو کہ ٹریننگ کے بہانے گھوم پھر لیں اور ٹریننگ چھوڑ کر درمیان میں بھاگ جائیں۔
٭ ماحول سازگار بنائیں
ٹریننگ کے دوران ماحول ایسا ہونا چاہیے کہ ملازمین اس میں بھرپور توجہ دیں۔ ان کو یقین دلائیں کہ اگر آپ اچھے طریقے سے ٹریننگ حاصل کریں گے تو آپ کی پروموشن ہو گی، آپ کی تنخواہ میں اضافہ ہو گا، وغیرہ وغیرہ۔ ٹریننگ کا ایک شیڈول ہو، ٹریننگ کا ایسا ڈھانچہ ہو جس میں سیکھنے کا زیادہ سے زیادہ موقع مل سکے، جو کام سیکھے اس کو اپنی جاب میں کام میں لا سکے۔ اسی طرح ٹریننگ دینے والا بھی ٹریننگ لینے والوں کو اچھا فیڈ بیک دے۔ اگر کوئی ٹرینی کوئی بات پوچھنا چاہتا ہے تو اسے اچھے طریقے سے سمجھائے۔ یہ بھی مفید ہے کہ انفرادی ملازم کی ٹریننگ نہ ہو بلکہ ایک گروپ یا ٹیم کی شکل میں لوگ ٹریننگ لیں، تاکہ سب سیکھنے والوں کی ایک جستجو رہے اور ملازمین کی حوصلہ افزائی ہو۔
٭ ٹریننگ جاری رکھیں
جو ٹریننگ کا مقصد ہے، ٹریننگ کو اسی ٹریک پر گامزن رہنا چاہیے۔ اس کے تبدیل ہو جانے سے ٹرینر، ٹرینی اور کمپنی کا گول اور ٹارگٹ متاثر ہو سکتا ہے۔ ایسے اقدامات سے اجتناب کر نا چاہیے۔
٭ نظم و ضبط بہتر بنائیں
تربیتی پروگرام کا نظم و ضبط خوب تر ہونا چاہیے۔ نظام الاوقات نہایت باریکی سے طے کیا گیا ہو۔ ہنگامی صورت حال کے لیے بھی پہلے سے سوچ کر کئی متبادل تیار رکھے جائیں۔
٭ ٹریننگ کا طریقہ کار کیا ہو؟
جانچ پڑتال کے بعد جب یہ ضروری سمجھا جائے کہ ٹریننگ دینی ہے تو اس کے بعد کمپنی یہ منتخب کرے کہ ٹریننگ دینے کے ابتدا میں ذکر کردہ طریقوں میں سے کون سا طریقہ منتخب کرنا چاہیے۔
٭ کیا ٹریننگ کامیاب رہی؟
’’ٹریننگ میتھڈ‘‘ منتخب کرنے کے بعد ملازمین کو ٹریننگ دے اور جب ٹریننگ مکمل ہوجائے تو ملازمین کی چانچ پڑتال کرے کہ ملازمین نے کچھ سیکھا بھی یا نہیں؟