عارف جب بھی کوئی کاروباری شخص کوئی انوکھی یا منفرد شے بناتا ہے یا کوئی سروس (Service) مارکیٹ میں لاتا ہے تاکہ اُسے مارکیٹ میں بیچ کر منافع کما سکے تو ساتھ ہی اسے یہ خدشہ بھی لاحق رہتا ہے کہ اُس کے نام سے کوئی اور شخص اسی Goods کی کاپی کر کے کاروبار نہ شروع کر دے، کیونکہ اس طرح وہ کاروباری آدمی اصل مالک کی شہرت (Goodwill) اور Reputation کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا کاروبار بھی متاثر ہوتا ہے۔
٭…ٹریڈ مارک Ordinance، 2001 ء کی دفعہ 14 کی ذیلی دفعہ 3 کے Clause (a) اور دفعہ 17 کی ذیلی دفعہ 2 Clause (a) کے مطابق اگر کسی کا ٹریڈ مارک کسی اور شخص کے ٹریڈ مارک کی طرح یا اُس سے مشابہت اختیار کئے ہوئے ہو تو وہ ٹریڈ مارک رجسٹرڈ نہیں ہو سکتا ٭… ٹریڈ مارک کی ہر 10سال کے بعد تجدید (Renewal) کرانا ہوتا ہے
لہذا وہ اپنی اس انوکھی اور منفرد شے کو بچانے کے لیے یا اُس نام کو محفوظ کرنے کے لیے اُس نام کا ’’ٹریڈ مارک‘‘ حاصل کرتا ہے تاکہ اُس کا نام اور پہچان محفوظ رہ سکے اور اپنے کاروبار کو زیادہ سے زیادہ وسیع کر سکے۔
تاریخ
ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ کی تاریخ تو بہت پرانی ہے۔ یہ کہانی یونانی لوگوں سے شروع ہوئی تھی مگر بعض مصنفوں کا خیال ہے کہ پرنٹنگ مشین کی ایجاد کے بعد سے ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ کا سلسلہ شروع ہوا ہے، کیونکہ مشین نے لوگوں کو یہ سہولت دی ہے کہ وہ بآسانی کسی بھی چیز کی نقل بنا سکتے ہیں۔ کوئی بھی نئی کتاب جو مارکیٹ میں آتی ہے وہ سب سے پہلے پرنٹنگ پریس والوں کے پاس سے گزر کر جاتی ہے۔ اگر پرنٹنگ پریس والے بے ایمانی پر اتر آئیں تو کسی کے نام سے بھی کتاب شائع کر سکتے ہیں، صرف چند روپوں کے خاطر۔ اسی لیے مؤرخین کا خیال ہے کہ سب سے پہلے جو ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ کی ضرورت محسوس ہوئی، وہ پرنٹنگ پریس کی ایجاد کے بعد ہوئی ہے۔
ہمارے ملک پاکستان میں ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ کو رجسٹرڈ کرنے کا پورا ایک الگ طریقۂ کار موجود ہے اور اس کی چوری کی سزا بھی قانون نے مختص کر رکھی ہے جس کی وجہ سے ہر آدمی بلا خوف کے اطمینان، سکون اور آزادی سے اپنا کاروبار کر سکتا ہے۔ آئیے! کاپی رائٹ کی اس رجسٹریشن کو قدم بہ قدم سمجھتے ہیں۔
رجسٹریشن
ٹریڈ مارک کی رجسٹریشن درج ذیل مراحل سے گزر کر انجام پائے گی:
پہلاقدم
اگر پاکستان میں کسی شخص کو اپنا ٹریڈ مارک رجسٹرڈ کرانا ہو تو اس کا طریقۂ کار ٹریڈ مارک آرڈنینس، 2001 ء میں دیا گیا ہے۔
سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ جس نام کا ہم ٹریڈ مارک رجسٹرڈ کرانے جا رہے ہیں وہ پہلے ہی کسی اور کے استعمال میں تو نہیں؟ اس کے بعد ہم ٹریڈ مارک Rule، 2004ء میں دیکھیں گے کہ ہمارا مارک کس ’’کلاس‘‘ میں آتا ہے؟ ٹریڈ مارک کی مختلف کلاسز دی ہوئی ہیں، مثلاً: کھانے پینے کی اشیا کی الگ، دوائی وغیرہ کی الگ اور کھیل وغیرہ کے سامان کی الگ۔ ایک سے لے کر چونتیس (1-34) تک جو کلاس موجود ہیں، وہ اشیا کی ہیں اور پینتیس سے لے کر پینتالیس (35-45) تک جو کلاس دی گئی ہیں، وہ خدمات (Services) کی ہیں۔ جس کلاس میں آپ کا بزنس آ رہا ہو تو اُس کلاس میں اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرائیں۔ اپنے ٹریڈ کی کلاس دیکھنے کے بعد ہم TM-55 میں اپنا ٹریڈ مارک اور متعلقہ کلاس لکھ کر جمع کراتے ہیں جس کی فیس 1000 روپے ہے۔
TM-55کا جواب 72 گھنٹے کے اندر اندر مل جاتا ہے جس میں آپ کو آپ کے نام جیسا یا اُس سے ملتا جلتا کوئی نام اگر ہو تو وہ نظر آ جاتا ہے۔ آپ کے رکھے ہوئے نام کا اگر کوئی ملتا جلتا یا اُس جیسا نام موجود نہیں ہے تو آپ اس نام سے اپنی اشیا رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں۔
رجسٹریشن کی ممنوعات
ٹریڈ مارک Ordinance، 2001 ء کی دفعہ 14 اور 17 کے تحت کچھ چیزوں کے نام رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ یہ نام درج ذیل ہیں:
1 کسی غلط ارادے، نیت یا غلط کام شروع کرنے کے لیے نام رکھنا۔
2 ایسا نام جس کے رکھنے سے کسی کے مذہبی جذبات متاثر ہوں۔
3 کسی ملک کے نام پر ٹریڈ مارک رکھنا۔
4 ایسا نام جس سے کسی کو دھوکا ہو یا کسی اور کے نام کے مشابہ ہو۔
ٹریڈ مارک Ordinance، 2001 ء کی دفعہ 14 کی ذیلی دفعہ 3 کے Clause (a) اور دفعہ 17 کی ذیلی دفعہ 2 Clause (a) کے مطابق اگر کسی کا ٹریڈ مارک کسی اور شخص کے ٹریڈ مارک کی طرح یا اُس سے مشابہت اختیار کئے ہوئے ہو تو وہ ٹریڈ مارک رجسٹرڈ نہیں ہو سکتا۔ جب دنیا کا قانون کسی مشابہت والی چیز کی ممانعت کرتا ہے تو اسلام میں اس چیز کا کہاں دخل ہو گا۔
دوسرا قدم
اگر آپ کا کوئی مشابہت والا ٹریڈ مارک نہیں ہے تو آپ TM-55 کے بعد TM-1 جمع کرواتے ہیں۔ اس میں ٹریڈ مارک کا نام، کلاس، مالک کا نام، اس کی شہریت اور کام شروع کرنے کی تاریخ لکھی ہوتی ہے۔ TM-1 دراصل ایک درخواست ہے کہ ہمارا یہ ٹریڈ مارک رجسٹرڈ کیا جائے۔ اِس کی 10 کاپیاں جمع ہوتی ہیں اور ہر کاپی کے ساتھ اُس کا LOGO موجود ہوتا ہے۔ TM-1 کی فیس2000 روپے ہے۔ اس کو جمع کراتے ہی آپ کو فوراً ایک کچی رسید مل جاتی ہے اور پھر تقریباً ایک ماہ بعد پکی رسید مل جاتی ہے۔
تیسرا قدم
TM-1کے بعد ہم TM-48 جمع کرواتے ہیں جس میں بتایا جاتا ہے کہ ہمارا Authorized نمائندہ کون ہے جو رابطے میں رہے گا۔ ٹریڈ مارک رجسٹرار اس TM-1 کو چیک کرتا ہے، پھر اگر ٹریڈ مارک میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ اُسے تبدیل کرنے کو کہتا ہے جو کہ TM-16 کے ذریعے سے تبدیل ہوتا ہے۔ اگر کوئی اعتراض ہو تو اُس کا لیٹر جاری کرتا ہے اور مطمئن جواب کے بعد آپ کے ٹریڈ مارک کا اشتہار Gazzet میں شائع کرتا ہے، تاکہ اگر کسی کو اعتراض ہو کہ یہ ٹریڈ مارک اُس شخص کے ٹریڈ مارک سے ملتا ہے تو وہ اس کے خلاف اپوزیشن (لیٹر) جمع کروا سکتا ہے۔ اگر کوئی اعتراض نہیں آیا تو وہ اس کیس کو فائنل کر دیتا ہے اور سرٹیفکیٹ جس کی فیس6000روپے ہے، جمع کروانے کے لیے ڈیمانڈ نوٹ جاری کرتا ہے۔
چوتھا قدم
اگر آپ کے ٹریڈ مارک پر کسی کو اعتراض نہیں ہے تو آپ ڈیمانڈ نوٹ ملنے کے بعد6000 روپے کی فیس کے ساتھ TM-11 فائل کرتے ہیں۔ TM-11 جمع کروانے کے دو ماہ بعد آپ کو سرٹیفکیٹ مل جاتا ہے کہ یہ ٹریڈ مارک آپ کا ہوا۔ ٹریڈ مارک کو ہر 10سال کے بعد Renewal کرانا ہوتا ہے۔
کاپی رائٹ
کاروباری اشخاص اپنے ’’لوگو‘‘ کا کاپی رائٹ کراتے ہیں تاکہ اس کو کوئی کاپی نہ کر سکے۔ اسی طرح مصنف اپنی تصنیفات، ویب سائٹ ڈیزائنر اپنے تیار کردہ سوفٹ ویئر، اسی طرح اور دیگر اشخاص جو اپنے ڈیزائن وغیرہ بناتے ہیں، اس کو اپنے نام سے منسلک رکھنے کے لیے اس کی رجسٹرار آف کاپی رائٹ کے پاس رجسٹریشن کراتے ہیں۔
کاپی رائٹ کی رجسٹریشن کے لیے رجسٹرار آفس سے یا رجسٹرار آفس کی ویب سائٹ سے اس کا Prescribed فارم حاصل کر لیا جائے جس میں درخواست دہندہ بتاتا ہے کہ LOGO کا Artistic Work اس نے خود بنایا ہے یا بنوایا ہے۔ کتاب اور سوفٹ وئیر خود بنایا ہے یا تمام حقوق کے ساتھ خریدا ہے۔ کس تاریخ سے حاصل کیا اور استعمال کر رہے ہیں۔ درخواست دہندہ اپنا پورا نام، پتہ، شناختی کارڈ نمبر اور شہریت کا اندراج کرے گا۔ اگر تمام چیزیں خود بنائی ہیں تو اس سے متعلق حلفیہ بیان درخواست کے ساتھ جمع کروائے گا۔ اگر Artistic Work، کتاب، سوفٹ ویئر کسی سے خریدا ہے تو اس کا NIC، حلف نامہ اور Agreement کی کاپی بھی جمع ہو گی۔ کاپی رائٹ کی رجسٹریشن کی فیس 1000روپے ہے جو کہ درخواست کے ساتھ جمع ہو گی۔ درخواست جمع کرانے کے بعد درخواست دہندہ رجسٹرار آف کاپی رائٹ کی طرف سے ایک نوٹس اخبار میں شائع کروائے گا تاکہ اگر کسی شخص کو اعتراض ہو تو وہ رجسٹرار کے پاس اعتراض جمع کرا دے۔ دفتر کی قانونی کارروائی کے بعد رجسٹرار سرٹیفکیٹ جاری کر دیتے ہیں۔