حسن انتخاب کے 8 مراحل انسانی وسائل کی تنظیم (HRM) میں ایک اہم عمل بہترین انسانی وسائل کا انتخاب (Selection) ہے۔ انسانی وسائل کی تلاش و جستجو کے بعد جب درخواستیں وصول ہو جائیں تو اب ان وصول شدہ درخواستوں میں سے درکار انسانی وسائل کا انتخاب ایک مشکل مرحلہ ہے۔ ان میں سے کس کو رکھا جائے اور کس بنیاد پر رکھا جائے؟ منتظم برائے انسانی وسائل (HR manager)کے لیے یہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین جدید نظمیات کیا کہتے ہیں؟ انسانی وسائل کے انتخاب کا عمل کن مراحل پر مشتمل ہو کہ مناسب انسانی وسائل ہی منتخب ہوں؟ شریعت اس حوالے سے ہمیں کیا تعلیمات دیتی ہے؟ یہ مضمون آپ کو ان سوالات کے جوابات دے گا۔ مناسب انسانی وسائل کے انتخاب کے لیے، انسانی وسائل کے ذخیرہ معلومات (Human Resource Information System) جن میں کاموں کے تجزیے سے(Job Analysis) متعلق معلومات، انسانی وسائل کے منصوبوں (HR Plans) سے متعلق معلومات، اب تک وصول شدہ درخواستوں سے متعلق معلومات شامل ہیں، ان کا جائزہ لینا ہوگا۔ ان معلومات کے نتیجے میں اگر اندرونی طور پر انتخاب کرنا ہے تو انتخاب آسان اور کم مرحلے اس میں ہوں گے۔ جیسے ان کا استعدادی امتحان (Knowledge and Skills Test) اور بالمشافہ گفتگو (Interview) کر کے ان کے انتخاب یا عدم انتخاب کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن جب انتخاب بیرونی ذرائع (External Sources) سے کیا جائے تو اس میں زیادہ احتیاط اور تفصیلی تجزیے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ماہرین جدید نظمیات 8 مرحلوں پر مشتمل انتخاب کا عمل بیان کرتے ہیں، جس سے زیادہ بہتر انسانی وسائل ادارے کو مہیا ہو سکتے ہیں۔ 
ابتدائی ملاقات(Preliminiary Reception of Application) میں جب ایک درخواست گزار ادارے میں آیا یا ویب سائٹ پر اس نے درخواست جمع کروائی، اس وقت اس سے ادارے کے بارے میں رائے لینا اور ایسے سوالات کرنا جس سے اس کے دل میں ادارے کے بارے میں اچھی رائے قائم ہو۔ جیسے :
آپ کو ادارے کے بارے میںعلم کیسے ہوا؟
آپ اس ادارے میںکیوں دلچسپی لے رہے ہیں؟
آپ کب ادارے کے لیے دستیاب ہوں گے؟
آپ کو کتنی تنخواہ کی توقع ہے؟ وغیرہ۔


٭… امید وار کو ان کے کام کی جگہ پر ضرور لے جائیں، تاکہ مکمل علم ہو جائے اسے کس ماحول میں اور کیا کام کرناہیں ٭…انتخابی عمل میں دیگر امور سے متعلق معلومات کے ساتھ ساتھ دینی حوالے سے جانچ پرکھ کی جائے ٭… کسی معاملے میں فیصلہ کرنا ہو تو حدیث میں موجود دعا ’’اَللّٰھُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْ لِی‘‘ پڑھ لی جائے ٭

ملازمت کا امتحان v ملازمت کی ضروریات اور درکار صلاحیتوں میں ہم آہنگی کو دیکھنے کے لیے درخواست گذار سے مختلف امتحانات (Employmnent Test) لیے جا سکتے ہیں۔ جن میں: ٭ معلوماتی امتحان (Knowledge Test): کام کے لیے درکار معلومات کا امتحان لینا جس سے درخواست گذار کو درکار معلومات کے ہونے کی ضمانت مل سکے۔ اس کے لیے تحریری امتحانات بھی ہو سکتے ہیں۔ جو باقاعدہ کمرہ جماعت یا انٹر نیٹ پر بھی ہو سکتے ہیں۔
٭ کارکردگی امتحان (Performance Test):
کام کے لیے درکار صلاحیتوں کی جانچ پرکھ کے لیے باقاعدہ کام کروا کر کام کی کارکردگی دیکھی جا سکتی ہے۔ جہاں پر یہ ممکن ہو تو ایسا کرنا، بہتر انسانی وسائل کے انتخاب میں مفید ہو گا۔ جیسے اگر خطوط لکھوانے کے لیے ملازم درکار ہے تو اس سے مختلف خطوط لکھوا لیے جائیں، ویلڈر کی ضرور ت ہے تو اس سے ویلڈنگ کروا لیا جائے، وغیرہ۔
٭ رجحان امتحان:(Attitude Test):
درخواست گذار سے ایسا سوالنامہ بھروا لینا جس سے اس کا کام کے بارے رجحان کا علم ہو سکے، جیسے: اگر اکاؤنٹ کے لیے ملازم کی ضرورت ہے تو ایسا سوالنامہ اس سے پر کروا لینا جس سے اندازہ ہو سکے کہ اس کا رجحان ہے یا نہیں؟ وہ حسابات کرنے سے اکتا تو نہیں جاتا؟
انتخابی ملاقات:
اس تفصیلی ملاقات (Selection Interview)میں تجربہ کار ماہرین سے درخواست گذار کی ملاقات کروائی جاتی ہے، جو مختلف سوالات کے ذریعے 3 باتوں کا جواب تلاش کررہے ہوتے ہیں:
کیا درخواست گذار کام کرسکتا ہے؟
کیا درخواست گذار کام کرے گا؟
درخواست گذار دیگر درخواست گذاروں کو کیسے دیکھتا ہے اور اپنے آپ کو کہاں محسوس کرتا ہے؟ اس کے لیے مختلف طریقوں سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔جس میں بعض اوقات متعین سوالات (Sturctured Interview) پوچھے جاتے ہیں، کبھی معلومات حاصل کرنے والوں کی پوری جماعت (Interview Panel) سولات کرتی ہے، کبھی کوئی فرضی صورتحال میں، درخوست گذار کی رائے لی جاتی ہے، کبھی اسے غصہ دلایا جاتا ہے۔ جن کا مقصد درخواست گذار کی جانچ پرکھ ہی ہوتی ہے۔
حوالوں اور پس منظر کی جانچ پرکھ:
اپنے کوائف میں درخوست گذار نے اپنے اور اپنے تجربے کے بارے میںمعلومات فراہم کی ہوتی ہیں۔ ان کی جانچ پرکھ (References and Background Checks)بھی انتخاب کے عمل میں ضروری ہے، تاکہ ان حوالوں کی ساکھ کا پتا چلے اور گزشتہ ملازمت ا ور اس میں کارکردگی کا بھی علم ہوسکے۔ اس کے لیے بذریعہ فون یا برقی ڈاک رابطے کیے جا سکتے ہیں۔
5 طبی معائنہ(Medical Evaluation) :
اس کے لیے ایک سوالنامہ درخواست گذار سے پر کروایا جا سکتا ہے۔ جس میں درخواست گذار کو لاحق بیماریوں کی معلومات اور کسی حادثے کی معلومات لے لی جائیں تاکہ اس کی صحت کے بارے میں رائے قائم کی جا سکے۔
6 براہ راست منتظم سے مشاورت:
انسانی وسائل کے انتخاب کے بارے میں حتمی فیصلہ کسی کا بھی ہو، چاہے ا س منتظم کا جس نے اس نئے آنے والا ملازم اس کے ماتحت ہو گا یا اعلی سطح کے منتظمین ہی اس ذمہ داری کو نبھا رہے ہوں۔ دونوں صورتوں میں براہ راست منتظم جس کے ماتحت درخواست گذا ر نے آنا ہے اس سے درخواست گذار کی ملاقات (Supervisory Interview) کروائی جائے اور اس منتظم سے حتمی انتخاب کے بارے میں مشورہ بھی لیا جائے۔ تاکہ انتخاب کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ یا صورتحال پیدا نہ ہو۔
7 ممکنہ منتخب درخواست گذار کا کاموں کا حقیقی جائزہ
پچھلے تمام مرحلوں سے گزرنے کے بعد ممکنہ منتخب ہونے والے درخواست گذاروں کو ان کے کاموں کے بارے میں جائزہ (Realistic Job Preview) کروایا جائے تاکہ انہیں مکمل علم ہو جائے کہ انہیں کس ماحول میں، کیا کیا کام کرناہوںگے۔ ممکن ہے ان کی رائے کام کرنے کے حوالے سے بدل جائے اور جس معاہدے میں وہ داخل ہونے جا رہے ہیں اس کے بارے میں صاف ستھر ی معلوما ت ان کو مل جائیں تاکہ آئندہ ان کو پشیمانی نہ ہو۔
8 انتخاب کا فیصلہ(Hiring Decision)
مختلف مراحل کے پورا ہونے کے بعددرخواست گذار کے انتخاب یا عدم انتخاب کا فیصلہ کرلیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے مناسب رویہ یہ ہے کہ جن درخواست گذاروں کا انتخاب نہیں ہوا، ان کو بھی اطلاع کردی جائے اور مزید درکار کام کے لیے تو ان کا انتخاب نہیں ہوا لیکن ہو سکتا ہے کسی اور کام کے لیے ان کو رکھا جا سکے۔ اگر ایسی صورتحال ہو تو ان کو اس کی بھی اطلاع کردی جائے تا کہ اچھے تعلقات قائم رکھے جاسکیں۔ انتخاب کے عمل میں حاصل کی جانے والی تمام معلومات کو محفوظ کرلیا جائے تاکہ آئندہ کسی کام کے لیے ضرورت ہو تو ان سے رجوع کیا جا سکے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ادارے میں کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں معلومات اچھی طریقے سے حاصل کرلی گئی ہیں۔ یوں ان کو مستقبل میں کسی کام کے لیے ترجیحی بنیادوں پر رکھا جا سکتا ہے۔ کئی اور حوالوں سے بھی ان سے حاصل کی گئی معلومات ادارے کے لیے مفید ہو سکتی ہیں۔
یہاں تک جدید نظمیا ت کی روشنی میں انتخاب کے عمل کا بیان ہو ا۔ اب اس حوالے سے اسلامی تعلیمات کیا ہیں۔ کیا اسی عمل کو ایک مسلمان تاجر کرنا چاہے تو کر لے؟ اس حوالے سے اسلام ہمیں کیا تعلیم دیتا ہے؟ جب ہم قرآن و حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں تودرج ذیل ہدایات ہمیں حاصل ہوتی ہیں:
٭ انتخابی عمل میں امانت،دیانت اور شفافیت
ہمیں ایک اہم اصول انتخاب میں امانت داری کا ملتا ہے، چنانچہ سورۃ النساء میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: مسلمانو! یقینا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حق داروں تک پہنچاؤ، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔ یقین جانو! اللہ تم کو جس بات کی نصیحت کرتا ہے وہ بہت اچھی ہوتی ہے، بے شک اللہ ہر بات کو سنتا اور ہر چیز کو دیکھتا ہے۔ (النسائ4:آیت58)
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ امانات جو کہ یہاں کام ہیں انہیں حق داروں تک پہنچانے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ جس سے امانت ودیانت کے ساتھ انتخاب کرنا ہماری دینی ذمہ داری ٹھہری، لہذا وہ تمام کام جن سے انتخاب میں امانت داری یقینی بنے، ہمارے ذمے یہ ایک دینی فریضہ ہے۔
٭ دینی حوالے سے درخواست گذار کی جانچ پرکھ
انتخابی عمل میں درخواست گذار میں کاموں کو کرنے کی صلاحیت،امانت داری، ذمہ داری اور کاموں سے متعلق معلومات کے ساتھ ساتھ دینی حوالے سے بھی جانچ پرکھ کی جائے۔ اس سلسلے میں تحریری امتحان اور انٹرویو میں معلومات حاصل کی جائیں، کیونکہ جو دین کے تقاضوں کو پورا کرتا ہوگا وہ دنیا کے تقاضوں کو پورا کرے گا۔ جو دین اور اللہ کے حقوق ضائع کرتا ہوگا وہ مخلوق کے حقوق کو زیادہ ضائع کرنے والا ہوگا۔ اس لیے دینی علم و عمل کو بھی انتخاب کے عمل میں دیکھنا ایک مسلمان تاجر کے لیے باعث سعادت و برکت ہو گا۔
٭ مشاورت
مشاورت کے ساتھ معاملات کو طے کرنا بھی ہماری دینی ذمہ داری ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام سے مشورہ کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ انتخاب کے عمل میں مشورے کے اصول کو بھی پیش نظر رکھا جائے گا تو اللہ کی طرف سے اس میں برکت ہوگی اور دنیا و آخرت کی خیر و برکت سے ہم محروم نہیں رہیں گے۔
٭ استخارہ
مشورہ کرنے کے ساتھ ساتھ استخارہ بھی ایک اہم اسلامی اصول ہے جس کا انتخاب کے عمل میں پیش نظر رکھنا ایک مسلمان تاجر و منتظم کے لیے باعث خیر و برکت ہوگا ۔استخارہ کے معنی ہیں: اللہ تعالی سے خیر طلب کرنا ۔استخارہ کا ایک طریقہ تفصیلی ہے جسے اہم مواقع جن میں فیصلہ کرنا آپ کے طویل مدتی مستقبل کو متاثر کرسکتا ہے، علمائے کرام سے سیکھ کر اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ دوسرا مختصر طریقہ یہ ہے کہ جب بھی کسی معاملے میں فیصلہ کرنا ہو تو حدیث میں موجود مختصر دعا اَللّٰھُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْ لِیْ پڑھ لی جائے۔ اس کے بعد جس طرف رجحان ہو اس کے مطابق فیصلہ کرلیا جائے۔اگر عربی دعا یا د نہ ہوسکے تو صرف زبان سے یا دل ہی دل میں اللہ تعالی سے یہ دعا کر لی جائے کہ’’ یااللہ! یہ معاملہ درپیش ہے، سیدھی راہ کی طرف میری رہنمائی فرما دیں۔‘‘ان شاء اللہ جو بھی فیصلہ ہو گا اللہ تعالی اس میں بھلائی ڈال دیں گے ۔ حدیث کے مطابق جس نے استخارہ کیا وہ نامراد نہیں ہوگا۔
خلاصہ یہ کہ ایک مسلمان تاجر اللہ کی طرف سے اس بات کا پابند ہے کہ حق دار کو اس کا حق دیا جائے، لہذا انتخاب کا وہ طریقہ اپنانا جس سے حق دار تک اس کے حق پہنچنے کی زیادہ توقع ہو وہ شریعت میں زیادہ پسندیدہ ہوگا۔مزید انتخاب کا عمل ایسا ہو جس سے باصلاحیت،امانتدار،ذمہ داراور تعلیم یافتہ لوگ منتخب ہوں اور ان میں دینی حوالے سے بھی ذمہ داری کا احساس غالب ہو۔