بہترین انسانی وسائل کا انتخاب (Selection) اس بات کا ضامن نہیں ہے کہ وہ اپنا کام بھی اچھے طریقے سے کریں گے، بلکہ اس کے لیے کام کے حوالے سے ملازمین کی تربیت (Training) کرنا لازمی ہوتا ہے۔ تاکہ وہ اپنے کام کے ماہر ہو جائیں اور کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کریں۔ ان کا وقت بہترین انداز میں استعمال ہو اور ادارہ زیادہ سے زیادہ نفع بخش اور مارکیٹ میں مقابلہ(Competitive) کے قابل ہو سکے۔

اسی لیے ماہرین نظمیات جدید اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی تربیت پر بہت زور دیتے ہیں کیونکہ ملازمین کی بہتر تربیت کے نتیجے میں ادارے کے وسائل بہتر انداز میں استعمال ہوتے ہیں اور ادارے کی ترقی یقینی ہو جاتی ہے۔
تربیت (Training) سے مراد ملازم کے موجودہ کام کے حوالے سے ہنر مندی (Skills)، معلومات (Knowledge) فراہم کرنا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنا کام بہتر انداز میں کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ جیسے حسابات(Accounts) کا کام کرنے والے ملازم کو حسابات کے کمپیوٹر پروگرام (Software) کی تربیت دے دینے سے اس کے موجودہ کام میں بہتری آجاتی ہے۔ دوسری جانب ملازمین کو انسانی وسائل کے منصوبوں (HR plans) کے مطابق ان کے لیے مجوزہ مستقبل کے کاموں (Potential Work) کے لیے تیار کرنا بھی شعبہ انسانی وسائل کی ذمہ داری ہے۔ اس کے لیے مستقبل میں سپرد کیے جانے والے کام کے لیے ہنرمندی اور معلومات فراہم کرنا ترقی (Development) کہلاتی ہے۔ جیسے نچلی سطح کے منتظم کو درمیانی سطح کے کام حوالے کرنے ہیں تو اس کے لیے درکار ہنر مندی دینے کے لیے مختلف تربیتی مجالس (Training Workshops) کی جاتی ہیں۔ ایک منتظم انسانی وسائل کب تربیت و ترقی کے لیے پروگرام ترتیب دے؟ ان پروگراموں کے اجزا (Contents) کیا ہوں؟ کیا طریق کار (Approach) اختیار کیا جا سکتا ہے؟ ان پروگراموں کے نتائج (Outcomes) کس طرح دیکھے جائیں؟ اور ایک مسلمان منتظم کے لیے اس حوالے سے کیا ہدایات ہیں؟ ان شاء اللہ اس مضمون میں ان سوالات کے جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔


٭…بہتر تربیت کے نتیجے میں ادارے کی ترقی یقینی ہو جاتی ہے ٭…کام کے اوقات میں نمازوں کی پابند ی کروانا، اخلاق و کردار کی نگرانی بھی منتظم کی ذمہ داری ہے ٭…نئے تعلیم یافتہ افراد کو باقاعدہ کام سکھانا پڑتا ہے، اس کے لیے تجربہ کار ملازمین کے ساتھ رکھا جاتا ہے

1 تربیتی پروگرام کی ضرورت:
پہلا مرحلہ یہ کہ کسی بھی تربیتی پروگرام کو کیوں ترتیب دیا جائے؟ اس کی ضرورت ہے یا نہیں؟ کیونکہ ادارے کے وسائل اس پروگرام پر خرچ ہوں گے توکسی بھی پروگرام سے پہلے اس کی ضرور ت کو جانچنا ضروری ہے۔ مارکیٹ کے مقابلے (Market Competition) کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ مارکیٹ میں مقابل رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ادارے سے انسانی وسائل کم کیے جائیں اور جب انسانی وسائل کم ہوں گے تو کم افراد کو زیادہ کام کرنا ہو گا جس کے لیے تربیتی پروگرام کی ضرورت ہے۔ اسی طرح نو منتخب ملازمین کو تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، ان کے لیے عمومی تربیت کی ترتیب بنانا منتظم انسانی وسائل (HR Manager) کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اسی طرح کسی پیش آمدہ مسئلہ کے حل کے لیے متعلقہ افراد کی تربیت درکار ہوتی ہے۔ جیسے ملازمین کے ادارہ چھوڑنے کی تعداد میں اضافہ ہونا شعبہ کو تربیتی پروگرام پر ابھار سکتا ہے جس سے موجودہ ملازمین کا ادارے کے ساتھ تعلق (Loyality) مضبوط ہو۔
2 تربیتی پروگرام کے اہداف کا تعین:
جب تربیتی پروگرام کی ضرورت کا تعین ہو گیا تو اس کے بعد اگلا مرحلہ تربیتی پروگرام کے اہداف کا تعین ہے۔ اس تربیتی پروگرام سے کیا نتائج ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جیسے کسی پیداواری عمل میں بہتری لانے کے لیے منعقد کردہ تربیتی پروگرام کا ہدف یہ ہو سکتا ہے کہ اس تربیتی پروگرام کے نتیجے میں پیداواری اوقات (Production Time) میں 10 فیصد کمی آ جائے گی یا ضیاع (Wastage) 10 فیصد کم ہو جائے گا۔ 3 تربیتی پروگرام کے اجزا کا تعین:
اہداف کے تعین کے بعد اگلا مرحلہ یہ طے کرنا ہے کہ کون سے اجزا اس تربیتی پروگرام کے ذریعے ملازمین میں منتقل کرنا چاہتے ہیں، جیسے: کوئی ہنر مندی ملازمین کو دینی ہے یا کوئی معلومات فراہم کرنی ہے، ان کے رویوں (Behaviors) کو تبدیل کرنا ہے، کیوں کہ ان میں سے ہر ایک کے لیے تربیت فراہم کرنے کے طریق کار کو تبدیل کرنا ہو گا۔
4 تربیتی پروگرا م کی ترتیب:
اجزا کے تعین کے بعد مختلف طریقوں میں سے مناسب ترین طریقہ تربیت کے لیے منتخب کر لیا جاتا ہے۔ جس میں سیکھنے کے اصول: شراکت (Participation)، دہرانا (Repetation)، تعلق (Relevence)، سیکھنے کا ماحول اور شرکا کی آرا (Feedback) کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ لاگتی اخراجات (Cost)، سہولیات کی دستیابی (Available Facilities)، تربیت کے شرکا کی ترجیحات (Participants Preferences) اور تربیت فراہم کرنے والے کی استعداد اور ترجیحات (Trainer Capabilities and Preferences) کو بھی دیکھا جاتا ہے۔ ان باتو ں کو مد نظر رکھتے ہوئے درج ذیل طریقوں میں سے مناسب طریقہ یا کئی طریقے تربیتی پروگرام کے لیے منتخب کر لیے جاتے ہیں۔
کام کے دوران تربیت(On the Job Training):یہ تربیت عموما ملازم کا نگران کام کے دوران دے رہا ہوتا ہے اس کے لیے باقاعدہ ترتیب نہیں بنانی پڑتی۔
کام کی تبدیلی(Job Rotation): ملازم سے مختلف کام کروانا اور جیسا کہ عموما نئے تعلیم یافتہ منتخب افراد کو مختلف کام کروائے جاتے ہیں اور تربیتی وقت پورا ہونے پر کسی ایک کام پر متعین کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح شعبہ کا وہ ملازم جس کی کارکردگی اچھی ہو او ر انسانی وسائل کے منصوبے میں اسے شعبہ کا سربراہ بنا نا طے ہو تو اسے بھی شعبہ کے مختلف کام کروا کر تربیت دی جاتی ہے تا کہ شعبہ کے نگران کی حیثیت سے اسے تمام کاموں کا تجربہ ہو۔
باقاعدہ کا م سکھانا(Coaching and Internships):نئے تعلیم یافتہ افراد کو باقاعدہ کام سکھانا پڑتا ہے۔ اس کے لیے کام سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے کلاس روم ٹریننگ دی جاتی ہے اور کام سکھانے کے لیے تجربہ کار ملازمین کے ساتھ رکھا جاتا ہے جو باقاعدہ اسے کام سکھاتے ہیں۔
رویوں کی تبدیلی(Behavioral Modelling):آپس میں تعلقات بہتر بنانے کے لیے مختلف کرادار دے کر پھر خاص صورتحال میں ملازمین سے کام کروائے جاتے ہیں جیسے تربیت کے دوران ملازم کو نگران کا کردار دے دیا جائے اور نگران کو ملازم کا اور مثا ل کے طور پر ملازم سے کام میں غلطی ہو گئی، اب ملازم جو کہ اس صورتحا ل میں نگران ہے، سے کہا جائے کہ وہ اپنے ملازم جو حقیقت میں نگران ہے، سے کس طرح بات کرے گا؟ اس صورتحال سے ملازم اپنے آپ کو نگران کی حیثیت سے دیکھ رہا ہو گا اور نگران اپنے آپ کو ملازم کی حیثیت سے جس سے معمول کی زندگی میں دونوں کے رویے ایک دوسرے کے ساتھ بہتر ہوں گے، انہیں ایک دوسرے کی حیثیت سمجھنے کا موقع ملے گا۔
واقعات کا مطالعہ(Case Study):تربیت کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اب تک کے واقعات جس کا تعلق ملازمین کے کاموں سے ہو اس کا مطالعہ کروایا جائے جس سے انہیں علم ہو کہ کسی خاص صورتحال میں کیا فیصلہ کیا اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوئے۔ اس حوالے سے عموما کامیاب اداروں اور شخصیات کے واقعات تربیتی پروگراموں میں رکھے جاتے ہیں تاکہ ان واقعات سے شرکا صورتحال کو دیکھ کر فیصلہ اور اس کے نتائج کے بارے میں رائے قائم کر سکیں۔
5 تربیتی پروگرام کی کامیابی کی جانچ پرکھ
کامیاب تربیتی پروگرام کرنے کے بعد اس کے اثر کو دیکھنے کے لیے شرکا کی آرا (Feedback)، ان کو حاصل ہونے والی معلومات (Knowledge)، ان کے رویوں میں تبدیلی یا تربیتی پروگرام کے بعد آنے والی بہتری (Improvement) سے تربیتی پروگرام کی کامیابی یا ناکامی کو جانچا جاتا ہے، جیسے: ادارے میں ملازمین آپس میں لڑتے تھے اور ان کے اندر تحمل پیدا کرنے کے لیے تربیتی پروگرام ترتیب دیا گیا تو تربیتی پروگرام کے بعد ملازمین کے رویے اس تربیتی پروگرام کی کامیابی یا ناکامی ظاہر کررہے ہوں گے۔ 6 ایک مسلمان تاجر کے لیے لائحہ عمل
یہاں تک جدید نظمیات کی روشنی میں کچھ معروضات پیش کی گئیں، اس حوالے سے ایک مسلمان تاجر، منتظم کے لیے مزید ہدایات کیا ہیں؟ پیش خدمت ہیں۔
ملازمین کی دینی تربیت کی فکرکے بارے میں حدیث مبارکہ میں ہے:
’’تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس سے اس نگرانی کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے اپنے ملازمین کی کاموں کے حوالے سے تربیت کافی نہیں، بلکہ ان کی دینی حوالے سے تربیت بھی ادارے کے منتظم کی ذمہ داری ہے، کیونکہ یہ سب اس کے ماتحت ہیں اور ماتحتوں کی دینی تربیت کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ ان کی دینی تربیت کی فکر کرنا ضروری ہے۔ اس کے لیے یا تو باقاعدہ صاحب علم و عمل افراد کی خدمات حاصل کرلی جائیں یا عارضی بنیادوں پر اس کا انتظام کیا جائے جو آپ کے ادارے کا حصہ ہوں اور مختلف طریقوں سے ملازمین کی دینی تربیت کریں جس میں ضروری عبادات کی مشق جیسے وضو کرنا، نماز پڑھنا، آپس میں معاملات کرنا وغیرہ اور ضروری علم دین کی فراہمی شامل ہو، مزید اخلاق و کردار کی ترقی کے لیے مختلف پروگرام رکھے جائیں۔ اسی طرح کاموں کے اوقات میں نمازوں کی پابند ی کروانا، آپس کے اخلاق و کردار کی نگرانی کرنا بھی ادارے کے منتظم کی ذمہ داری ہے۔ بظاہر اس سے اخراجات میں اضافہ ہو گا لیکن یاد رکھئے! جب افراد میں خوف خدا، فکر آخرت پیدا ہو گی تو اس سے وہ اپنے کاموں کو امانتداری، دیانتداری سے انجام دیں گے۔ اچھے اخلاق کی ترویج سے آپس میں محبت سے رہیں گے جس سے ادارے کے منتظمین و ملازمین کو ناصرف اخروی کامیابیاں نصیب ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ظاہری اور دنیاوی ترقیاں بھی ادارے کو نصیب ہوں گی۔
تو پھر کس چیز کا انتظار ہے؟؟ ہم قدم اٹھائیں اور اپنے گھروں اور کاروبار میں اسلامی تعلیمات رائج کرنے کی کوشش کریں… اللہ ہم سب سے راضی ہوجائے۔