ادارے کا تسلسل کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن رہنا اس کے ملازمین کی مسلسل محنت ،بہتر کارکردگی کے نتیجے میں ہی ممکن ہے۔اگر ملازمین مسلسل محنت نہ کریں ،اپنی کارکردگی بہتر نہ بنائیں تو ادارے کی ترقی ایک خواب ہی ہو سکتا ہے۔ اسے حقیقت کا روپ دھارنے کے لئے ادارے کے ملازمین کا قلیل مدتی(Short Term)، متوسط مدتی (Mediam Term) اور طویل مدتی(Long Term) اہداف اور منصوبوں کو سامنے

رکھتے ہوئے ان کے مطابق کارکردگی پیش کرنا ضروری ہے۔موجودہ بین الاقوامی مقابلے کی فضا میں وہی ادارے اپنا وجود برقرار رکھ پاتے ہیں جو اپنے ملازمین کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں اور کسی بھی کمی ،کوتاہی کا فورا سدباب(Corrective Actions) کرتے ہیںورنہ چھوٹی چھوٹی غلطیاں ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن جاتی ہیں۔


٭… مسلمان منتظم ملازمین کی دینی کارکردگی کا جائزہ بھی لے ٭… اگرملازمین محنت نہ کریں ، کارکردگی بہتر نہ بنائیں تو ادارے کی ترقی ایک خواب ہی ہو سکتا ہے ٭…کارکردگی کے معیارات سے مراد وہ اہداف جن کی بنیاد پر کسی کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے ٭

کارکردگی کا جائزہ (Performance Appraisal)،شعبہ انسانی وسائل(HR Department) کی جانب سے کی گئی سرگرمیوں کی بھی جانچ پرکھ کرتا ہے اور مستقبل میں کی جانے والی سرگرمیوںکے لئے بنیا د فراہم کرتا ہے۔مثلا شعبے نے کاموں کا تجزیہ کیا(Job Analysis)،انسانی وسائل کی منصوبہ بندی (HR Planning)کی،انسانی وسائل کا تقرر کیا،ان میں سے بہترین انسانی وسائل کا انتخاب کیا اور انہیں ادارے کے ماحول اور کام سے متعلق تربیت فراہم کی ، شعبہ ان سب کاموں کو بہترا نداز میں سرانجام دے سکا ہے یا نہیں ؟ اس کا جواب انسانی وسائل کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد دیا جاسکتا ہے۔اگر کارکردگی اچھی ہے تو اس کا مطلب ہے اب تک کی جانے والی سرگرمیاں درست سمت میں ہوئیں اور ان سے ادارے کو فائدہ ہوا اور خدانخواستہ انسانی وسائل کی کارکردگی بہتر نہیں تو یہ شعبہ تنظیم انسانی وسائل (HR Department)کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہوگا۔اسی طرح انسانی وسائل کی کارکردگی کا جائزہ آئندہ کی جانے والی سرگرمیوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے جن میں مستقبل میں افراد کے لئے کاموں کی مزدوری میں کمی بیشی(Compensation Adjustment)،انسانی وسائل میں رد وبدل(Placement Decisions)،تربیت کی ضرورت کا جائزہ (Need for Training) وغیرہ ۔اس لئے انسانی وسائل کی کارکردگی کا جائزہ اور جانچ پرکھ شعبہ انسانی وسائل کی ذمہ داریوںمیں سے ایک اہم ذمہ داری ہے۔جدید نظمیات میں یہ ملازمین کی کارکردگی کی جانچ پرکھ کا عمل کس طرح تکمیل پاتا ہے ؟آنے والی سطو ر میں اس کا جواب دیا جائے گا۔ نظام برائے جانچ پرکھ انسانی وسائل کی خصوصیات
ملازمین کی کارکردگی کی جانچ پرکھ کے لئے بنایا گیا کوئی بھی نظام میں درج ذیل خصوصیات ہونی ضروری ہیں: 1 شفافیت: ایسا ہونا چاہئے جس سے کسی بھی ملازم کی کارکردگی کی صاف تصویر سامنے آجائے،کیونکہ کوئی بھی نظام صرف ملازمین کی بری کارکردگی دیکھنے کے لئے نہیں، بلکہ اچھی کارکردگی دیکھنے کے لئے بھی ہوتا ہے۔لہذا ایسا نظام بنانا چاہئے جس سے غیر جانبدارانہ رائے قائم کی جاسکے۔
2 کاموں سے تعلق:دوسری اہم چیز کسی بھی نظام کے بناتے وقت پیش نظر رکھنا ضروری ہے،وہ یہ کہ اس جانچ پرکھ کے نتیجے میں کام کے اہم عنا صر کی کارکردگی معلوم ہوجائے یعنی کسی بھی ملازم کے ذمہ کچھ بنیا دی اور اہم کام ہوتے ہیں اور کچھ غیر اہم کام تو اس نظام کے ذریعے اس کے اہم کاموں میں کارکردگی کی جانچ پرکھ ہو جانی چاہئے۔
3 سادگی:تیسرا اہم عنصر نظام میں یہ ہونا ضروری ہے کہ وہ نظام اتنا آسان ہو کہ منتظمین و ملازمین سب کی سمجھ میں آجائے، اتنا پیچیدہ نہ ہو کہ اس سے مسائل پید ا ہو۔
4 یکسانیت:چوتھی اہم خصوصیت اس نظام میں یکسانیت ہونی چاہئے کہ کیونکہ ایسے نظام سے ہی تمام ملازمین کے بارے میں صحیح تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔
کارکردگی کی جانچ پرکھ کے نظام کے بنیادی عناصر
ملازمین کی کارکردگی جانچنے کے نظام کے دو بنیادی عناصر درج ذیل ہیں:
کارکردگی کے معیارات
کارکردگی کے معیارات سے مراد وہ اہداف ہیں جن کی بنیاد پر کسی کی کارکردگی کو جانچا جاتا ہے۔اگر اس ہدف تک وہ کارکردگی پہنچتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کارکردگی قابل اطمینا ن ہے۔ اگر اس سے آگے بڑھ گئی تو غیر معمولی ہے اور اس سے پیچھے رہ گئی تو قابل توجہ یا خراب ہے۔ادارے میںملازمین کی کارکردگی جانچنے کے لئے سب سے پہلے ان معیارات کا تعین ضروری ہے اور یہ کسی بھی ملازم کے کام کے کوائف و تفصیلات(Job Description and Specification) سے معلوم و متعین کئے جا سکتے ہیں۔جیسے اگر پیداواری عمل پر متعین ملازم ہے تو اس کی کارکردگی کا معیا ر مقرر ہے کہ ایک گھنٹے میں مثلا 10 اکائیاں(Units) پیدا کرنی ہیں اور جب اس کی کارکردگی دیکھی گئی تو پتا چلا کہ وہ 7 پیدا کررہا ہے۔اس معیار کے مطابق ہی اس کی
کارکردگی کو جانچا جائے گا۔
کارکردگی کی پیمائش
معیارات کے تعین کے بعد اہم چیز ان معیارات کی پیمائش ہے کہ ان معیارات کی پیمائش کس طرح ہوگی، مثلا: جیسے کسی ادارے کے صارفی تعلقات (Customer Relation)کے لئے مقرر کیے گئے ملازم کا معیار تو یہ ہے کہ صارف کو ادارے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا(Provide information)،نرمی کے ساتھ صارف سے بات کرنا،درکار معلومات مکمل فراہم کرنا،مزید صارف کے ذہن میں ادارے کی اچھی تصویر (Positive image)بنانا،لیکن ان معیارات کی کس طرح پیمائش کی جائے اس کا ایک طریقہ حسابی(Objective Method) ہے کہ اس کی تمام صارفین سے کی گئی گفتگو میں سے نامناسب گفتگو کا حساب لگا لیا جائے کہ ایسا کتنی دفعہ ہوا ہے۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ اس کی گفتگو کو محفوظ کرلیا جائے اور ماہرین اس کے بارے میں میں رائے دیں۔دونوں طریقے اختیا ر کیے جاسکتے ہیں۔ پہلا حسابی طریقہ ہے اور دوسرا معیاری طریقہ (Subjective Method)ہے۔
کارکردگی کی جانچ پرکھ کے چار طریقے
کارکردگی کے پرکھنے کے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں جن کا ذکر کیا جاتا ہے:
پیمانہ شرح(Rating Scale):اس طریقے میں ملازم کے کاموں کی فہرست بنا لی جاتی ہے اور ا س کی کارکردگی کو بہت اچھی سے بہت بری تک 4 سے 5 درجات میں تقسیم کرلیا جاتا ہے۔اور جانچ پرکھ کرنے والا (Rater) ان میں سے کسی درجہ کو نشان لگا دیتاہے جس سے اس کام کے حوالے سے ملازم کی کارکردگی متعین ہو جاتی ہے۔ فہرست کارکردگی(Checklist): اس میں کارکردگی کے حوالے سے مختلف بیانات (Statements) لکھ لئے جاتے ہیں اور اس بیان کے مطابق ملازم کام کووزن (Weightage) دے دیا جاتا ہے اور جانچنے والا ان بیانات کو دیکھ کر اگر وہ بات پائی جاتی ہے تو ہاں یا نہیں کے نشانات لگاتا ہے اور پھر آخر میں مثال کے طور پر 100 میں سے اوزان کے مطابق نمبر حساب کرلئے جاتے ہیں جس سے اس ملازم کی کارکردگی معلوم ہوتی ہے۔
اہم کاموں کی نشاندہی(Critical Incident method): ایک اہم طریقہ جسے ملازمین کے پہلے منتظم (Imidiate Supervisor)انجام دیتے ہیں۔ وہ یہ کہ ملازمین کے رویوں (Behaviors)، کارکردگی وغیرہ کے بارے میں ہونے والے اہم کاموں کو منتظمین سے لکھوایا جاتا ہے ۔مثلا کارکردگی کی جانچ پرکھ کے اوقات میںمنتظم سے کہا جائے کہ ماتحتوں سے ہونے والی کوئی بھی اچھی یا بری غیر معمولی کارکردگی کو لکھ لیں، جیسے: ملازم کام کے اوقات میں اپنی استعمال کی اشیا کا خیال رکھتا ہے ؟اس حوالے سے لکھوالیا جائے۔ اگر ملازم سے کوئی چیز ٹوٹ جاتی ہے تو اسے لکھا جائے ۔اسی طرح ملازم منتظم کی بات کتنی جلدی سنتا اور سمجھتا ہے اس حوالے سے کوئی غیر معمولی کارکردگی ہو تو وہ منتظم لکھ لے۔ اسی طرح ملازمین کی کارکردگی کے بارے میں ایک اچھی معلومات کا ذخیرہ جمع ہوجائے گا جس سے ملازمین کی کارکردگی کی جانچ پرکھ کی جاسکے گی۔
اہداف کی تکمیل کی معلومات(Accoplishement Records): ملازمین کے ذمے لگائے گئے کام کس طرح پورے کیے۔ مزید کیا کامیابیاں اس نے حاصل کیں۔ یہ ریکارڈ بھی اس کی کارکردگی کے تعین میں کام آتے ہیں، جیسے: انتظامی سطح پر کام کرنے والوں نے کتنے تربیتی پروگرام کروائے،سیکھنے کے لئے کتنے تربیتی پروگراموں میں شرکت کی،یا پیشہ ورانہ مہارت کے لئے کوئی تعلیم حاصل کی یہ سب اس کی کارکردگی کے تعین میں مدد دیںگی۔
یہاں چند طریقے ذکر کردیے گئے ہیں ان میں سے یا ان کے علاوہ کوئی بھی طریقہ حالات کے مطابق منتظم انسانی وسائل(HR Manager) کوئی بھی طریقہ اختیار کرسکتا ہے جس سے ملازمین کی کارکردگی بیان کردہ خصوصیات کے مطابق جانچی جاسکے۔
ایک مسلمان منتظم و تاجر کے لئے سبق
ملازمین کارکردگی کی جانچ پرکھ منتظم انسانی وسائل کی ایک اہم ذمہ داری ہے جس سے ادارے کے ملازمین کی کارکردگی سامنے آجاتی ہے۔ اس کی بنیاد پر پہلے کی گئی سرگرمیوں کی صحت کا اندازہ ہوتا ہے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوتا ہے۔ایک مسلمان منتظم جب انسانی وسائل کی کارکردگی کا جائزہ لے گا تو اس کے لئے ایک اہم کام ملازمین کی دینی کارکردگی کا جائزہ بھی ہے۔ اس لئے کہ ادارتی ذمہ داریاں بھی ایک ملازم اس وقت بہتر انداز میں ادا کرے گا جب اس کے اندر آخرت کی فکر،اپنے دنیاوی نہیں بلکہ اخروی محاسبے کی فکر ہوگی۔ایک ملازم جس میں آخرت کی فکر نہیں اللہ سے ڈرکر تقوی اختیار کرنے کی فکر نہیں تو چاہے کارکردگی کی جانچ پرکھ کے کتنے ہی طریقوں سے اس کی پڑتال کرلی جائے وہ کام میں اس معیار کو نہیں پہنچ سکتا جتنا وہ شخص پہنچ جائے گا جس کے ذہن میں یہ بات ہو کہ جو وقت میں نے ادارے کو دیا ہے وہ اب ادارے کی امانت ہے اس وقت میں میرے لئے اپنا کام کرنا،ادارے کے کام میں کمی کرنا سخت پکڑ کا باعث ہوگا۔ جیسا کہ سورۃ المطففین میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: ’’بڑی خرابی ہے ناپ تول میںکمی کرنے والوںکی! جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ لوگوں سے خود کوئی چیز ناپ کرلیتے ہیں تو پوری پوری لیتے ہیں اور جب وہ کسی کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کردیتے ہیں ۔‘‘
اس کی تشریح میں حضر ت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں کہ ان آیتوں میں ان لوگوں کے لئے بڑی سخت وعید بیان فرمائی گئی ہے جو دوسروں سے اپنا حق وصول کرنے میں تو بڑی سرگرمی دکھاتے ہیں ،لیکن جب دوسروںکا حق دینے کا وقت آتا ہے تو ڈنڈی مارتے ہیں ۔یہ وعید صرف ناپ تول ہی سے متعلق نہیں ،بلکہ ہر قسم کے حقوق کو شامل ہے۔لہذا دیندار،نیک اور متقی ملازم اپنا وقت پورا پورا دے گا،کام امانت داری سے کرے گا۔کام کے اوقات میں انٹر نیٹ پر وقت ضائع نہیں کرے گا۔لہذا ایک مسلمان منتظم کارکردگی کی جانچ پرکھ میں جس طرح پیداواری معیارات کو سامنے رکھے اسی طرح دینی و اخلاقی معیارات کو سامنے رکھتے ہوئے کارکردگی کی جانچ پرکھ کرے۔ اسی بنیاد پر کسی کی اچھی یا بری کارکردگی کا فیصلہ کیا جائے۔
منتظمین و تاجر حضرات جس طرح اپنے ماتحتوں کی کارکردگی دنیاوی کا خیال رکھتے ہیں اور اس کی فکر میں لگے رہتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی اور اپنے ماتحتوں کی دینی تعلیم و تربیت کی فکر کریں تاکہ بازار میں ہم ان تاجروں کی طرح رہ سکیں جن کے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن امانت دار سچا تاجر صدیقین ،شہداء اور نیک لوگوں کے ساتھ ہوگا۔مزید اس سے ان شاء اللہ ہمارا کاروبار پھلے پھولے گا۔ یاد رکھیے! وہ اللہ جو اپنے نافرمانوں کا کھلاتا پلاتا ہے ، وہ اپنے نیک لوگوں،اللہ کے فرمانبرداروں کی ضرور نصرت و مدد کرے گا لیکن بھائیو!قدم اٹھانا شرط ہے۔