انسانی وسائل کی انتظام کاری(Human Resource Management) میں معتدل(Eqauitable) معاوضاتی نظام کی تشکیل ،منتظم انسانی وسائل(HR Manager) کی اہم اور نازک ذمہ داری ہے۔اس نظام میں معمولی سی غلطی ،انسانی وسائل کی ادارے سے شکوہ شکایت (Conflicts)، آپس میں تناؤ،کارکردگی کی گراوٹ(Performance) کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔
ادارہ اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا جب تک ایک مؤثر(Effective) اور معتدل (Equitable)معاوضاتی نظام پر عمل پیرا نہ ہو۔کیونکہ اگر معاوضات زیادہ دیے جارہے ہوں تو ادارہ مارکیٹ میں مقابلہ (Market Competitive) نہیں کرپاتا اور اگر کم ہوں تو اچھے انسانی وسائل کو متوجہ (Recruit)کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ داخلی طور پر بھی اگر معاوضات عدل کے ساتھ نہ ہوں تو ملازمین کے آپس کے جھگڑے اور تناؤ کی کیفیت ادارے کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔اس لیے اداروں میں موثر،معتدل معاوضاتی نظام کی تشکیل ایک منتظم انسانی وسائل کی اہم ذمہ داری ہے۔ماہرین جدید نظمیا ت کسی بھی ادارے کے لیے
معاوضاتی نظام کی تشکیل تین مراحل میں کرتے ہیں:
1 کاموں کا تجزیہ اور جانچ پرکھ(Job Analysis and Evaluation)
2 مزدوری اور تنخواہوں کا جائزہ(Wages and Salaries Survey)
3 کاموں کی قیمتیں لگانا(Job Pricing)
1 کاموں کا تجزیہ اور جانچ پرکھ
کاموں کے تجزیہ اور جانچ پرکھ سے مراد منظم انداز میں کاموں کی اہمیت کا جائزہ لیناہے۔
کاموں کے تجزیہ کا طریقہ کار
کاموں کے تجزیے کے لیے ماہرین نظمیات انسانی وسائل درج ذیل طریقہ استعمال کرتے ہیں۔
٭ کاموںکو اہمیت کے مطابق مرتب کرنا(Job Ranking)
یہ سب سے آسان طریقہ ہے۔ جس میں ماہرین ،کاموں کی ادارے کے لیے اہمیت کے مطابق ترتیب دیتے ہیں۔ جیسے سب سے اہم کام، پھر اس کے مقابلے میںکم اہم، اس کے بعد اس سے کم اہم یہاں تک کے تمام کام اس ترتیب سے رکھ دیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے کاموں کے کوائف اور تفصیلات کو پیش نظر رکھ کر یہ ترتیب بنائی جاتی ہے۔
٭ کاموں کی درجہ بندی کرنا (Job Grading)
اس طریقے میں پہلے کاموں کے کوائف و تفصیلات کو دیکھتے ہوئے ،کاموں کی درجہ بندی کردی جاتی ہے۔ مثلا ایسا کام جو آسان ہے، بار بار کرنا ہوتا ہے، بہت کم تربیت کی ضرورت ہے، ذمہ داری بھی کم ہے اس قسم کے کاموں کو درجہ بندی نمبر1 میں رکھنا ہے۔ اسی طرح مختلف تفصیلات کے ساتھ درجہ بندی مثلا 5 پانچ تک بنالی جاتی ہیں اور پھر ادارے کے کاموں کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ جو کام جس درجے بندی کی تفصیلات کے مطابق نظر آتا ہے ،اسے اسی درجہ بندی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ پھر ایک درجہ بندی کے لیے ایک معاوضہ کی حدود مقرر کرلی جاتی ہیں اور اس کے مطابق معاوضے مقرر کئے جاتے ہیں۔ ٭ عناصر کا تقابل (Factor Comparision):اس طریقہ کارکے مطابق کاموں کو پانچ مراحل میں جانچا جاتا ہے۔
1 پہلا مرحلہ۔ اہم عناصر کا تعین
پہلے مرحلے میں کاموں کی فہرست میںسے اہم عناصر کا تعین کیا جاتا ہے۔ کون کون سے اہم عناصر ہیں جن کی بنیاد پر معاوضہ دیا جاتا ہے۔ عام طور رپر ذمہ داری (Resposibility)، ہنر مندی (Skills)، ذہنی خدمات(Mental efforts)،جسمانی خدمات(Physical Efforts) اور کام کا ماحول(Working conditions) کو اہم عناصر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
2 دوسرا مرحلہ۔اہم کاموں کا تعین:
اہم کاموں سے مراد وہ کام ہیں جو عموما ،ادارے اور ادارے سے باہر مارکیٹ میں ہوتے ہیں۔اور ان کاموں کی بنیاد پر معاوضہ دیا جاتا ہے۔
3 تیسرا مرحلہ۔مروجہ کاموں کے عناصر پر تقسیم کرنا:
تیسرے مرحلے میں مروجہ مزدوری کی شرح کو ان کاموں کے اہم عناصر پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ جیسے اگر ایک اکاؤنٹنٹ 15ہزار ماہانہ تنخواہ لیتا ہے تو اس کو مثل5 ہزار اس کی ذمہ داری (Responisbility) کے،3 ہزار اس کی ہنر مندی(Skills) کے،2 ہزار اس کے جسمانی خدمات (Physical Efforts)کے،4ہزار ذہنی خدمات(Mental Efforts) کے اور ایک ہزار اس کے کام کے ماحول (Working condition)کے دیے جاتے ہیں۔اس طرح ہر کام کے اہم عناصر کو مروجہ تنخواہوں کے مطابق شرح دے دی جاتی ہے۔
4 چوتھا مرحلہ۔اہم کاموںکو تقابل عناصر کے جدول پر ظاہر کرنا:
پھر ایک جدول بنایا جاتا ہے جس میں افقی جانب(Horizantal axis) پر اہم ذمہ داریاں(Key jobs) اور عمودی جانب(Vertical axis) مختلف شرح معاوضات(Compensation Rates) رکھی جاتی ہیں ۔یعنی افقی جانب تو اہم عناصر جن میں ذمہ داری،ہنرمندی،ذہنی خدمات،جسمانی خدمات،کام کا ماحول رکھ دیا گیا اور عمودی جانب شرح معاوضہ مثلا صفر سے 10ہزار تک رکھ دیا۔درمیان میں مثلا اکاؤنٹینٹ کی جاب ذمہ داری کے کالم میں 5 ہزار کے سامنے ظاہر ہورہی ہوگی اسی طرح ہنرمندی کے کالم میں 3 ہزار کے سامنے،جسمانی خدمات کے کالم میں 4 ہزار کے سامنے اور ذہنی خدمات کے کالم میں ۴ہزار کے سامنے اور کام کے ماحول کے کالم میں ایک ہزار کے سامنے ظاہر ہورہی ہوگی۔اسی طرح دیگر کام بھی مختلف عناصر کے کالم میں اپنی اہمیت اورقیمت کے مطابق ظاہر ہورہے ہوں گے۔
5 پانچواں پرمرحلہ۔غیر اہم کاموں کی جانچ پرکھ:
چار مراحل کے بعد تمام اہم کاموں کا جدول تیا ر ہوگیا ۔اب یہ ایک ہدف(Benchmark) کے طور پر استعما ل ہوگااور غیر اہم کاموں کو ان کے مطابق جانچا جائے گا۔
٭ نشاناتی نظام(Point System)
ایک اہم طریقہ نشاناتی نظام کا ہے۔جس کا خلاصہ یہ ہے کہ بجائے اہم کاموں کے اہم عناصر کو مروجہ مزدوری کے مطابق تقسیم کرنے کے ان کی اہمیت کے مطابق انہیں نشانات دے دیے جائیں اور پھر کل نشانات کے مطابق معاوضہ مقرر کیا جائے۔یہ طریقہ 6 مراحل پر مشتمل ہے۔
٭اہم عناصر کاتعین(Determine Critical Factors)اہم عناصر کی تعین میں یہ طریقہ پچھلے سے ملتا جلتا ہے۔لیکن اس میں ان اہم عناصر کو مزید ذیلی عناصر میں تقسیم کردیا جاتا ہے ۔جیسے اکاؤنٹینٹ کے کام کی ایک ذمہ داری ہے اسے مزید،راز داری،مالیاتی ریکارڈ کا تحفظ،مالیاتی رپورٹ کی تیاری،وغیرہ دیگر ذیلی ذمہ داریوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
٭اہم عناصر میںذیلی درجات کا تعین(Determine the levels of factors):اہم عناصر کے ذیلی عناصر کا تعین ایک اہم کام ہے جوکہ مختلف کاموں کے لیے مختلف ہوگا، جیسے: اکاؤنٹینٹ کی ذمہ داری کی ذیلی تقسیم مختلف ہے اور ایک پیداوری عمل کے منتظم کی ذمہ داری کی ذیلی تقسیم مختلف ہوگی۔
٭ذیلی درجات کو نشانات مقرر کرنا(Allocate points to subfactors):اگلے مرحلے میں ان عناصر کو نشانات دے دیے جاتے ہیں۔اور ہر ذیلی عنصر کی 4چار ،پانچ درجہ بندی کر دی جاتی ہے۔جس میں زیادہ سے زیادہ سے کم سے کم تک اس عنصر کے نشانات مقرر کردے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر اکاؤنٹینٹ کی رازداری کی ذمہ داری،اس کے کم سے کم 20بیس اور زیادہ سے زیادہ 80 نشانات ہو سکتے ہیں۔
٭نشانات کی تفصیلات کی تحریر(Develop points :Manual) اس کے بعد تمام ذیلی عناصراور ان کے کم سے کم سے زیادہ سے زیادہ تک کے درجہ بندی اور ان کو دیے جانے والے نشانات کی تفصیلات لکھ لی جاتی ہیں۔جس میں اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ یہ نشان کس کام کو دیا جائے گا اور اس کام کرنے والے سے کیا متوقع نتائج ہونگے۔
٭نشاناتی نظام کا نفاذ(Apply the points System):اہم عناصر کی تعیین،ذیلی عناصر کی تعین کاری،مزید ان کی درجہ بندی،ان درجہ بندیوںکو نشانات کی تقسیم کرلینے کے بعد ادارے کے ہر کام کا جائزہ لیا جاتا ہے، ان اہم عناصر کے مطابق اور ہر کام کو اس کے عناصر کے مطابق نشانات دیے جاتے ہیں۔اور کل نشانات جمع کیے جاتے ہیں جس سے کسی بھی کام کی تناسبی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
مارکیٹ میں تنخواہوں کا جائزہ
اس مرحلے میں مختلف ذرائع سے مختلف کاموں کی مارکیٹ میں رائج مزدوری اور تنخواہوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔تاکہ تنخواہوں کی تقرری مارکیٹ کے مطابق ہوسکے۔
کاموں کی قیمت کا تعین اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اہم سبق
پہلے مرحلے سے کاموں کی ادارے کے لیے اہمیت کا اندازہ ہوگیا،دوسرے مرحلے سے کاموں کی مروجہ تنخواہ اور مزدوری کا اندازہ ہوگیا ۔اب ان دونوں معلومات کو جمع کرکے اپنے ادارے کے لیے معاوضاتی نظام بنایا جاتا ہے جس میں ادارے میں موجود تمام کاموں کی قیمت مقرر کردی جاتی ہے۔
ادارے میں معاوضاتی نظام بنانا شعبہ انسانی وسائل کے لیے اہم ترین ذمہ داری ہے۔اس کے لیے اوپر بیان کردہ کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے۔لیکن ایک بات مسلمان تاجرو منتظم کے ذہن میں رہے کہ اس تمام جدید نظم کی بنیاد مادی وسائل کی بہتر سے بہتر تنظیم پر ہے،لیکن ایک مسلمان تاجر و منتظم کا ہدف اس سے کہیں زیادہ ہے۔اسے صرف اپنے مادی وسائل کو بہتر انداز میں منظم ہی نہیںکرنا بلکہ اسے اپنی اخروی زندگی میں کامیابی کا ذریعہ بھی بناناہے۔چنانچہ جن عناصر کی بنیا د پر تنخواہیں مقرر کی جاتی ہیں ان میں صرف اپنے ادارے کے لیے اس ملازم کے کام کی اہمیت ہی کو نہیں دیکھنا وہ ملازم جب ادارے کے لیے کل وقتی کام کررہا ہے تو اس کی ذاتی زندگی میں آنے والے مسائل پریشانیوں کو بھی مد نظر رکھ کر تنخواہیں مقرر کی جائیں، ایسا نظام تشکیل دیا جائے جس کے نتیجے میں سب سے کم درجہ کے ملازم کو بھی اتنا معاوضہ مل جائے کہ وہ اپنی ضروریات زندگی کو آسانی سے پورا کرسکے۔
اس حوالے سے اگر مارکیٹ میں مقابلہ کا خوف ہے تو اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں: یا تو ایک صورت تو یہ کہ ادارہ اپنے طور پر کی جانے والی خیراتی سرگرمیوں کو استعمال اس طرح منظم طور پر کرکہ، ادارے کے غریب ملازمین کوزندگی کی بنیادی سہولیات خوراک،رہائش،صحت،تعلیم وغیرہ میسر آسکیں۔دوسری صورت یہ کہ اجتماعی طور پر کوشش کی جائے کہ ہمارے اداروں اور بازار میں ہی ایسی روایات جنم لیں کہ معاشرے کا غریب،محروم طبقہ اللہ کے دیے ہوئے رزق میں سے منصفانہ حصہ پا سکے جو ایک اسلامی نظام معیشت و تجارت کی بنیادی خصوصیت ہے۔ یاد رکھئے اسلامی نظام کا نفاذ صرف علمائ،کی ذمہ داری نہیںبلکہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ہم اگر مکمل اسلامی نظام نافذ نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں بلکہ اپنے بازاروں میں جہاں ہمارا زور چلتا ہے ،ہم رائے عامہ ہموار کرسکتے ہیں،ہم بازاروں کی یونین اور دیگر انتظامی اداروں میں آواز بلند کرسکتے ہیں تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اجتماعی طور پر تاجروں اور منتظمین کو اس بات پر قائل کریں کہ معاوضات کا نظام ایسا ہوجس سے ایک عام مزدور بھی اپنی ضروریات زندگی پروقار طریقے سے پوری کرسکے ۔مزید اس اجتماعی صورت میں بھی ہم کوئی ایسا نظم بنا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ادارے کی اور ذاتی اخراجات برائے فلاح بہبود منظم انداز میں خرچ ہوں اور غریب ملازمین کو ضروریات زندگی بآسانی میسر آسکیں۔اس کی تفصیلات ہم سو چ سمجھ کر،مشاورت سے طے کرسکتے ہیںکہ عملی لحاظ سے ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو دین کے ایک ایک حکم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔