قرض پر نفع لینا کیوں جائز نہیں؟

اگر آپ اپنا پیسہ اپنے دوست کے چلتے ہوئے کاروبار میں لگا رہے ہیں۔ وہ آپ کے ان پیسوں کے ذریعے کمائی کر رہا ہے۔ گویا اس نے آپ سے قرض لیا اور اب آپ اس سے اپنے پیسے کے استعمال کے بدلے میں نفع چاہتے ہیں۔ یعنی آپ پیسے پر پیسہ کمانا چاہتے ہیں، یہ جائز نہیں، مگر کیوں؟ اس کا جواب حاصل کرنے سے دنیا بھر میں پھیلے سودی معاملات کی حقیقت واضح ہوجائے گی۔ اس ممانعت کی اصل وجہ تو یہ ہے کہ اللہ تعالی نے رقم کمانے کی اس صورت کو منع کیا ہے، دوسری جانب اس میں وہ حکمت بھی ہے جو ہر مسلمان بآسانی سمجھ سکتا ہے، یعنی اس میں پایا جانے والا صریح ظلم ہے۔ آیئے! تفصیل سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

اسلام میں قرض کا تصور تجارتی مسائل کے تناظر میں ایک جامع مطالعہ

خالد کو ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی دس لاکھ روپے ملے۔ یہ رقم اس کی زندگی بھر کی جمع پونجی ہے۔ اسی پر باقی زندگی کا گزر بسر ہے۔ وہ اپنے دوست سے مشورہ کرتا ہے۔ اس کا دوست اسے کہتا ہے: اسے کسی بینک کے ٹرم ڈپاز ٹ میں رکھوا دو، ماہانہ اتنا نفع آتا رہے گا۔ تم آرام سے گزارا کرو گے۔ خالد کو یہ بات پسند آتی ہے، لیکن بینک میں رکھوانے سے پہلے اس نے اس معاملے میں اپنی مسجد کے امام صاحب سے مشورہ کیا۔

مزید پڑھیے۔۔۔

بنیادی اصول، قابل اصلاح امور

اگر ہم سے سوال کیاجائے کہ ہماری آمدنی حلال ہے؟ یقینا ہم تھوڑا سا سوچ کر یہ جواب دے دیں گے: ہاں! حلال ہے۔ مثال کے طور پرمیں ملازمت کرتا ہوں، یہ ایک حلال ذریعہ آمدنی ہے۔میں تجارت کرتا ہوں، یہ ایک حلال ذریعہ معاش ہے۔میں نے مکان کرائے پر دیا ہوا ہے، یہ روزگار کا ایک حلال ذریعہ ہے۔میں نے اپنا سرمایہ مضاربت کی بنیاد پر لگایا ہوا ہے،اس کے حلال ہونے میں کوئی شک نہیں۔میں کسی دوسرے کے سرمائے سے کام کررہا ہوں،شریعت نے اسے بھی ایک حلال ذریعہ آمدنی بنایا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

مضاربت و شرکت کے معاشرے پر اثرات

3 حقیقی کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی  بینک کا اصل کام تو کاروباری مقاصد کے لیے مالیات کی فراہمی ہے۔ اسی بنیاد پر اسے مروجہ مالیاتی نظام میں ایک اہم رکن تصور کیا جاتا ہے… لیکن کیا بینک صرف کاروباری مقاصد کے لیے سرمایہ فراہم کرتے ہیں؟ اس کا جواب ہے: نہیں، کیونکہ صرفی اخراجات کے لیے دیے جانے والے قرضوں کی بھی ایک فہرست موجود ہے۔ گھر بنانے کے لیے، گاڑی کے لیے، مزید اعلی معیار زندگی برقرار رکھنے کے لیے اورکریڈٹ کارڈ کا اجرا،وغیرہ…یہ تمام غیر کاروباری قرضے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

کمائی کے مختلف طریقے:

حلال روزی کمانا ہر مسلمان کی شرعی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے ہر ذی شعور مسلسل کوشش کرتا رہتا ہے۔ ہم میں سے اکثر عقل و شعور کی عمر تک پہنچتے ہی اس کے لیے فکر مند بھی ہو جاتے ہیں اور عملی کوشش بھی شروع کر دیتے ہیں۔ جب ہم اس حوالے سے سوچتے ہیں تو ایک اہم مسئلہ یہ آتا ہے کہ کمانے کے مختلف طریقوں میں سے کون سا طریقہ اختیار کیا جائے؟

مزید پڑھیے۔۔۔

سرمایہ کاری کے طریقے:اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ (دوسرا اور آخری حصہ)

٭…سرمایہ کاری کا ایسا کوئی بھی طریقہ جس میں سرمایہ لگانا یقینی ہے لیکن اس سرمائے کا اور اس پر نفع کا واپس آنا کسی غیر یقینی چیز پر مشروط ہو، جوا ہے، ہمارے معاشرے میں انشورنس کا بزنس اسی میں شامل ہے۔ ٭…ایک مسلمان کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ نفع برائے نفع نہیں بلکہ حلال نفع ہدف ہو مروجہ طریقوں کا شرعی جائزہ ایک مسلمان کے لیے نفع یا نقصان سے کہیں زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ یہ نفع حلال بھی ہے یا نہیں؟ آئیے! گزشتہ تحریر میں ذکر کردہ مختلف طریقوں کا شریعت کے اصولوں کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں۔

مزید پڑھیے۔۔۔