ملازمین کو پرجوش کیسے رکھا جائے؟

عام مشاہدہ ہے کہ اپنے کام میںپر جوش انسان ، ایک عام انسان کے مقابلے میںکام کو کئی گنا زیادہ بہتر انجام دے رہا ہوتا ہے۔ وہ کام کو کم وقت میں، بہتر انداز میں لگن اور جستجو کے ساتھ انجام دے رہا ہوتا ہے۔ جس کا نتیجہ اس انسان کی کامیابی(Pesonal Success) اور بالآخر ادارے کی کامیابی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اسی لیے یہ بات بالکل واضح ہے کہ ایک پرجوش آدمی، سست، جوش و جذبہ سے عاری پوری جماعت پر بھاری ہوتا ہے۔ جدید کاروباری دنیا میں منیجر کی اہم ذمہ داری ماتحتوں کو پرجوش رکھنا بھی ہے، کیونکہ وہ پرجوش ملازمین سے ہی متوقع کام آسانی سے اور بہتر انداز میں کروا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

ملازمین کو پرجوش رکھنا

ادارے کے اہداف اور منصوبے اس وقت تک، مکمل طور پر مقررہ وقت پر، حاصل نہیں کیے جا سکتے، جب تک ادارے میں کام کرنے والے افراد اپنے کاموں کے ساتھ پرجوش اور پرعزم (Motivate) نہ ہوں۔ اگر ہم مارکیٹ میں نظر دوڑائیں تو وہ ادارے جو مارکیٹ میں لیڈ کر رہے ہیں، ان کی افرادی قوت پرجوش اور حوصلہ مند نظر آئے گی اور دوسری جانب وہ ادارے مارکیٹ میں اپنا مقام کھو رہے ہیں۔ ان کے پیچھے بھی ان کی سست، جوش و جذبے سے عاری (Demotivate) افرادی قوت ہو گی۔

مزید پڑھیے۔۔۔

اسوہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور لیڈرشپ

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے 23 سال کے مختصر عرصے میں اللہ کا پیغام انسانوں تک پہنچایا اور پھیلایا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسی جماعت تیار فرمائی جس نے یہ پیغام دنیا کے غالب حصے تک پہنچا دیا۔ اس جماعت کی تربیت اس طرح فرمائی کہ قیامت تک کے لیے یہ جماعت حق و باطل کے درمیان ایک فرق کا معیار قرار دے دی گئی۔ اعلان فرما دیا گیا: ان میں سے ہر ایک ستارے کی مانند ہے جو ان کی پیروی کرے گا ہدایت پا جائے گا۔ اتنا بڑا انقلاب، دنیا کی بدترین قوم کو اقوام عالم کے لیے مثالی نمونہ بنانا، بہترین قائدانہ صلاحیتوں (Leadership Qualities) کے بغیر ناممکن ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

ایک مثالی منیجر کے لیے چند لازمی اصول

اگر ہم ان لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں، جنہوں نے اپنے کاروبار کو ترقی دی یا اپنے اداروں کو مارکیٹ لیڈر بنایا، تو یہ بات بالکل واضح نظر آتی ہے کہ ناصرف ان میں ایک لیڈر کی صفات موجود تھیں بلکہ وہ اس فن سے بھی آشنا تھے کہ کس ماتحت کے ساتھ کس طرح کا لیڈرشپ اسٹائل اپنانا ہے؟ کس صورت حال میں ماتحتوں کو کس طرح لے کر چلنا ہے؟ کس وقت ملازمین کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنا ہے؟ اور کس وقت کام کے لیے ملازمین کی معاشرتی زندگی کو قربان کروا کر کام کو ترجیح دینی ہے؟ وہ اس گر سے واقف تھے کہ کس صورت حال میں ملازم سے مشورہ لینا ہے؟ اور کس صورتحال میںحاکمانہ انداز میں ملازمین سے کام کروانا ہے؟ کس قسم کے ماتحتوں سے مشورہ لینا ہے؟ کن کو صرف حکم پر چلانا ہے؟ کن فیصلوں میں ماتحتوں کو آزاد چھوڑنا ہے؟ اور کن فیصلوں کو نافذ کروانا ہے؟

مزید پڑھیے۔۔۔

سرمایہ کاری کا ایک اور موقع

’’آہ! میں کتنا بدنصیب باپ ہوں۔ میرے بچے، آہ! میرے نالائق بچے۔ آج میرے کسی کام کے نہیں۔ میں نے انہیں پالا پوسا۔ جوان کیا۔ ان کی شادیاں کیں۔ آج جب میرے بوڑھے جسم میں طاقت ختم ہو گئی ہے۔ کچھ کرنے کے قابل نہیں رہا تو میرے بچوں نے مجھے گھر سے نکل جانے کی دھمکی دے دی۔ اے خدا! کاش! تو مجھے ایسی اولاد نصیب نہ کرتا۔ اولاد تو ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتی ہے۔ ان کے جگر کا ٹکڑا ہوتی ہے…

مزید پڑھیے۔۔۔

اداروں میں محبت و اخوت کی فضا کیسے پیدا ہو؟

ایک ادارے میں رہ کر کام کرنے والے افراد کے مزاجوں ،صلاحیتوں(Abilities) میں اختلاف ہونا،ان کا مختلف نسلوں(Racial Groups) اور خاندانوں سے ہونا ناگزیر ہے۔ایسا نہیں ہو سکتا کہ سب انسان اپنے مزاج،صلاحیتوں میں ایک جیسے ہوں۔اس اختلاف کے نتیجے میں بعض اوقات آپس میں اختلاف رائے، ناراضگی یا ایک دوسرے پر غصہ آنا، یہ سب ہونا فطری بات ہے۔لیکن ان سب کا ادارے کی کارکردگی پر انتہائی منفی اثر پڑتا ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔