- تفصیلات
-
شریعہ اینڈ بزنس
-
مشاہدات: 1758
القرآن
جو لوگ اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ کوئی تکلیف پہنچاتے ہیں وہ اپنے پروردگار کے پاس اپنا ثواب پائیں گے، نہ ان کو کوئی خوف لاحق ہو گا اور نہ کوئی غم پہنچے گا۔ بھلی بات کہہ دینا اور درگذر کرنا اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد کوئی تکلیف پہنچائی جائے اور اللہ بڑابے نیاز، بہت بردبار ہے۔(سورہ البقرہ:262،263)
تفسیر:مطلب یہ ہے کہ کوئی سائل کسی سے مانگے اور وہ کسی وجہ سے دے نہ سکتا ہو تو اس سے نرم الفاظ میں معذرت کر لینا اور اگر وہ مانگنے پر اصرار کرے تو اس کی غلطی سے درگذر کرنا اس سے کہیں بہتر ہے کہ انسان دے تو دے مگر بعد میں احسان جتلائے یا اسے ذلیل کر کے تکلیف پہنچائے۔ (آسان ترجمہ قرآن :129)
الحدیث
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:’’حلال مال کا طلب کرنا دوسرے فرائض کی ادائیگی کے بعد فرض ہے۔‘‘ (طبرانی، بیہقی)
فائدہ:
رہبانیت اسلام میں نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے تجارت و معیشت اور دیگر اسباب دنیا سے بقدر ضرورت حصہ پانے کی سعی کی جائے۔ اس حدیث پاک سے ظاہر ہے کہ دیگر فرائض کی طرح حلال کمانے کی کوشش کرنا بھی ایک فرض ہے۔ مگر یہ ضروری ہے کہ ہمارا بزنس شریعہ کے سائے تلے رہ کر ہو۔
مسنون دعا
بِسْمِ اﷲِ، الَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ خَیْرَ ھَذِہٖ السُّوْقِ وَخَیْرَ مَا فِیْھَا، وَاَعُوْذِبِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّ مَا فِیْھَا، اَللّٰھُم اِنِّیْ اَعُوْذِبِک مِنْ اَنْ اُصِیْبَ فِیْھَا یَمِیْنًا فَاجِرَۃً اَوْ صَفَقََۃً خَاسِرَۃً۔(حصن حصین:217)
ترجمہ
اﷲ کے نام کے ساتھ، اے اﷲ! بیشک میں تجھ سے اس بازار کی خیر وبرکت کا اور جو اس بازار میں ہے اس کی خیر و برکت کا سوال کر تا ہوں اور تیری پناہ لیتا ہوں اس کے شر سے اور جو اس میں ہے اس کے شر سے، اے اﷲ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اور اس سے کہ کوئی جھوٹی قسم کھاؤں یا کوئی خسارہ (اور نقصان) کا معاملہ کروں۔