سوال کاروبار کے فروغ کی راہ میں کیا کیا رکاوٹیں پیش آئیں؟ جواب فرنیچر سازی کے میدان میں قدم رکھنے کے بعد میں نے ابھی سُکھ کا سانس نہیں لیا تھاکہ فلسطینی ’’تحریکِ انتفاضہ‘‘ شروع ہوئی۔ اسرائیل نے نابلس کی سخت ناکہ بندی کی، جس سے نابلس کا صنعتی شعبہ بھی تلپٹ ہو کر رہ گیا۔ فرنیچر سازی کا پو را شعبہ ، اُس کے مزدور، مشینری اور ورکشاپیں … سب کچھ رام اللہ ، عیزریہ اور اُردن منتقل ہوگیا۔اس تجارتی اور اقتصادی بحران کی لپیٹ میں ہمارا ادارہ بھی آیا، لیکن ہم نے نابلس میں ثابت قدم رہنے اور وہاں سے کو چ نہ کرنے اور نابلس ہی اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
2001ء میں جب چین گیا تو وہاں سے مغربی کنا رے اور نابلس میں سازوسامان درآمد کرنے میں سخت اذیت کاسامناکرنا پڑا۔ نیز نابلس کی ناکہ بندی کی وجہ سے مجھے اپنی مصنو عات فروخت کرنے اور اُن کی تشہیر میں مشکلات اور پریشانیوں سے گزرنا پڑا۔اس بنا پر2003ء دوسری مرتبہ چین سے درآمدی اشیا میں سیدھا اُردن لے گیا۔اُردن جاتے ہوئے اسرائیلی خفیہ اداروں کے ہلکاروں سے ٹاکرا ہوا۔ اُنہوں نے مجھ سے پو چھ گچھ کی۔ ایک افسر جس کی دلی خواہش تھی کہ میں اُردن جا کر وہیں پڑا رہوں، نے مجھ سے اُردن جانے کی وجہ پوچھی تو میںنے جواب دیا: ’’میں اُردن کاروبا ر کرنے جارہاہوں ، تاکہ میں فلسطین میں ٹھہرنے اور ثابت قدم رہنے کی طاقت حاصل کرسکوں۔‘‘
٭…ہماری کمپنیوں اور فرموں نے گھریلوآرائشی سامان کے میدان میں ریکارڈ کامیابیاں حاصل کیں ٭…میرے والد نے مجھے شجاعت اورخود اعتمادی کا ہنر سکھلایا،تمام کامیابیاںاسی کی مرہون منت ہیں ٭…اللہ کا شکر اداکر تاہوں کہ آنکھ کی بینائی اگرچہ کم، مگر عقل کی بینائی سے وافر حصہ نصیب فرمایاہے ٭
فلسطین میں اپنی اور کاروبار کی بقاء کی خاطردیگر متبادل کا رو باری راستوں کو بھی تلاش کرنے لگا ۔2004ء میں مقامی پیداوار کو بڑھانے کی غرض سے ایک اور ورکشاپ قائم کی۔ 2005ء میں’’طولکرم‘‘ کے علاقے میں ’’نضال البزرۃ فرم‘‘ کی دوسری شاخ کا افتتاح کیا۔ ترقی کے حصول کی غرض سے ہم وقتاً فوقتاً مختلف نمائشی ہالوں کے مطالعاتی دوروں پر بھی جاتے رہتے۔ اس سے ہمیں عالمی سطح پرفر نیچر سازی کی میدان میں ہونے والی ترقی اور پیش رفت سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی اور تجربات حاصل ہوئیں۔
2006ء میں حکومتی ملازمین کے تنخواہوں کی بندش، مغربی کنا رے میں سیاحت پر پابندی اور اندرون فلسطین رہنے والوں کو مغاربی کنا رے میں خریدوفروخت کی اجاز ت نہ ملنے کی بنا پر ہمارے ادارے کو مالی بحران کاسامنا پڑا، لیکن ہم کا روبار کو جاری رکھتے ہوئے مشکلات پر قابو پانے کی پا لیسی پر عمل پیرا رہے۔
سوال
اپنے کار وبار کے پھیلاؤ سے متعلق آگاہ کیجیے
جواب
ہم نے ’’ رفیدیا‘ ‘ میں بھی کمپنی کی ایک شاخ قائم کی جوکہ انتہائی شاندار ہے۔بڑھتی ہوئی کاروباری ضروریات، نیز ناکہ بندی اور دیگر رکاوٹوں کے خاطر ہم نے’’ حوارہ‘‘ نامی علاقے میں بھی ادارے کی ایک شاخ قائم کی۔ہمارے ادارے کے نمائشی ہالوں میں فروخت کے لیے پیش کی جانے والی مصنوعات میں مقامی مصنوعات کا حصہ 10 فیصد ، جبکہ درآمدی مصنوعات کا90فیصد تھا۔ کمپنی نے مقامی مصنوعات کے تناسب کو 80 سے 90 فیصد تک لانے کے لیے ایک3 سالہ منصوبے پر کام کاآغازکیا، جس کے لیے 800 مربع میٹر پر محیط ایک اور چھوٹے سے کارخانے کی بنیادڈالی ، تاکہ وہاں فرنیچر وغیرہ مکمل تیا ری مقامی سطح پر ہو۔ ہم نے ’’ فخر الصناعۃ الوطنیۃ‘‘ کے لوگوں کو استعمال کیا اور الحمدللہ ہم فلسطینی صارف کے اعتماد کو مقامی پیداوار پر بحال کرنے میں کامیاب بھی ہوئے۔فرنیچر سازی صنعت کی مشکل ترین گھاٹی یعنی لکڑیوں کو چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں کاٹنا، اس کو بھی ہم نے کا میابی سے سر کرلیا۔کا روبار کی توسیع کی طرف جست لگاتے ہو ئے نابلس کی ’’ وادی تفاح‘‘ میں 5 ہزار مربع میٹر ایک نئی جگہ خریدلی۔ اس جگہ کا 2500 مربع میٹر حصے کو ہم نے کا رخانے کے لیے ، جبکہ باقی 2500 مربع میٹر جگہ سامانِ فروخت کے نمائشی ہال کے لیے مختص کیا۔اس کا رخانے کو جہاں بہترین آلات واسباب سے آراستہ کیا گیاہے،وہاں پیشہ وارانہ مہارت کے حامل ممتاز مزدوروں کو بھرتی کیا گیا ہے۔
ادارے نے اپنی چھٹی برانچ کا افتتاح ضلع ’’را م اللہ ‘‘میں واقع مرکزی شاہراہِ قدس پر کیا۔ نیز اسی وقت ہی اپنی ساتویں برانچ کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا جسے متوقع طور القدس شہر میں تعمیر کیا جائے گا، لیکن سال کے اندراند ر ادارے نے مناسب موقع پا کر ’’خلیل ‘‘ علاقے میں اپنی ساتویں شاخ کی بنیاد رکھی اوریہ اعلان کیا کہ ان شاء اللہ جلد ہی آٹھویں شاخ ہم القدس میں قائم کریں گے۔
میں بڑے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ فرنیچر کا کاروبار کرنے والی تمام فلسطینی کمپنیوں کا اس بات پر کامل یقین ہے کہ مقامی صنعت کے بغیر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج تقریباً 80 فیصد سے زیادہ فرنیچر نمائشی ہالوں والے مقامی صنعت کاروں کو آرڈر دیتے ہیں۔ مستقبل میں فرنیچر سازی کی بہت بڑی فیکٹری قائم کر نے کا ارادہ رکھتاہوں تاکہ پو ری دنیا کو ہم اپنی مصنوعات برآمد کرکے فلسطین کے تشخص کو بحال کرسکیں ۔
سوال
اپنی ان کامیابیوں کا سہرا کن کے سر سجانا چاہیں گے؟
جواب
اس سے پہلے میں اپنے جواں مرگ بیٹے کی یاد تازہ کرناچاہتا ہوں۔ مجھے زندگی میں تلخ اور سخت دن دیکھنے پڑے، لیکن میرے لیے سب سے سخت ترین دن وہ تھاجب میرا نوخیز بیٹامصطفی نو سال کی عمر میں ایک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوا۔یہ حادثۂ جانکاہ عید کے دن پیش آیا۔ میں نے ڈرائیور کے ساتھ عفو درگزر کا معاملہ کر تے ہوئے اپنے بیٹے کی تدفین سے قبل ہی چھوڑ دیا۔ میری بینائی اگر چہ کمزور ہے، جس کی وجہ سے مجھے سفر کرنے میں بہت پریشانی کا سامنا کرناپڑتاہے بالخصوص رات کے وقت میں ، لیکن میں اللہ کا شکر اداکر تاہوں کہ آنکھ کی بینائی کے بجائے عقل کی بینائی سے وافر حصہ نصیب فرمایاہے۔
میں شخصیت سازی میں اپنے والد کا کردارفراموش نہیں کرسکتا جنہوں نے مردانہ تربیت اورخود اعتمادی کا ہنر سکھلایا۔ میرے والد بڑے سادہ مگر بڑے کا مل مربی تھے۔ اسی طرح میری والدہ جو ایک آہنی خاتون تھیں ،اُس کا بھی مجھ پر بڑا فضل واحسان ہے۔