اسلامی مارکیٹنگ کے بارے میں غلط فہمی
آج کے زمانے میں اسلامی مارکیٹنگ کی آوازیںآنے لگ گئی ہیں۔ ہم اسلامی مارکیٹنگ کو کیا سمجھتے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کے ذہن میں ہوتا ہے اسلامی مارکیٹنگ صرف حلال کھانا کھانے کا نام ہے۔ اسلامی مارکیٹنگ یہیں سے شروع ہوکر اسی پر ختم ہو جاتی ہے۔ یا ایسی پروڈکٹ جس کے اند ر کوئی اسلامی بات ہو، مثلا: وہ موبائل جو مجھے قبلہ بتا دے یا جس کے اندر قرآن کی تلاوت سن سکوں، ڈیجیٹل تسبیح یا کوئی بھی ایسی چیز جو مجھے عبادات کے اندر سہولت پیدا کر دے
۔ ہم صرف اسی کو اسلامی مارکیٹنگ سمجھتے ہیں۔ ہم نے اس کو ٹارگٹ مارکیٹ سے منسلک کر دیا ہے۔ اسی طرح بعض لوگ اپنی پروڈکٹ کا نام اسلامی رکھ دیتے ہیں۔ یوں صرف نام بدل لینے کو لوگ اسلامی مارکیٹنگ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح مسلمانوں کی کسی چیز کو فوکس کیا جائے۔ جیسے رمضان مسلمانوں کے لیے بہت مقدس مہینہ ہے۔ اس حوالے سے خصوصی آفرز کرنا، وغیرہ۔ بعض کے ذہن میں ہوتا ہے اسلامی مارکیٹنگ سے مراداپنی پروڈکٹ بیچنے کے لیے ایسا اشتہار جس میں اسلام کے کسی شعائر کو استعمال کیا گیا ہو ۔ بعض کا ذہن یہ ہوتا ہے کہ پروڈکٹ بھی بیچتے رہیںاور خیرات بھی کرتے رہیں،یہ اسلامی مارکیٹنگ ہے۔ جیسے سرف کے ایک پیکٹ کے اوپر ایک روپے خیرات میں چلا جائے گا۔ اس قسم کی مارکیٹنگ کوا صطلاحی طور پر Ethical marketing کہتے ہیں۔ اسی طرح اسلامی فنانس کی وجہ سے لوگوں کے ذہن میں یہ چیز بیٹھ گئی ہے کہ اسلامی مارکیٹنگ کا مطلب ہے اسلامی بینک۔ یعنی اسلامی بینک اپنا اشتہار چلائے گا تو یہ اسلامی مارکیٹنگ ہے۔ کیونکہ اسلامی پروڈکٹ بیچ رہے ہیں۔
مارکیٹنگ کا اسلامی نظریہ کیا ہونا چاہیے؟
٭… اللہ کی رضا اور مخلوق کے فائدے کے لیے تجارت کی جائے تو یہ عبادت بھی ہے اور ضرورت بھی پوری ہوتی ہے ٭…انبیاعلیہم السلام کی خصوصی صفات صداقت وامانت ہیں، ان کو اپنانا لازمی بھی ہے اور ذرا ہمت کا کام بھی ٭
یہ دیکھنا چاہیے کہ Seller اور Buyer کی نیت کیا ہے؟ اگر میں نے کوئی چیز خریدنی بھی ہے تو نیت میری بندگی کی ہو گی۔ اسی طرح جب میں نے کوئی چیز بیچنی ہے تو اس میں بھی اللہ کی رضا پیش نظر ہونی چاہیے۔ جب میں اس نیت کے ساتھ خریدوں گا تو اللہ کی بندگی بھی حاصل ہو گی، ضرورت بھی پوری ہو جائے گی۔ اسی طرح بیچنے والا جب اللہ کی بندگی کی نیت سے بیچے گا تو اس سے جو منافع حاصل ہو گا وہ اللہ کا فضل ہے۔ یہ بھی نہیں ہو گا کہ اللہ کی رضا حاصل کریں گے پرافٹ نہیں لیں گے۔ کیوںکہ پروفٹ تو آرگنائزیشن کے لیے آکسیجن کی طرح ہے۔ لیکن صرف پروفٹ کے لیے آرگنائزیشن بنے، یہ بات درست نہیں۔
شریعت کے اندر مارکیٹنگ کی تعریف یہ ہو گی کہ اللہ کی رضا کے لیے جائز ضروریات کو حاصل کرنا، آپ کوئی بھی چیز بیچیں اس سے مخلوق کا فائدہ ہو، نیزپروڈکٹ حلال ہو اور جس کوالٹی کا آپ وعدہ کر رہے ہیں، وہی ہونی چاہیے۔ یہ بھی دیکھیں کہ وہ پروڈکٹ صحت کے لیے موزوں ہے یا نہیں۔ کسٹمر کی جو آپ سے جائز توقعات ہیں ان کو بھی پورا کریں۔ نیز آپ ایسی پروڈکٹ نہ بنائیں جو اسراف کی دعوت دیتی ہو۔ قیمت بھی مناسب ہو۔ ذخیرہ اندوزی نہ کی جائے۔
سچے تاجر کا حشر انبیا، صدیقین، شہدا، صالحین کے ساتھ
اگر آپ مذکورہ بالا تمام باتوں پر پورا اترتے ہیں تو اللہ تعالی کی طرف سے آپ کے لیے بہت بڑے انعام کا وعدہ ہے۔ حدیث پاک میں آتا ہے: تاجرکاحشرانبیاصدیقین شہداکے ساتھ ہوگا۔مگر یہ کیسے ہوگا؟ یاد رہے کہ انبیاعلیہم السلام کی مشترکہ خصوصیات صداقت وامانت ہیں۔ ان کو اپنانا لازمی بھی ہے اور ذرا ہمت کا کام بھی۔ جب ہم کوئی چیز فروخت کرنا چاہتے ہیں تو قدم قدم پر بد دیانتی کا خیال آتا ہے۔ جھوٹ بولنے کاداعیہ پیدا ہوتا ہے۔ مثلا: مجھے اپنی گاڑی بیچنی ہے اور اس کا گیئر بکس خراب ہے، ویسے تو نہیں بک رہا، اب دھوکے اور جھوٹ کا سہارا لینے کی طرف خیال جائے گا۔ اگر چیز صحیح ہوتی تو فروخت کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ اب یہ میرا امتحان ہے کہ میں کیسے بیچوں گا۔ کیا میں اس کا نقص بتائوں گا یا نہیں۔ یا صرف یہی کہوںگا کہ چلاکر دیکھ لو ۔ لیکن دیانت کا تقاضا وہ ہے جو اس مثال سے واضح ہوتا ہے۔
ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم ایک تاجر کے پاس گئے۔ غلے کے ڈھیر پر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ مارا تو معلوم ہوا کہ اوپر تو سوکھی سوکھی چیزیں ہیں لیکن نیچے گیلی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تاجر سے فرمایا: اس کو اوپر رکھو، تاکہ گاہک اسے دیکھ کر خریدے۔ اب نقص بتانا دل گردے کی بات ہے ۔ کیونکہ اگر آپ گیئر بکس کی خرابی کا بتائیں گے تو ہزاروں روپے کم ہو جائیں گے۔ جب یہ نقصان برداشت کریں گے تو پھر معاملہ درست ہو گا، وگرنہ ہم حیلے بہانے نکال کر کہیںگے میںنے تو اس کو کہا تھا چلاکر دیکھ لو۔ ایسے تو بہت ساری گنجائشیں نکل آئیں گی۔ امانت و دیانت کو اسی لیے تو اتنا اجاگر کیا گیا ہے کہ یہ کوئی عام سی بات نہیں۔ تاجر بازار میں بیٹھ کر یہ سب برداشت کر لے گا تو اسے جنت میں ریوارڈ (انعام) بھی بہت عظیم الشان ملے گا کہ اس کا حشر انبیا، صدیقین، شہدا، صالحین کے ساتھ ہو گا۔ ان شاء اللہ۔ لہذا ایسی صفات سے بھرپور تجارت اپنائیے۔ تمام تر اخلاقیات کا لحاظ رکھتے ہوئے مارکیٹنگ کیجیے۔ وقتی فائدے یا نقصان کی پروا مت کیجیے۔ آپ بہت جلد ایک آئیڈیل بزنس کے مالک ہوں گے۔