- تفصیلات
-
مفتی محمد حسین خلیل خیل
-
مشاہدات: 5451
گذشتہ تحریر میں یہ بات شروع کی گئی تھی کہ خرید و فروخت کے کچھ شرائط ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں ’’سودا‘‘ فاسد یا باطل قرار پاتا ہے۔ پہلی شرط تین وضاحتوں کے ساتھ بیان ہوئی۔ موضوع کا اگلا حصہ ملاحظہ فرمائیے۔ شرط2- شریعت اور عرف کے لحاظ سے مالیت کا حامل ہونا:
خرید و فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے سودے کے بارے میں یہ یقین دہانی ضروری ہے کہ وہ مال کی تعریف کے تحت شامل ہے، کیونکہ معاملے کی درستی کے لیے یہ ایک بنیادی شرط ہے۔ اب کون سی چیز شرعی نقطہ نظر سے مال ہے اور کون سی نہیں؟… اس سوال کے جواب کے سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ شرعی نقطہ نظر سے مالیت کے لحاظ سے اشیا کی چار قسمیں ہیں۔ ان چار قسموں کو درج ذیل عنوان کے تحت ذکر کیا جاتا ہے اور اسی ضمن میں دو فقہی اصطلاحات یعنی ’’مال‘‘ اور ’’مال متقوم‘‘ کی اصطلاحات (Terms) کی وضاحت بھی ہو جائے گی۔ مالیت کے لحاظ سے اشیا کی چار قسمیں: 1 اشیا کی ایک قسم تو وہ ہے جن میں مالیت کی صفت بالکل نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیے۔۔۔