۔۔۔۔۔۔ آخر مجھے نوکری سے نکال دیا گیا۔ میں اپنے والدین کا دسواں بیٹا تھا۔ میرے والدین کی کوشش رہی کہ اپنے تمام بیٹوں کو ہنر سکھا دیں، وہ اپنی روزی کے لےے دوسروں کے محتاج نہ رہیں۔ وہ دوسرے کی نوکری کے حق میں بالکل نہیں تھے۔ ان کے نزدیک جب آپ کے پاس ہنر ہوتا ہے، آپ کہیں بھی ہوں، اس کے ذریعے اپنا پیٹ بھر سکتے ہیں۔ اس لےے انہوں نے ہم تمام بھائیوں کو مختلف ہنر سکھا دےے تھے۔ مجھے بھی ایک کارپینٹر کے پاس ہنر سیکھنے کے لےے بٹھا دیا۔ ان کی نگرانی میں کام سیکھنا شروع کیا اور بہت جلد بڑھئی کے کام میں طاق ہو گیا۔ استاد کی طرف سے اجازت مل گئی کہ آپ باہر جا کر کوئی کام تلاش کریں اور اس کو اپنے روزگار کا ذریعہ بنائیں۔
٭… اگر آپ دنیا کے تمام کامیاب تاجروں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، آپ کو ایک بات مشترک نظر آئے گی کہ ان کی کامیابی میں ملازمین کا ہاتھ ضرور ہے
میں چاہتا تھا کہ ابھی سے اپنی دکان شروع کرنے کے بجائے کسی کمپنی میں کام کروں اور اپنے ہنر کو مزید پختہ اور بہتر بناؤں۔ اس کے لےے میں نے ایک کمپنی میں جاب شروع کر دی۔ یہاں پر کام کرنے سے میری پوشیدہ صلاحیتوں کو جلا مل رہی تھی۔ میں بہت خوش تھا کہ میں نے صحیح جگہ کا انتخاب کیا ہے۔ شومئی قسمت! حالات نے پلٹا کھایا۔ اس کمپنی پر برے دن آ گئے اور وہ خسارہ اٹھانے لگی۔ وہاں کی مینجمنٹ نے جہاں بہت سارے دوسرے ملازمین کو چھٹی دے دی، مجھے بھی اپنا نیا کاروبار تلاش کرنے کا کہا۔
یہ ان دنوں کی بات ہے، جب میں چار بچوں کا باپ بن چکا تھا۔ ملازمت سے چھٹی مل جانا میرے لیے بہت بڑا صدمہ تھا، کیونکہ روزی کا سلسلہ منقطع ہو چکا تھا۔ کچھ دن پریشان اور اداس گھر میں بیٹھا رہا، ایک دن بیٹھا سوچ رہا تھا، ذہن میں والدین کی بات کو ندی کہ آپ کے پاس ہنر ہونا چاہےے، آپ کہیں بھی ہوں، اس کے ذریعے اپنا پیٹ بھرنے کا سامان کر سکتے ہو۔
1932ء میں، میں نے لکڑی سے کھلونے بنا کر بیچنا شروع کر دیے۔ اس سے خاصی آمدنی ہونے لگی اور گھر کا گزر بسر ہونے لگا۔ انہی دنوں میں میری بیوی بیمار رہنے لگی اور چند ماہ کے بعد اس کا انتقال ہو گیا۔ اب چار بچوں کی دیکھ بھال کا بوجھ مجھے اٹھانا پڑا۔ بچوں کو بہلانے کے لےے نئے کھلونے بنایا کرتا۔ ایک بار بطخ نما لکڑی کا کھلونا بنایا تو میرے بچوں کو بہت پسند آیا۔ اب میں زیادہ مقدار میں یہ کھلونے بنانے لگا۔ یہ بزنس روز بروز ترقی کرتا گیا۔ اب میں نے اس بزنس کو وسعت دینے کے لےے چند ایک کاریگر رکھ لےے۔ بزنس کے ساتھ ملازمین کی تعداد بھی بڑھنے لگی۔ میں چاہتا تھا کہ اس کو مستقل کمپنی کا نام دوں۔ اس کے لےے اپنے تمام ملازمین سے تجویز لی کہ وہ اس کا نام بتائیں۔ تمام ملازمین نے اپنی سوچ کے مطابق نام پیش کیا، لیکن میرے دل کو کوئی ایک نہ لگا، اس کے باوجود میں نے سب ملازمین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنی سی کوشش کی تھی۔ آخر میں نے ہی اس کا نام ''Lego'' رکھا، جس کا مطلب ہے ''عمدہ کھلونا'' مجھے یہ نام اس وجہ سے پسند آیا کہ یہ مختصر ہے اور بولنے میں بالکل آسان اور معنی خیز بھی ہے۔ اس کمپنی کی پروڈکشن بچوں کے کھلونے ہیں تو اس کی مناسبت سے اس ''Lego'' کا معنی بھی کھیل والا ہے۔
میں نے کمپنی کا آغاز صرف سات ملازمین کے ساتھ کیا تھا۔ یہ سارے کاریگر تھے اور ان کو اپنے کام سے پیار تھا۔ آپ کو ایسے ملازمین رکھنے چاہییں جنہیں اپنے کام سے پیار ہو۔ اگر ایسا نہیں ہے تو وہ بس اتنا کام کریں گے کہ ان کو نوکری سے نکالا نہ جائے۔ یہ ساتوں ملازمین جب کوئی نئی چیز بنائیں تو بہت خوشی محسوس کرتے تھے۔ اب میرا بیٹا بھی ہمارے ساتھ کام میں شریک ہو چکا تھا۔
1936ء میں ہماری کمپنی 42 اقسام کے کھلونے بنا چکی تھی۔ ہماری کمپنی صرف کھلونے بنانے تک محدود نہ رہی تھی، بلکہ لکڑی کی دوسری پروڈکٹس بھی بنانے لگی تھی۔
1940ء میں کمپنی کو آگ لگ گئی، جس سے یہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئی۔ اب ہمیں اسے ازسرِ نو تعمیر کرنا تھا۔ ہم ہمت ہارنے کے بجائے نئے ولوے اور جوش و خروش سے کام کرنے لگے۔ میں نے اپنے ملازمین کو کہا کہ کام ختم نہیں ہوا، بلکہ بڑھ گیا۔ ان تمام ملازمین نے مجھے مایوس نہیں کیا۔ سب نے اسے اپنا کام سمجھا اورمیری ہی طرح سب فکر مند تھے۔ ان تمام کی شب و روز محنت سے ہماری کمپنی دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گئی۔ آپ دنیا کے تمام کامیاب تاجروں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، آپ کو ایک بات مشترک نظر آئے گی کہ ان کی کامیابی میں ملازمین کا ہاتھ ضرور ہے۔ اگر ان ملازمین کو تاریخ سے نکال دیا جائے تو وہ صفر نظر آئیں گے۔
میں نے اپنے تمام ملازمین سے کہہ رکھا تھا: ''قیمت بہترین کی ہوتی ہے۔'' یہ میرے بیٹے کو اتنا زیادہ پسند آیا کہ اس نے کام کی جگہوں پر اس کی تختی آویزاں کروا دی تھی۔
وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ لکڑی کے کھلونوں کی مانگ کم ہوتی گئی تو ہم نے پلاسٹک کی طرف دھیان دینا شروع کیا۔ 1948ء تک ہمارے پاس 200 سے زائد پلاسٹک اور لکڑی کے کھلونوں کے نمونے تھے۔
یہ تھی آپ بیتی اولی کرک ''Ole Kirk'' کی، جو ایک بزنس مین، موجد اور Lego کمپنی کا بانی ہے، جس نے ایک ایسی انڈسٹری متعارف کروائی ہے جس کی طرف عام طور پر دھیان نہیں جاتا۔ اپنے چھوٹے بچوں کو بہلانے کے لےے کھلونے بنانے شروع کےے تو دل میں خیال گزرا کہ دوسروں کے بچوں کو بھی اس کی ضرورت ہو گی۔ اسی جذبے نے اسے ملٹی نیشنل کمپنی کا بانی بنا دیا۔