مارکیٹنگ ریسرچ

کسی بھی قسم کی تجارت کی تر قی کے لیے گا ہک کو مطمئن کر نا بہت ضروری ہے۔جو کمپنیاں گاہک کی چاہت ،ضرورت اور ڈیمانڈ کا خیال رکھتی ہیں،کامیابی ان کا مقدر بنتی ہے۔چونکہ گاہک کی سوچ اور رویہ میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے، لہذا مارکیٹ میں اپنا شیئر بر قرار رکھنے کے لیے سالانہ بنیادوںپر یا دو تین سالوں میں ایک بارریسر چ کر نا لازم ہے،تاکہ وقتاً فو قتاً گا ہک کی ڈیما نڈ کے بارے پتا لگا سکیں اسی کے مطابق اپنی حکمت عملی تیار کریں ،اور کامیاب تجارت کا ایک نمونہ پیش کریں۔

مزید پڑھیے۔۔۔

کامیاب بزنس لیڈر کون ہوتا ہے؟

عبد العزیز راجا

یہاں یہکامیاب بزنس لیڈر کون ہوتا ہے؟سیدھا سادہ سا جواب یہ ہے کہ ایک کامیاب بزنس لیڈر وہ ہوتا ہے جو کامیابی کے اہداف بحُسن و خوبی حاصل کر لیتا ہے اور ٹھوس نتائج (Tangible Results) ہی اس کی کامیابی کے درجات متعین کرتے ہیں، لیکن ایک مسلمان بزنس لیڈر کی کامیابی کا ہدف یعنی''اللہ کی رضا کا حصول'' ایسا ہدف ہے، جو اس دنیا ''دارالاسباب'' میں مادّی وسائل، اسباب، محنت، کوشش، علم، مہارتوں اور رویوں کے ذریعے نتائج کا حصول ممکن ہوتا ہے، لیکن یہ بات قطعیت کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ نتائج مرتب کرنے کا اختیار صرف اللہ رب العزت کے پاس ہے۔ اس یقین دہانی کے ساتھ کہ اس دنیا میں اسباب اختیار کرتے ہوئے جو بھی محنت اور کوشش کرے گا، اُسے کامیابی ملے گی۔ اس کامیابی کی ضمانت صرف مومن کے لےے نہیں،بلکہ کفار، مشرکین اور مُلحدوں کو بھی اللہ رب العزت نوازتے ہیں۔ مسلمان کی کامیابی تو اُخروی زندگی کی کامیابی ہے۔ نتیجہ کیا نکلتا ہے، یہ تو وہیں پتا چلے گا۔ ہاں! اگر صراط مستقیم پر چلنے کی ہمت و توفیق مل گئی تو دونوں جہانوں میں وارے نیارے۔۔۔۔۔۔ یہاں بھی وہاں بھی، ان شاء اللہ!

مزید پڑھیے۔۔۔

مرابحہ: اسلامی بینکاری کے تناظر میں

ہر تاجر کو اپنے کاروبار کے لیے پیسوں کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔ وہ سرمائے کے حصول کے لیے مالیاتی اداروں کا رخ کرتا ہے۔ مالیاتی ادارے اور بینک کاروبار کو سرمایہ فراہم کرتے ہیں اور اس پر ایک مخصوص شرح سے سود وصول کرتے ہیں، تاہم ایک مسلمان تاجر سودی ذرائع تمویل سے فنانسنگ سے گریز کرتا ہے، اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا کاروبار اور بزنس حرام کی آلائشوں سے محفوظ رہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کون سا مالیاتی ادارہ ہے جو حلال طریقے سے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائے، جس کی وجہ سے ایک مسلمان تاجر آسانی کے ساتھ اپنی ضرورت کو پورا کر سکے؟

مزید پڑھیے۔۔۔

چیک کا استعمال، اقسام اور ہدایات

چیک دراصل ایک وعدہ ہوتا ہے جو ایک شخص کسی دوسرے شخص سے کرتا ہے کہ وہ اس کے پیسے جو کہ کسی چیز کے عوض یا کسی اُدھار کی رقم واپس کرنے کے لیے ہوتے ہیں، یہ چیک بینک میں دکھا کر لے سکتا ہے۔ اگر اس شخص کے بینک یا اکاؤنٹ میں پیسے موجود نہیں ہوں تو یہ وعدے کی خلاف ورزی کہلائے گی اور لوگوں کا اس شخص پر سے اعتبار اُٹھ جائے گا۔ اس لیے کہتے ہیں کہ اگر کسی سے وعدہ کرو تو اُسے ضرور پورا کیا کرو کہ اس سے آپ کے کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

اِسلام میں کفالت کا تصور

اِسلام ہمیشہ سے ایک فلاحی، باہمی تعاون اور امن و سلامتی پر قائم معاشرے اور ریاست کی تعمیر و تشکیل کا خواہاں رہا ہے۔ وہ ایک ایسے معاشرے کا متمنی ہے، جس میں ہر شخص کی بنیادی ضرورتوں کی تکمیل ہو رہی ہو اور افرادِ معاشرہ امن و سلامتی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کر رہے ہوں۔ یہی وجہ ہے اس نے فلاح و بہبود کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے افرادِ معاشرہ کو ایک دوسرے کی کفالت کاذمہ دار بنایا اور اُنہیں اِس کی ترغیب دینے کے لیے اجر و ثواب کا وعدہ کیا۔ اولاد اگر چھوٹی ہے تو اُس کے نان و نفقہ اور دیگر اخراجات والدین پر ہیں، والدین کے بوڑھے و ناتواں ہو جانے کے بعد یہی ذمہ داری اولاد کو منتقل ہو جاتی ہے۔

مزید پڑھیے۔۔۔

پرانی اشیا کی ری سائیکلنگ

پوری دنیا میں Recycling کا رجحان ہے۔ لوگ پرانی اشیا کو پھر سے قابلِ استعمال بناتے ہیں۔ اسی طرح وہ ایسی بے شمار اشیا کو کسی حد تک کار آمد کرنے کے لیے کسی اور شکل میں ڈھالتے ہیں۔ مثال کے طور پر پلاسٹک کی بڑی بوتلوں کو کاٹ کر ان پر کلر کر کے ان میں پھول اور سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ پرانے کاغذ کا گتہ بنتا ہے اور پلاسٹک بیگز پھر بیگز بنانے یا پلاسٹک کا سامان تیار کرنے کے کام آ جاتے ہیں۔ اس طرح ہر استعمال شدہ چیز کا کوئی نہ کوئی حل مل جاتا ہے۔ یہاں پاکستان میں کچرے میں سے چیزیں تلاش کرنے کا بہت رجحان ہے۔ کوڑا کرکٹ کو کنٹینر میں بھر کر تلف کر دیا جاتا ہے

مزید پڑھیے۔۔۔