پیناسونک کمپنی کے بانی مٹسوشیتا کی جہد مسلسل کی داستان

پوسٹ شئیر کریں

تازہ ترین مضامین

مضمون نگار

میری پیدائش Wakayana میں 27 نومبر 1894ء میں ہوئی۔ میرا تعلق ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔ میرے والد صاحب لینڈ لارڈ تھے۔ ایک گاؤں Wasa میں فارمنگ بھی کر رکھی تھی، لیکن حالات نے پلٹا کھایا تو ہماری خوش حالی، تنگ دستی میں تبدیل ہو گئی۔ میرے والد نے چاول کے بزنس میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا، جو ان کے لیے مفید ثابت نہ ہوا اور پورا گھرانہ فاقوں پر آ گیا۔

1889 ء میں گھر کی تمام اشیا بک چکی تھیں۔ میرے والد اپنی فیملی کو لے کر تین کمرے کے ایک مکان میں رہنے لگے۔ اب ہمیں مستقل بنیادی ضرورت خوراک کا مسئلہ درپیش تھا۔ جب خوراک ہی دستیاب نہ ہو تو بیماری حملہ آور ہوجاتی ہے۔ ہمارے ساتھ بھی یہی حال ہوا۔ بیماریوں نے ہمارے گھر میں ڈیرہ ڈال دیا۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے علاج معالجہ مشکل تھا۔ میری بھی صحت دن بدن گرتی جا رہی تھی اور اس کا اثر ستر سال کی عمر میں پایا جاتا ہے۔ میرے تین بھائی مختلف بیماریوں میں انتقال کر گئے۔ انہی مشکل حالات میں 9 سال کی عمر تک، میں نے رسمی تعلیم حاصل کی۔

گھر کے حالات جوں کے توں تھے۔ والد صاحب نے مجھے Osaka بھیجا کہ وہاں کسی کے پاس کام سیکھوں اور اپنی روزی کا دھندا کر سکوں۔ انگیٹھیاں بنانے والی ایک دکان پر کام سیکھنے لگا۔ ایک سال ہی کام کیا تھا کہ وہ دکان بند ہو گئی۔ اس کے بعد میں کوئی دوسرا ذریعہ معاش تلاش کرنے لگا۔ یہ ان دنوں کے بات ہے جب بجلی کا کام جاپان میں بتدریج بڑھ رہا تھا۔ میں نے اس شعبے میں گھسنے کا ارادہ کیا۔ اس امید کے ساتھ کہ شاید یہی میرے لیے مشکل حالات سے نکلنے کا سندیسہ ثابت ہو۔ یہ خواہش لیے Osaka الیکٹرک لائٹ کمپنی میں جاب کے لیے اپلائی کیا اور ملازمت مل گئی۔ میں بطور وائرنگ اسسٹنٹ کے کام کرنے لگا، لیکن اس کام میں سیکھنے اور ترقی کے امکانات زیادہ روشن نہیں تھے اور میں سیکھنا چاہتا تھا، اس لیے میں الیکٹریشن بن گیا۔ میں نے ہمیشہ دلجمعی اور محنت کے ساتھ کام کیا۔ اگلے دو سالوں میں کمپنی میں مختلف پوزیشنوں پر کام کیا۔ اس دوران میری شادی بھی ہو گئی۔ گھر کا بار بھی میرے کاندھوں پر آ پڑا، جسے میں نے سمجھ داری کے ساتھ نبھانا شروع کیا۔

22 سال کی عمر میں ایک الیکٹریکل انسپکٹر بن گیا۔ اس عہدے پر پُرکشش تنخواہ ملنے لگی، جس سے گھر میں خوش حالی دوبارہ لوٹ آئی۔ یہ عہدہ دوسروں کے لیے قابلِ رشک تھا، کیونکہ میں تعلیم یافتہ نہیں تھا۔ بس صرف اپنے کام میں مہارت تھی۔ میری کوششیں مزید کام سیکھنے میں جاری رہیں اور اس دوران لائٹ ساکٹ بنانے میں کامیاب ہوا۔ اس سے کمپنی میں میری اہمیت باس سے بھی بڑھگئی جو ان کو ایک آنکھ نہ بھائی۔ اب ہم دونوں کا ایک ساتھ چلنا مشکل ہوگیا۔ میں اپنے کیرئیر کو داؤ پر نہیں لگانا چاہتا تھا، کیونکہ مستقبل میں میرے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی تھیں۔ میں نے اپنی راہ جدا کر لی، جو میری زندگی کے لیے اہم موڑ ثابت ہوئی۔

1917ء میں اوساکا کمپنی چھوڑ کر اپنی کمپنی کی بنیاد رکھنا چاہتا تھا، لیکن سرمایہ اور تعلیم دونوں چیزیں نہ تھیں جو کسی بھی بزنس کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ میرے پاس صرف تجربہ تھا، جسے میں ایک قیمتی سرمایہ سمجھتا تھا، جس کے ہوتے ہوئے مجھے گھبرانے کی ضرورت نہیں تھی۔ میں نے اپنے گھر کے فلور میں ورکشاپ کھول لی۔ اپنی بیوی اور برادر نسبتی کی مدد سے میں اوساکا میں لائٹ ساکٹ بنا چکا تھا۔ اب اسی پروڈکٹ کے سیمپل بنا کر ہول سیلرز اور دکانداروں کے پاس لے کر جاتا، لیکن کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی کیونکہ میرے پاس صرف ایک پروڈکٹ تھی۔ میرے سب ملازمین مجھے تنہا چھوڑ کر چلے گئے، لیکن میری بیوی اور برادر نسبتی ہمیشہ ہمت بندھاتے رہے، میں نے بھی ہمت نہ ہاری۔ محنت جاری رکھی جو رنگ لائی اور آخر کار ہول سیلرز میرے بنائے ہوئے لائٹ ساکٹ خریدنے لگے، کیونکہ موجودہ مارکیٹ میں یہ کم قیمت، مگر اعلیٰ کوالٹی کے تھے۔ پھر رفتہ رفتہ میں نے اپنی نئی پروڈکٹس ’’نیشنل‘‘ برانڈ کے نام سے مارکیٹ میں لانا شروع کیں جو ہاتھوں ہاتھ بکنے لگیں۔

میں اپنے تجربے کو کام میں لاتے ہوئے نئی نئی چیزیں بناتا رہتا تھا۔ جو سب سے مقبول پروڈکٹ ہوئی، وہ بیٹری پاور بائیسائیکل لیمپ تھا۔ جیسے جیسے نئی پروڈکٹس مارکیٹ میں لانے لگا، مجھے کامیابی ملنے لگی۔ اگر آپ مارکیٹ میں اپنی جگہ اور مقام بنانا چاہتے ہیں تو کبھی بھی ایک پروڈکٹ کے ساتھ نہ آئیں۔ جتنی زیادہ پروڈکٹس مارکیٹ میں لائیں گے، اتنا زیادہ فائدہ ہوگا۔ اگر ایک پروڈکٹ فیل ہو گئی یا کسی سیزن میں نہ چلی تو دوسری تو مارکیٹ میں فروخت ہو گی۔ ایک سے نقصان ہو گا تو دوسری سے نفع ہو گا۔ اس طرح آپ کا بزنس جاری رہے گا۔

1929ء میں میں نے اپنی کمپنی کو ازسرِنو ترتیب دیا۔ اس کمپنی کے تحت ہر پروڈکٹ کے لیے علیحدہ برانچ بنائی۔ ابتدا میں تین ڈویژن: بائیسائیکل لیمپ، الیکٹرک ساکٹ اور ریڈیو ڈویژن بنائے۔ ہر پروڈکٹ کے علیحدہ علیحدہ لوکیشن کے اعتبار سے علاقائی دفتر بنائے۔ ان دفاتر سے جو آرڈر موصول ہوتے، ان کے مطابق پروڈکٹ بنانی شروع کی۔ اس طرح تیزی سے کاروبار بڑھنے لگا۔

دوسری جنگ عظیم میں پھر سے کاروبار بیٹھ گیا، لیکن میں نے ہمت نہ ہاری اور اس مارکیٹ کو ٹارگٹ کیا، جہاں دوسرے نہیں آنا چاہتے تھے۔ 1961ء میں امریکا کا سفر کیا، تاکہ وہاں بھی اپنا کاروبار پھیلایا جا سکے۔ یہاں بھی لائٹ فکسچرز، موٹرز اور الیکٹرک آئرن (استری) میں خاطر خواہ پذیرائی ملی۔ میں نے ہمیشہ مینجمنٹ کے تحت کام کیا۔ جب بھی آپ منظم طریقے سے کام کرتے ہیں تو کامیابی آپ کی ہم سفر ہوتی ہے۔

یہ تھی داستان Panasonic کمپنی کے بانی مٹسوشیتا کی،جسے جاپانی ’’دی گارڈ آف مینجمنٹ‘‘ کہتے ہیں، جو خود تو 27 اپریل 1989 ء سے اس دنیا سے چلا گیا ہے، لیکن ا س کا لگایا ہوا پودا آج بھی سرسبزوشاداب ہے اور لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔